منشا قاضی
حسب منشا
کام کرنے کی امنگ کا دوسرا نام فہیم نقوی ہے اور مقصد سے عشق کا نام فہد عباس ہے کام مقصد اور منزل ختم ہو جانے کا تیسرا نام بڑھاپا ہے اگر اپ چاہتے ہیں کہ بڑھاپا نہ ائے تو کوئی کام کوئی مقصد ، کوئی منزل ، اپنے سامنے رکھیئے اور اسے پانے کے لیے فہیم نقوی، فہد عباس جیسے جوانوں کی خو پیدا کریں اور ان کی اس عادت کو عبادت بنا لیں اور ان کی کامیابیوں کا راز جاننے کے لیے ان سے دریافت کریں کہ انہوں نے اپنی جوانی میں مشکلات کے کوہ گراں کو کس طرح ریزہ ریزہ کیا ۔ سوا سو سال کے ایک بوڑھے سے اس کی طوالت عمری کا راز دریافت کیا گیا تو اس نے ہنس کر کہا کہ میں نے کبھی اس خیال کو اپنے نزدیک پھٹکنے نہیں دیا کہ میں بوڑھا ہو رہا ہوں میں نے ہمیشہ یہی سمجھا ہے کہ میں جوان ہوں اور جوان ہی رہوں گا ۔ مثبت رویہ ایک ایسا ٹانک ہے جو بوڑھا نہیں ہونے دیتا منفی سوچ کے بطن سے شیطانی قوتیں جنم لیتی ہیں اور وہ امن و امان کو جنگ و جدل میں بدل دیتی ہیں ۔ 21 ویں صدی میں اپ ایک نوجوان کو دیکھ رہے ہیں جو مثبت سوچ کی تحریک کو پاکستان کے ہر گوشے میں پہنچانے کی مقدور بھر کوششیں کر رہے ہیں ۔ اج ان کی کتاب ” مثبت والدین اور خوش بچے ” کی تقریب رونمائی میں ان کے چاہنے والوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔ فہد عباس دور دور سے ائے ہوئے مہمانوں کو فہیم نقوی کے چاہنے والوں سے تعبیر کرتے ہیں لیکن میں ان کو دیوانون کا خطاب دیتا ہوں ۔
سرخی ء خار مغیلاں سے پتہ چلتا ہے
تیرے دیوانے کہاں ائے کہاں تک پہنچے
یہ تقریب سی ٹی این فورم کے ہال میں چیئرمین جناب مسعود علی خان کی معیت میں انعقاد پذیر ہوئی اور نقابت کے فرائض جس خوبی سے جواں سال ماہر تعلیم فہد عباس نے نبھاۓ اس نے بڑے بڑے جلیل القدر زعمائے ملت سے خراج تحسین وصول کیا ۔ پہلی بار فہد عباس کے والد گرامی جناب ضمیر الحسن سی ٹی این فورم کی اس پر شکوہ تقریب میں تشریف لائے ۔ تلاوت قران کریم کے بعد قومی ترانہ اور ترانے کے بعد سی ٹی این کے چیئرمین مسعود علی خان کا خطبہ استقبالیہ اور خوش امدیدی کلمات بڑے خاصے کی چیز تھے ۔ اپ نے ازادی اور غلامی کی حقیقی تصویر کشی چڑیا گھر کے اس زنجیر پا ہاتھی سے لی جس نے ہاتھی کو دس قدم اگے اور دس قدم پیچھے انے تک محدود کر رکھا تھا ۔فہد نے کہا کہ کتاب سے محبت کے سلسلے کو نسل در نسل چلایا جائے اج کی اس تقریب میں سی ٹی این کے اس پلیٹ فارم پر جس شخصیت کی کتاب کی تقریب رونمائی ہے یقینا ان کے دل میں بھی اللہ نے کتاب کی محبت کو اتارا ہوگا تبھی جا کر اپ نے تسبیح کے 100 دانوں کی طرح 100 سوالوں پر مبنی یہ کتاب مرتب اور قلمبند کی ہے دوست ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جیسا ابھی تحسین نقوی نے جس طرح نوجوانون کے راہ نما اور اپنے شریک زندگی کو خراج تحسین پیش کیا وہ قابل ستائش ھے محترمہ نے کہا فہیم نقوی انتہائی مفید دوست استاد انتہائی مستند اور انتہائی مثبت انسان اور یہ ان کے مثبت ہونے کی دلیل ہے کہ پہلی کتاب ہے اور اس کا نام بھی ” مثبت والدین اور خوش بچے ” . فہد عباس نے کہا اج فہیم نقوی کی بدولت جنہوں نے ہمیں اتنے قیمتی لوگوں سے ملوایا دانشور یہاں پر تشریف لائے اور سی ٹی این کو عزت بخشی سی ٹی این کے سربراہ مسعود علی خان سے اپ کو متعارف کروائیں قبل اس کے کہ ان کو متعارف کروائیں اپ کی بھرپور تالیوں میں مسعود علی خان خطبہ استقبالیہ کے لئیے تشریف لاتے ہیں فہد عباس نے کہا وہ کون سے ایسے کار ساز ذہن ہیں جو تعلیم و تربیت صحت و صفائی اور کتاب کی رونمائی جیسے پروگرام منعقد کرتے ہیں تو اس کے پیچھے جو کارساز ذہن ہے وہ مسعود علی خان کا ہے مسعود علی خان سابق ایم ڈی پاکستان ٹورزم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن اس سے بھی بڑا تعارف وہ ایک مصنف ہیں دو گز کا سفر اس کے علاوہ بہت عالمی میعار پر ہول اف فیم کتاب مرتب کی. جو مختلف پاکستان کی یونیورسٹیز میں اس کو پڑھایا جا رہا ہے مسعود علی خان ائے اور چھا گئے ۔ تالیاں میرے لیے نہیں اپ کے لئے ہیں میرا نام مسعود علی خان ھے فہیم نقوی کی پہلی میں نے تقریر سنی اور متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا ۔ میں مبارکباد دیتا ہوں کہ وہ صاحب کتاب ہو گئے ہیں اور ان کی یہ کتاب انے والی نسلوں کی اور ان کے والدین کی اصلاح اور بچوں کی فلاح میں معاون ثابت ہو گی ۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ موٹیویشنل سپیکر سید قاسم علی شاہ نے شاندار الفاظ میں فہیم نقوی کو خراج تحسین پیش کیا اور انہوں نے کہا کہ یہ مشن فہم نقوی کا نہیں یہ پاکستان کا مشن ہے اور میں نے اج کالم کا عنوان محترمہ تحسین نقوی سے مستعار لیا ہے ۔ جن کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ایک موٹیویشنل سپیکر فہیم نقوی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اپنی گراں قدر مصروفیات میں سے وقت نکال کر تشریف لائے اور اپنے خطاب کے اغاز پر مسعود علی خان کو اپنا استاد قرار دیا ۔ سید قاسم علی شاہ کی پوری گفتگو دلائل و برائین سے ارستہ اور حیرت انگیز واقعات سے پیراستہ تھی ۔ ممتاز ماہر تعلیم جناب شاھد شیخ کی گفتگو کی جستجو میں سامعین کی ارزو جاگ اٹھی اور انہوں نے جس خوبصورتی سے فہیم نقوی کو خراج تحسین پیش کیا اس کی صدائے بازگشت سی ٹی این ہال میں ہمیشہ گونجتی رہے گی غیر ضروری لفظوں سے اجتناب اور لفظ و معنی کا حسین انتخاب شاھد شیخ کی تقریر کی تاثیر مین ڈوبا ہوا زندگی محبت اور