خوشحالی کیلئے ملک دشمنوں کے عزائم ناکام بنانے کی ضرورت

اداریہ

پاکستان کے سچے خیر خواہوں کی جانب سے ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی اور خوشحالی کے ٹریک پر لانے کی کاوشیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب ملک دشمن عناصر تخریب کاری اور انتشار پھیلاکر سب کچھ ملیامیٹ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ،ان حالات میں عوام کو ملک دشمنوں کے عزائم کو ہر حال میں ناکام بنانے کی خاطر پاکستان کے مفاد کو ترجیح دینا ہوگی یہی وقت کا تقاضا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف بھی یہی کہہ رہے ہیں،اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاق پر دن رات چڑھائی کی جارہی ہے، گالیاں اور دھمکیاں دی جارہی ہیں، لیکن ہم اب 2014 جیسی کوئی سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کو ترقی کے سفر سے اب کوئی نہیں روک سکے گا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کروائی گئی۔شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بشام واقعے کے بعد کل کراچی میں دہشت گردی کا انتہائی افسوسناک واقعہ ہوا جس میں ہمارے 2 چینی بھائی ہلاک اور ایک زخمی ہوا جب کہ حملے میں کچھ پاکستانی بھی زخمی ہوئے۔ بشام واقعے کے بعد چینی حکومت کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے مضبوط اقدامات ہونے چاہیے اور جب میں جون میں چین گیا تو ان کو یقین دہانی کروائی لیکن اس کے باوجود بدقسمتی سے کل یہ واقعہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ چین کے سفیر سے ملاقات میں افسوس کا اظہار کیا اور انہیں بتایا کہ تمام تر کاوشوں کے باوجود یہ واقعہ ہوا جس پر ہمیں شرمندگی ہے ۔ چینی سفیر کو یقین دلایا کہ ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس ای او)کانفرنس کے لیے پوری طرح انتظامات کیے ہیں اور اس کی تفصیل ان سے شیئر کی۔تین توشہ تعطیلات کا بھی اعلان کیا ہے ۔انکا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وفد کا دورہ ہونےوالا ہے اور پھر چین کے وزیراعظم آنے والے ہیں اور پاکستان کو ایس ای او کی مہمان نوازی کا موقع مل رہا ہے، ایسے موقع پر چینی انجینئر کو ٹارگٹ کرنا جسے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اےٌ) نے قبول کرلیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاق کے اوپر دن رات چڑھائی کی جارہی ہے، دھمکیاں دی جارہی ہیں اور انتہائی افسوناک اور بے ہودہ گفتگو کی جارہی ہے، آپ جانتے ہیں کس طرح 15-2014 میں ڈی چوک پر دھرنا دیا گیا اور جو کچھ کیا گیا، آج پھر پاکستان کے خلاف دشمنوں اور گھس بیٹھیوں کے ناپاک عزائم کو دہرایا جارہا ہے۔ چینی صدر کا دورہ پاکستان کا اعلان ہوگیا لیکن اس کے باوجود بانی پی ٹی آئی نے اس بات کا احساس نہیں کیا کہ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے سے کتنا معاشی نقصان ہوگا۔شہباز شریف نے کہا کہ آج پاکستان کی معیشت پر ایک بار پھر ضرب لگانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اسلام آباد پر روز چڑھائی کرکے وہی کچھ دہرایا جارہا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ اس لیے کیا جارہا ہے کہ ہمارا آئی ایم ایف پروگرام ہوچکا، مہنگائی 32 فیصد سے 6.9 فیصد پر آگئی ہے، برآمدات بڑھ رہی ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے لیکن یہ ایک جتھے کو منظور نہیں ہے کہ پاکستانی ترقی کرے۔ ان لوگوں کو پتہ ہے اگر معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی تھی ہمیں پھر کون پوچھے گا، اس لیے جتھے جائیں اور پولیس پر حملہ کریں، جہاں پر افراتفری مچائی جائے گی، وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا، سرمایہ کاری وہی ہوتی ہے جہاں امن اور خوشحالی ہو۔ ملائیشین وزیراعظم کے دورہ پاکستان میں دوطرفہ تجارت پربات ہوئی جب کہ اگلے ماہ سعودی عرب کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے جس میں 2 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاہدہ ہورہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں جلوس میں افغان شہری، سرکاری پولیس اور دیگر اہلکار موجود تھے، جہاں سے ہوائی فائرنگ کی گئی، عوام کو کسی بات کو نہ بتانا اس ملک سے زیادتی ہے۔بلاشبہ پاکستان اس وقت نازک موڑ پر ہے اور دشمنوں کے آلہ کار مسائل بڑھارہے ہیں ،حکومت کے سامنے عوام کی خوشحالی کا ایجنڈا ہے اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خاطرملک دشمنوں کے عزائم کو ملکر ناکام بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔

Comments (0)
Add Comment