شکریہ حکومت پاکستان

ڈیرے دار سہیل بشیر منج
اس حبس موسم میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ کمی انشاءاللہ خوشگوار ہوا کا جھونکا ثابت ہوگی اس وقت جب مہنگائی کا جن کسی طور بھی حکومت کے قابو میں نہیں آ رہا سبزیاں دالیں مرغی کا گوشت گھی چینی پتی سمیت تمام اشیائے خوردنوش کی قیمتیں امیر غریب اور سفید پوش طبقے کو شدید متاثر کر رہی ہیں یہ کمی ایک خوشی کی خبر ہے اس سے پہلے جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جو کمی کی گئی تھی اس کا اثر عام آدمی تک نہ پہنچ سکا مہنگائی نہ صرف اپنی جگہ قائم رہی بلکہ اس میں اضافہ بھی دیکھا گیا یقین کریں ایک مزدور جو 1200 سے 1500 روپے دیہاڑی کماتا ہے وہ دو وقت کی روٹی کھانے سے بھی قاصر ہے رہی سہی کسر بجلی کے بلوں نے نکال دی تھی اس ماہ حکومت پنجاب کی طرف سے دی جانے والی ریلیف کی وجہ سے بجلی کے بلوں میں کمی دیکھنے کو ملی جو بلا شبہ خوش آئند ہے
جس طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اس کا اثر عام آدمی تک پہنچانے کے لیے انتظامی مشینری کو آج سے ہی متحرک ہونا پڑے گا انتظامیہ سے گزارش ہے کہ برائے کرم اپنی قیمتی ایئر کنڈیشنڈ گاڑیوں پر ٹا کی شاکی مار کر میدان عمل میں نکل آئیں سبزی فروش سے لے کر سٹور مالکان تک کسی کے لیے بھی کوئی نرم پہلو نہ رکھیں گراں فروشوں سے آہنی ہاتھوں سے نپٹیں سبزیوں دالوں فروٹ گوشت فروشوں کو پابند کریں کہ حکومتی طے شدہ نرخوں پر چیزیں فروخت کریں اگر ان دنوں میں ہماری انتظامیہ اپنے ٹھنڈے کمروں سے باہر نہ نکلی تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا فائدہ صرف تاجر برادری کو ہی ہوگا
یہ حکومت کے لیے کوئی مشکل کام نہیں آپ پہلے بھی یہ کر چکے ہیں مجھے آج بھی یاد ہے کہ میاں نواز شریف کے دور حکومت چار سو
روپے میں ایک ہفتے کی سبزی بمعہ لوازمات خرید لاتے تھے پیٹرول اٹھاستٹھ روپے لیٹر ڈلواتے رہے آپ کی حکومت نے پہلے بھی عوام کو بے یقینی کی کیفی
لوڈ شیڈ نگ ،دہشت گردی، مہنگائی ،
بد امنی اور تباہ حال معیشت سے نکال کر لائی تھی آپ کو اب کی بار بھی یہ کرنا ہوگا دنیا کے بڑے ممالک کی طرح آپ بھی بلیک مارکیٹ سے اپنے رابطے استوار کریں وہاں سے پیٹرولیم مصنوعات کی بڑی مقدار خریدیں اور قیمتوں میں مزید کمی لائیں اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں اگر ہندوستان، چین، جاپان ، یورپ یہاں تک کہ خود امریکہ بھی بلیک مارکیٹ کا بڑا خریدار ہے تو ہم کیوں نہیں کر سکتے
مہنگائی میں کمی لائے بغیر حکومت کا
پر سکون کام کرنا ممکن نہیں
اس وقت مارکیٹ میں ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے برائے کرم ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو بھی پابند کریں کہ ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا اثر ادویات کی قیمتوں میں بھی دکھانے کی بھرپور کوشش کریں
سال 2025 کو مہنگائی کے خاتمے کا سال قرار دے کر اگر حکومت کوئی بہتر پلان ترتیب دے لے تو یہ ممکن نہیں کہ کامیابی حاصل نہ ہو سکے
جناب وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ آپ سے گزارش ہے کہ اپنی بے انتہا مصروفیت میں سے چند دن نکال کر گراں فروشوں، ذخیرہ اندوزوں اور پولٹری مافیا کہ سر ہو جائیں اگر آپ اور آپ کی ٹیم صرف آ ٹھ دن مہنگائی کنٹرول کرنے کی مانیٹرنگ کر لیں تو مجھے یقین ہے کہ اس میں خاطرخواہ کمی لائی جا سکتی ہے اس وقت سبزی کہ ہر پھٹے پر حکومت کی طرف سے جاری کردہ ریٹ لسٹ تو آویزں ہوتی ہے لیکن بیس روپے کا کاروبار کرنے کے علاوہ اس کی کوئی حیثیت نہیں صبح ایک بندہ ہر دکاندار کو لسٹ دیتا ہے بیس روپے وصول کرتا ہے اور چلا جاتا ہے اس سے تو مہنگائی کم نہیں ہوگی
آ پ کو 2016کی طرح کاروائیاں کرنی ہوں گی خود اپنے بندے بھیجیں ان سے اشیاء کی خریداری کروائیں اور اس کے بعد چھاپے ماریں
بے شک ہر چھاپے کا ٹک ٹاک بھی بنا لیں اور اس کی سوشل میڈیا پر تشہیر بھی کریں تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ ہماری وزیراعلی کام کر رہی ہیں لیکن برائے کرم انتظامیہ سے بھی خفیہ چھاپے ماریں کیونکہ ہماری انتظامیہ مصنوعی بازار قائم کرنے اور چھاپوں میں ساتھ رہ کر ہر چیز میں اوکے کی رپورٹ جاری کرنے میں ماہر ہے
جناب وزیر آعلیٰ اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کے صوبے میں دالیں سبزیاں اور کھانے پینے کی دوسری اشیاء عوام کو سستی ملیں تو ابھی سے کام شروع کر دیں کسان نئی فصلوں کی بوائی کر نے جا رہے ہیں انہیں کھادیں سپرے اور بیچوں کی اچھی کوالٹی اور سستی ترین قیمت میں میسر کروائیں اور آ پ نے جو کسان کارڈ جاری کرنا تھا وہ جلد از جلد کریں اگر ہماری مقامی کھاد فیکٹریاں سستی کھاد نہیں بیچنا چاہتیں تو خود حکومت چائنہ سے سستی کھادیں امپورٹ کر کے کسانوں کو مہیا کرے کھاد مافیا کا سٹاک اگر صرف ایک سیزن بغیر بکے رہ گیا تو ان کی چیخیں نکل جائیں گی یا پھر ان کے گرد گھیرا تنگ کریں انہیں مجبور کریں کہ وہ مناسب منافع رکھ کر کسانوں کو کھا دیں اور دوسری ضروریات فراہم کریں جس کے نتائج انشاءاللہ آئندہ فصل پر برآ مد ہو جائیں گے جس سے سبزیوں کی قیمتوں میں کمی لائی جا سکے گی لیکن اگر حکومت ان دنوں میں کسانوں کو سستی کھادیں مہیا کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تو سبزیاں دالوں اور آ ٹا چینی کی قیمتوں میں کمی لانے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے گی
اور یہ بھی کہ سولر پروجیکٹ میں تیزی لائی جائے عوام کو مفت میں نہیں بلکہ
آ سان اقساط پر سولر سسٹم مہیا کریں تاکہ کم از کم گھریلو صارفین مہنگی بجلی سے چھٹکارا حاصل کر کے بچت کی جانے والی رقم سے اپنا
گزر بسر آسانی سے کر سکیں
جناب وزیراعظم اپنے ماہرین کی میٹنگ بلا کر پوچھ لیں اس وقت بلیک مارکیٹ سے پٹرولیم مصنوعات آدھی سے بھی کم قیمت پر میسر ہے ہماری ضرورت

Comments (0)
Add Comment