ڈاکٹر ایوب ندیم کی شاعری

روداد خیال ۔۔۔۔صفدر علی خاں

کچھ لوگ پہلی ہی ملاقات پر دل میں اتر جاتے ہیں ، زندگی بہت مختصر ہے اور یہاں اچھے لوگ بہت کم ملتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ایوب ندیم بھی ہمیں بہت تاخیر سے ملے مگر دل میں اتر گئے ۔ڈاکٹر ایوب ندیم جامع الصفات شخصیت کے مالک ہیں ،بہت بڑے شاعر،ادیب ،اینکر ، ڈراما
نگار ،محقق ،ماہر تعلیم ہیں ،ان سب سے اہم اور بڑی بات یہ ہے کہ ڈاکٹر ایوب ندیم فطرتا” انتہائی خوبصورت انسان ہیں ،ڈاکٹر ایوب ندیم آج بھی دوستیاں نبھارہے ہیں ۔ ڈاکٹر ایوب ندیم کا جس ہستی نے ہمارے ساتھ تعارف کروایا وہ خود بھی بہت بڑے شاعر ،صحافی اور دوسروں کیلئے درد دل رکھنے والے انسان ہیں،میری مراد سرزمین کے گروپ ایڈیٹر زاہد عباس سید جیسی معتبر ہستی ہیں جنہوں نے ڈاکٹر ایوب ندیم جیسے انسان کے ساتھ ہماری ملاقات کروائی اور پھر یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ مجھے اس بات پر کچھ تعجب نہیں ہوا کہ ڈاکٹر ایوب ندیم اور زاہد عباس سید دونوں بچپن کے دوست ہیں اور اب 50برس پرانی دوستی کا حق ادا کررہے ہیں ۔مجھے ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ،ڈاکٹر ایوب ندیم اردو زبان پر دسترس رکھتے ہیں انہوں نے اردو کے فروغ و ترویج میں اہم کردار نبھایا ہے اب تک انکے نعتیہ شاعری مجموعے کی دھوم ہے۔ایوب ندیم نے غزل کے میدان میں خود کو بہت پہلے منوایا ہے ،انکی غزلیں برصغیر کے معیاری ادبی جرائد میں بڑے اہتمام سے شائع ہوتی رہی ہیں ۔1980ء کی دہائی سے انکی غزلیں ،”فنون””اوراق “”نئی قدریں “٫”تخلیق “‘,سیپ “”, “محفل “,”افکار “,”ماہ نو”,”نیا زمانہ “,”آہنگ “اور اسی طرح کے پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر میں معیاری ادبی جریدوں میں شائع ہورہی ہیں۔قبل ازیں 1998ء کو انکے شعری مجموعے “چاند میرا ہم سفر “شائع ہوکر منظر عام پر آیا تو نقادوں نے اسے غزلیات کا بہترین شعری مجموعہ قرار دیا ،رفعت خیال کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر ایوب ندیم کے کلام میں فنی محاسن کا بہت خیال رکھا گیا ہے انہوں نے نئی تراکیب کا انتہائی خوبصورت طریقے سے استعمال کرکے اردو شاعری کو نئی جہت دی ہے ۔انکے کلام میں عہد حاضر کے واقعات کی نمایاں جھلک ملتی ہے ،شاعری کے حقیقی حسن کو نکھارکر شعر فہمموں کیلئے بہت دلچسپی کا سامان رکھا ہے ۔ پروفیسر ادبی شخصیات کے انٹرویوز پر مشتمل ایک کتاب ”ہوئے ہم کلام“ اور بچوں کی نظموں کا مجموعہ ”ہم پھول، ہم ستارے“ بھی ڈاکٹر ایوب ندیم کے کریڈٹ پر ہے .1980 ء کی دہائی میں ہی ڈاکٹر ایوب ندیم کو عہد ساز شاعر کی حیثیت سے تسلیم کرلیا گیا ۔وہ شاعری کے سفر کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔2017ء میں انکے شعری مجموعے “رات ڈھلتی نہیں “,نے ادیبوں ،شاعرں اور نقادوں میں خصوصی اہمیت اختیار کیئے رکھی ۔جدید لہجے کے ساتھ انہوں نے روایات کو بھی شاعری کے منفرد انداز کا حصہ بنایا ۔انکی شاعری دلوں پر اثر رکھتی ہے ۔انتہائی قرینے سے وہ بڑی مشکل بات بھی بڑی آسانی سے کہہ دیتے ہیں ، شعر ہے !

سرِ مژگاں ستارے کہہ رہے ہیں

کہ پانی ساحلوں تک آ گیا ہے

لفظوں کے برمحل استعمال نے ڈاکٹر ایوب ندیم کی شاعری کو چار چاند لگا دیئے ہیں ۔وہ کہتے ہیں !

اسے تو اپنے کاندھوں پر اُٹھا کر لے گیا پانی

مجھے تو اپنے قدموں پر ہی دریا پار کرنا ہے

محبت کے جذبے کو جو والہانہ پن ڈاکٹر ایوب ندیم کی شاعری میں ملتا ہے کم ہی کسی کو نصیب ہوا وہ محبت کے جذبے کو پائیدار قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں !

جس نے ہر ایک بزم میں رسوا کیا مجھے
پھر بھی وہ بے وفا بہت اچھا لگا مجھے

اسی طرح انہوں نے پانی کے ساتھ محبوب کے تلازمے کو بھی منفرد اسلوب سے جوڑ کر نئی طرح ڈالی ہے ،ڈاکٹر ایوب ندیم کہتے ہیں کہ

وہ ہے یا ماہتاب پانی میں

کِھل رہا ہے گلاب پانی میں

جھیل روشن ہوئی کناروں تک

کس نے رکھی کتاب پانی میں

وہ ہے یا ماہتاب پانی میں

کِھل رہا ہے گلاب پانی میں

جھیل روشن ہوئی کناروں تک

کس نے رکھی کتاب پانی میں

ڈاکٹر ایوب ندیم کے تازہ نعتیہ کلام سے روز ہی مستفید ہورہا ہوں انہوں نے اپنا نعتیہ مجموعہ کلام “اجالا حضور کا”,مجھے میرے دفتر آکر پیش کیا تھا اور ابھی تک یہ مجموعہ میرے سامنے ہی پڑا ہے اسکی روز تلاوت کر رہا ہوں ،ڈاکٹر ایوب ندیم کا نعتیہ کلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے انکی والہانہ محبت کا مظہر ہے وہ کہتے ہیں !

مدحت مصطفی ضروری ہے

ورنہ یہ زندگی ادھوری ہے

اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ کو پوری انسانیت کے لئے رہنما قرار دیتے ہیں ،آپ (ص) کی پیروی سے ہی دنیا و آخرت کی تمام مشکلات اور مصیبتوں سے نجات ممکن ہے ۔

صراط زندگی مشکل ہے،لیکن رہنما وہ ہیں

درخشاں جس سے یہ دنیا ہوئی، نور حرا وہ ہیں

ڈاکٹر ایوب ندیم نے طائف میں امت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کوکچھ اس انداز میں بیان کیا ہے ۔

قدم شل تھے، لہو رسنے لگا نعلین سے

انھوں نے پھر بھی دی سب کو دعا، صل علی

۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں ہونے کی خواہش پر مبنی طویل نعت بھی ڈاکٹر ایوب ندیم کی ان سے والہانہ محبت کا اظہار ہی تو ہے ۔ڈاکٹر ایوب ندیم کی پوری شاعری میں نعت کہنے کے ہنر نے انہیں سب سے ممتاز بنایا ہے ۔ڈاکٹر ایوب ندیم کی شاعری انہیں ہمیشہ زندہ رکھے گی ۔انکے دل میں اترنے والے اشعار اور ذہنوں پر نقش رہنے والے خیال کی خوشبو ہر عہد میں پھیلتی رہے گی ۔انکے پیغام کی روشنی آنے والی نسلوں کیلئے بھی مشعل راہ بنے گی ۔

۔

Comments (0)
Add Comment