محنت ،علم اور قلم کا چراغ

تحریر ؛۔ صفدر علی خاں

دعاوں محبتوں اور بےپایاں احترام کے ساتھ اپنی اور اپنے ادارے روزنامہ “سرزمین ” کی جانب سے اپنے دوست اور کالم نگار جاویدایازخان کو ان کی سترویں سالگرہ کے خوشی کے موقع پر دلی مبار کباد پیش کرتا ہوں ۔جن کی زندگی کا سفر مزدور سے معلم ،معلم سے بینکار اور بینکار سے قلم کار تک جاری ہے ۔بینکنگ کی پینتالیس سالہ ملازمت کے دوران انہیں کارکردگی کے تمام تر اعلیٰ ایورڈز سے نوازہ گیا اور ان کی شخصیت کسی بینکنگ اکیڈمی سے کم نہ تھی ۔بینکنگ انڈسٹری میں ان کی موجودگی کو کامیابی کی علامت سمجھا جاتا تھا۔آج بھی بینکنگ انڈسٹری میں اعلٰی عہدوں پر فائز بےشمار لوگ ان کے شاگردوں میں سے ہیں ۔اسلامی بینکنگ میں بھی ان کی خدمات کو ہر سطح پر سراہا گیا ہے ۔یہ ستر سال کی زندگی ایک سفر ہےجو علم ،محنت اور قلم کے چراغ روشن کرنے والے منفرد مسافر کامل ہونے کی دلیل ہیں ۔

آج کادن محض ایک سالگرہ نہیں بلکہ ایک طویل اور عظیم سفر کی تکمیل کا سنگ میل بھی ہے ۔ستر برس کا یہ راستہ جس پر مٹی کی مہک بھی ہے اور مزدوری کےچھالے بھی ،استاد کا وقار بھی ،بینکاری کا تجربہ بھی اور سب سے بڑھ کر ایک سچے قلم کار کی صداقت بھی ہے ۔ خاک سے افلاک تک زندگی کا یہ سفرجہد مسلسل ،صبر ،عزم اور حوصلے کی ایک پوری کہانی کا عنوان بھی ہے ۔ان کے کالم اور مضامین معاشرتی ،معاشی ،اصلاحی ، ادبی ،سیاسی و مذہبی پہلوں کی نمائندگی کرتے ہیں ۔یہ سب آپ کی زندگی کے وہ رنگ ہیں جن سے بےشمار لوگ سیکھتے ہیں اور روشنی پاتے ہیں ۔ان کی زندگی کے یہ ستر سال ہر اس شخص کےلیے مشعل راہ ہیں جو محنت ،دیانت اور حصول علم کے ساتھ ساتھ منزلوں کا سفر طے کرنا چاہتا ہے ۔جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ رزق حلال سے زندگی کو کامیاب بنانا مشکل ضرور ہے ناممکن ہر گز نہیں ہے ۔

یاد آتا ہے وہ دور جب آپ نے زندگی کا آغاز مزدوری سے کیا اور آپ کی آنکھوں میں خواب نہیں ،محنت کا پسینہ ہوتا تھا ۔پھر تعلیمی اداروں میں استاد بن کر نسلوں کو سنوارا ،اور پھر بینکاری کے میدان میں اپنی دیانت اور امانت کی روشن مثال قائم کی اور اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور بطور وائس پریذیڈنٹ مثالی ملازمت کا شاندار اختتام کیا ۔کوئی نہیں جانتا تھا کہ زندگی کا ایک روپ قلم کاری بھی ان کی ذات میں چھپا تھا اور آپ کا اصل تعارف آپ کا قلم ہو گا جو سچ کے ساتھ کبھی ظالم کے خلاف اور کبھی مظلوم کے حق میں بول اٹھتا ہے ۔ کسے پتہ تھا کہ محنت اور کردار کا یہ استاد تحریر کا مزدور بھی ثابت ہوگا ۔آپ کی تحریروں میں زندگی کی سچائیاں بولتی ہیں اور آپ کی ذات میں کردار کی وہ مضبوطی دکھائی دیتی ہے جو صرف انہی کو نصیب ہوتی ہے جو خاک سے اٹھتے ہیں مگر آسمان کو چھو لینے کی تمنا رکھتے ہیں ۔

۔آج جب آپ اپنی عمر عزیز کے ستر باوقار برس مکمل کر چکے ہیں تو میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی زندگی کو مزید برکتوں ،صحت ،امن اور علم کی روشنی سے بھر دے ۔آپ کا قلم سلامت رہے اور آپ کی فکر آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بننے کے ساتھ ساتھ روزنامہ سرزمین کے قارئین بھی مستفید ہوتے رہیں ۔ قلم کے اس سپاہی کو سال گرہ کی دلی مبارکباد ۔

Comments (0)
Add Comment