میں کوڑے والا ہوں

منشا قاضی
حسب منشا

الودہ ماحول اور بیہودہ گفتگو انسان کے کردار کو خراب کر دیتی ہے ۔ انسان اپنے ماحول کی پیداوار ہوتا ہے ماحول اگر اچھا ہو اور انسان کی پرورش اور تعلیم و تربیت صحت مند حالات میں ہو تو اس کا کردار صالح ہوتا ہے اس کے برعکس انسان کا ماحول اگر خراب ہو تو اس کا کردار بھی خراب ہوتا ہے لہذا انسان کے کردار کی اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ اس کے ماحول کی اصلاح کی جائے اور ہم نے ماحول کی اصلاح کے لیے سب سے پہلے اپنی ذات کی اصلاح کرنی ہے ۔ وہ لوگ جو ماحول کو صاف رکھتے ہیں ہم ان کو کوڑے والا کہتے ہیں حالانکہ کوڑے والے ہم ہیں ہم کوڑا پھینکتے ہیں اور صفائی کرنے والے کو الٹا کوڑے والا کہتے ہیں حالانکہ کوڑے والے تو ہم ہیں ۔اللہ تعالی ان لوگوں کا بھلا کرے جنہوں نے لاہور میں ماحول کی الودگی اور اس کی پاکیزگی کے لیے ابلاغ کا اغاز کیا ہے میری مراد ان جلیل القدر اصحاب فکر و دانش سے ہے جنہوں نے خاکروبوں کی عزت نفس کے تحفظ کے لیے ابلاغ کیا ہے ان کو کوڑے والا نہیں بلکہ ان کو صفائی کرنے والوں میں شمار کیا ہے اور کوڑے والے تو ہم ہیں لیکن ہم تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ِ سی ٹی این فورم کے چیئرمین مسعود علی خان جنرل سیکرٹری محترمہ فردوس نثار اور ماہر سیاحت جناب فیاض احمد ایک سیمینار کا اہتمام کرنے جا رہے ہیں جس کا عنوان ہوگا کہ ” میں کوڑے والا ہوں ” ہم مورد الزام ان کو ٹھہراتے ہیں جو صفائی کرنے والے ہیں وہ تو ہمارے نصف ایمان کی بھی حفاظت کر رہے ہیں اور ماحول کو صاف رکھنے میں وہ ہمارے معاون بھی ہیں اور ہمارے خدمت گزار بھی ہیں لیکن ہم نے ان کو کوڑے والا کہہ کر اپنا سارا کوڑا ان پر پھینک دیا ہے دنیا میں یہ سب سے مشکل ترین کام ہے انسان اپنے نفس کا کوڑا اپنے کردار کی گندگی اور اپنی سیرت کی بد صورتیوں کی چوریاں پکڑے اور تلاش کرے تو اپنی ذات کی الودگی پاکیزگی میں بدل جائے گی اور اپ کی روح پرفتوح مجروح نہیں ہوگی ۔ ہم کوڑے والے ہیں اور وہ جو کوڑا اٹھا کر لے کر جاتے ہیں وہ صفائی کرنے والے ہیں ہم ان کی عزت نفس کا خیال رکھیں اور اپنی اس عادت کو عبادت میں بدل لیں ۔ عیب کی عینک اتار کر تحسین و افرین کی عینک کا انتخاب کریں اور یہ انتخاب حسن انتخاب ہوگا اپ کو پوری کائنات خوبصورت نظر ائے گی کیونکہ

فرق انکھوں میں نہیں فرق ہے بینائی میں

عیب بیں ؛ عیب ہنر مند ہنر دیکھتے ہیں

میں نے اس گئے گزرے دور میں مسعود علی خان کو ہنر دیکھنے والا پایا ہے اور حقیقت یہ ہے ان کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے اور میں ان تمام کا نام لے کر انہیں خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جناب توقیر احمد شریفی اپنی ذات میں ایک پوری تحریک ہیں ۔ شعیب بن عزیز پورا ادارہ ہیں ۔ ڈاکٹر خالد سعید فکر و نگاہ کی وادیوں کو اپنے لحن و لہجہ سے حسین بنا رہے ہیں محترمہ فردوس نثار ماحول کو فردوس نظر بنا رہی ہیں جس کی گواہی اشیانہ قائد ۔ یو سی ایچ اور ریڈیو پاکستان کے پودے دے رہے ہیں جو انہوں نے گزشتہ ہفتے لگواۓ ٹھے اور اب تک پانچ ہزار کے قریب لگوا چکی ہیں ۔ محترمہ ڈاکٹر پروفیسر استاد شاہینہ اصف کی سریع الحرکت کارکردگی کا حسن ماحول میں چاندنی بکھیر رہا ہے ۔ فضائیہ کی دنیا کے اسمان پر افتاب و ماہتاب کی طرح دمکنے والے ائر کموڈور خالد چشتی کی حب الوطنی کی پرواز اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار و نظریات کی روشنی کا سفر جاری و ساری ہے محترمہ شائلہ صفوان کا وجدان جاگ رہا ہے اور میجر مجیب افتاب جنہوں نے عملی طور پر خود کوڑا گھر سے اٹھا کر ابرو سکول تک لے جانے میں ہمیشہ سبقت لی ہے ان کی بیگم عذرا مجیب ہم سب کی طرف سے خراج تحسین کی مستحق ہیں اور میجر مجیب افتاب خوش نظری اور احترام کے سزاوار ہیں ۔ دیار غیر میں کرنل ممتاز حسین کا دل سی ٹی این کے اراکین کے دلوں کی دھڑکنوں کے ساتھ دھڑک رہا ہے اور جواں سال ماہر تعلیم فہد عباس کا اخلاص کسی سے ڈھکا چھپا ہوا نہیں ہے وہ انے والی نسلوں کی اصلوں کی فصلوں کو شاداب کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کی زکوۃ بے دریغ نچھاور کر رہے ہیں۔ سیمینار میں ایل ڈی اے کے ٹاؤن پلانر ۔ لاہور کارپوریشن کے ٹاؤن پلانر ۔ گلبرگ لبرٹی ۔ مین مارکیٹ گلبرگ ۔ ٹاؤن شپ ماڈل ٹاؤن لنک روڈ ۔ نشتر ٹاؤن یونین کونسل کے سیکرٹری جناب فتح محمد جمالی ہمارے ساتھ ماحول کو جمالیاتی لمحات دینے کے لیے موجود ہوں گے اور تاجر تنظیموں کے سربراہ اس سیمینار میں شرکت فرمائیں گے اور لاہور کے ماحول کی الودگی کو دور کرنے کے عملی اقدامات اٹھانے کی منصوبہ بندی ہوگی ۔ میں ذاتی طور پر قلبی اور روحانی مسرت اس لیے محسوس کر رہا ہوں کہ ہمارے سی ٹی این کے اراکین نے خاکروبوں صفائی کرنے والوں کو فضیلت بخشی ہے اور ہم لوگ کوڑے والے ہیں وہ صفائی والے ہیں اس لیے ہمیں ان کو بھی خراج تحسین پیش کرنا ہوگا جو ہمارے نصف ایمان کی حفاظت کر رہے ہیں ہمیں اپنی اس عادت کو عبادت میں بدلنا ہوگا ۔اور عیب کی عینک کو اتار پھینکنا ہوگا جس میں ہمیں

مجنوں نظر اتی ہے

لیلی نظر اتا ہے

شعیب بن عزیز تعلقات عامہ کے بادشاہ ہیں ان کی مشاورت سیمینار کی کامیابی کی ضامن ہے .توقیر احمد شریفی ماحول کی تیرگی کو عزم و ہمت کی قندیلوں سے فروزاں کر دیں گے ۔ سی ٹی این کے چیئرمین جناب مسعود علی خان کی مسعود سوچ اور مثبت فکر کے بطن سے انشاءاللہ اطمینان افروز ماحول پیدا ہوگا قافلہ ء نوبہار نے رخت سفر باندھ لیا ہے اور انشاءاللہ ظلمات کے سمندر میں صبح

Comments (0)
Add Comment