فاروق انجم بٹہ
کوئی اپنے ہی دل سے پوچھے پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیاہے؟اسے یقینا دل کی دھک دھک میں ایک ہی جواب ملے گا وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ۔۔ اس کی وجہ سے دولت چند مخصوص خاندانوں کی لونڈی بن گئی ہے ایوب خان کے دور میں ایسے 40 خاندانوں کا بڑا چرچا تھا اب تو یہ تعداد 400تک جا پہنچی ہے پاکستان میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے اتنے مسائل پیدا کردئیے ہیں کوئی کام بھی ڈھب سے نہیں ہو رہا ملک میں ایک طرف عیش وعشرت اور دوسری طرف بھوک ، افلاس اور خودکشیاں ہیں پاکستان میں10 فی صد کی رفتار سے غربت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے 65 فیصد عوام غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گذارنے پر مجبور ہیں رو زمرہ استعمال کی اشیاء آسمان سے باتیں کررہی ہیں اس میں اضافہ در اضافہ سے عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں یہ تو وہی بات ہوئی کہ
گرانی اس قدر ہو گی کہ جینا بھی گراں ہوگا۔
بدقسمتی سے مراعات،آسائشیں اور ترقیاں کرپٹ اور جرائم پیشہ افراد کے حصے میں آرہی ہیں غریب کا کوئی پرسان حال نہیں ان کی حالت ابتر سے ابتر ہوتی چلی جارہی ہے ان حالات میں عام آدمی کو بھی اپنی ترقی کیلئے دن رات ایک کر دینا چاہیے سب سے ضروری یہ ہے کہ اپنے بچوں کو بلا تخصیص جنس تعلیم دلانا اپنے اوپر اس طرح فرض کرلیا جائے جیسے ہم بھوک کے وقت خوراک کھاتے ہیں تعلیم یافتہ ہوئے بغیر ترقی ممکن ہی نہیں یہ بات بھی ہر کسی کو جان لینی چاہیے کہ حالات سے گھبرا نے والے کبھی منزل تک نہیں پہنچ سکتے کامیابیوں کیلئے اپنے وسائل پر انحصار کرنا ہوگا اپنے پاؤں پر کھڑے ہوکر ہم کامیابیوں کی منازل طے کر سکتے ہیں بھیک میں ملی ہوئی امداد یا قرض سے کسی قوم نے آج تک ترقی نہیں کی ۔تیز رفتار ترقی کیلئے ہمیں اپنے وسائل پر بھروسہ کرنا ہوگا ۔یہ بات سچ ہے کہ عوام کی غالب اکثریت کو توقع تھی اگر میاں نواز شریف وزیر اعظم بن گئے تو ملک کی معاشی حالت بہتر ہو سکتی ہے لیکن موجودہ حکومت نےمہنگائی ،بیروزگاری ،بجلی، آٹا، سبزیاں اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ کر دیا ہے کہ عام استعمال کی چیزیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں۔ہمارے عظیم لیڈر محمد علی جناحؒ نے24 اپریل1943ء کو دہلی میں آل انڈیا مسلم لیگ کی صدارتی تقریر میں فرمایا تھا پاکستان میں عوام کی حکومت ہوگی۔انہوں نے سرمایہ داروں اور جاگیر داروں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا اب یہ سسٹم نہیں چلے گا ، پاکستان میں ظلم ہر شکل میں ختم کروں گا ۔ہم آج اسلام کا درس بھلا چکے ہیں لالچ اور خود غرضی نے معاشرہ کو تباہ کرکے رکھ دیاہے جس کی وجہ سے امیر ،،،، امیرترین ہوتے جارہے ہیں شہر گاؤں جہاں بھی چلے جاؤ غربت ہی غربت نظر آتی ہے لوگوں کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں ان حالات میں قائد اعظمؒ کی سوچ اور افکار کی روشنی میں ایک منصفانہ نظام کا قیام ہے اس سے سماجی نا ہمواریوں کا خاتمہ،23 کروڑ عوام کوہر شعبہ زندگی میں ترقی کے یکساں مواقع حاصل ہوں گے اعلیٰ تعلیم ،علاج معالجہ کی سہولیات،انصاف ،روزگار میسر آ سکے گا پاکستان کی ترقی کیلئے ایک تجویز یہ ہے کہ جب تک پاکستان کے تمام قرضے ا دا نہیں کردئیے جاتے وزیروں، مشیروں اور ارکان اسمبلی کی تنخواہ، ہر قسم کی مراعات، پروٹوکول اور الاؤنسز بند کر دئیے جائیں یہ رقم ایک مربوط سسٹم کے تحت ہر یونین کونسل کی سطح پر خفیہ سروے کرکے ان لوگوں میں بانٹ دی جائے جو کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کے پاس وسائل نہیں،خفیہ سروے کیلئے بلدیاتی کونسلروں، کریانہ فروشوں اور سبزی بیچنے والوں سے بھی مدد لی جا سکتی ہے مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے تمام تر وسائل پر قابض اشرافیہ کو یہ تجویز پسند نہیں آئے گی اور وہ دل و جان سے ایسی ہر تجویز کی مخالفت کریں گے کیونکہ وزیروں، مشیروں اور ارکان اسمبلی کا تعلق خواہ کسی بھی پارٹی سے ہو ان کے مفادات ایک ہیں اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی بیورو کریسی کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جانا ناگزیر ہے کیونکہ اس طبقہ کی تمام آسائشیں پاکستان کے دم سے ہیں۔