عبدالقدیر شامی
دنیا کی مذہب اقوام کے ہر کام میں جدت اور آسانی لائی گئی ہے ،ٹریفک کے نظام کی ترقی یافتہ اقوام میں کامیابی کا بنیادی سبب ایمانداری ،میرٹ اور تمام شہریوں کے لئے یکساں قوانین کا نفاذ ہے ،ہمارے ہاں بس اس چیز کا ہی فقدان ہے ورنہ افرادی قوت اور وسائل کی کوئی کمی نہیں ،برطانیہ میں ایک عام ٹریفک کانسٹیبل ٹونی بلیئر جیسے وزیراعظم وزیر اعظم کا چالان کرتا ہے اور وزیراعظم زیادہ جرمانے کی وجہ سے خود عام مجسٹریٹ کے روبرو اس میں کمی کی درخواست کرتے ہیں تو مجسٹریٹ کہتا ہے ،”مسٹر وزیراعظم شکر کریں آپ نے کانسٹیبل پر اپنا رعب نہیں دکھایا ورنہ میں آپ کی سزا سخت کردیتا ۔اب کیا اس ملک میں کبھی ایسا ممکن ہے ؟کبھی پاکستانی وزیراعظم کے عام عدالتوں میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر پیش ہونے کا تصور بھی کیا جاسکتا ہے ،ممکن ہی نہیں ،یہی وجہ ہے کہ ہم ٹریفک نظام کو بھی تہس نہس کررہے ہیں ،میٹرو پولیٹن شہر لاہور پی کو دیکھ لیں ،چودھری پرویز الٰہی کے پہلے دور حکومت میں پنجاب کے دارالحکومت میں وارڈنز تعینات ہوئے سگنلز کی خلاف رویوں پر کام ہوا ،کافی جدید خطوط پر کام کیا گیا مگر سب دکھاوے ک تھا کیونکہ چوک یتیم خانہ ان جدید سہولیات سے تب بھی محروم تھا آج بھی محروم ہے ۔سیف سٹیل کے کیمرے صرف شاہراہ قائد اعظم پر ہی چلتے ہیں ،لین پر آکر خراب ہو جاتے ہیں ،کوئنز روڈ پر روز سگنلز کی بے حرمتی کا منچلے نوجوانوں کے ہاتھوں مظاہرہ دیکھتا ہوں ،سی سی پی او آفس کے کیمرے اگر چل رہے ہیں تو اشارے توڑنے کی بے تحاشا فوٹیج مل جائیں گی ،آخر ایسا کیوں ہے ؟اس جگہ پر تو خصوصی رہنمائی کرکے سگنلز کی خلاف ورزی سرزد ہونے سے پہلے روکنا ممکن ہے ،اسی طرح جب تک اشرافیہ کے لئے قانون میں نرمی رہے گی کوئی بھی شعبہ ٹھیک نہیں ہوسکتا ۔باقی شہری مسائل بھی وہی ہیں ان کا حل بھی نیا نہیں مثال کے طور پر مسائل میں نمبر 1 -بھیڑ: زیادہ آبادی، ناکافی انفراسٹرکچر، اور تیزی سے شہروں ٹریفک کی بھیڑ کا باعث بنتی ہے۔
2-سڑکوں کا ناقص ڈھانچہ: تنگ سڑکیں، دیکھ بھال کی کمی، اور ناکافی ٹریفک سگنلز اور نشانیاں ٹریفک کے مسائل میں معاون ہیں۔
3-لاپروائی سے ڈرائیونگ: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، تیز رفتاری، اور جارحانہ ڈرائیونگ کے رویے حادثات اور بلاکنگ کا سبب بنتے ہیں۔4-پبلک ٹرانسپورٹ کا فقدان: پنجاب حکومت کا محکمہ ٹرانسپورٹ پبلک ٹرانسپورٹ کو بڑھانے کے لیے مثبت کردار ادا نہیں کر رہا، اس لیے پبلک ٹرانسپورٹ کے ناکافی نظام لوگوں کو ذاتی گاڑیوں پر انحصار کرنے پر مجبور کرتے ہیں، جو ٹریفک میں اضافے کی وجوہات ہیں۔
5-ڈرائیونگ لائسنس: ڈرائیونگ لائسنسنگ اتھارٹی ترقی یافتہ ممالک کے ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کے معیار کے برابر کارکردگی نہیں دکھا رہی ہے۔ حکومتی سطح پر کوئی ٹریفک اکیڈمیاں قائم نہیں کی گئی ہیں تاکہ ڈرائیونگ کی مناسب مہارت فراہم کی جا سکے اور ٹریفک کے اشاروں پر عمل کیا جا سکے۔ ٹریفک حکام میں رشوت اور بدعنوانی ٹریفک قوانین کے نفاذ میں رکاوٹ ہے۔
6-پارکنگ کے مسائل: پارکنگ کی کم سہولیات اور نفاذ کی کمی غیر قانونی پارکنگ کا باعث بنتی ہے، جس سے زیادہ بھیڑ ہوتی ہے۔
پاکستان کو ٹریفک کے خطرات سے پاک بنانے کے لیے درج ذیل حل تجویز کیے گئے ہیں:
1-سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنائیں: سڑکوں کو وسعت دیں اور ان کی دیکھ بھال کریں، عوامی نقل و حمل کے لیے مخصوص لین شامل کریں، اور سگنلز/ٹریفک علامات کو بہتر بنائیں۔.
2-پبلک ٹرانسپورٹ کو بہتر بنائیں: موثر، قابل بھروسہ، اور سستی پبلک ٹرانسپورٹیشن سسٹم تیار کریں۔
3-ٹریفک مینجمنٹ: ٹریفک کے ذہین انتظامی نظام کو نافذ کریں، بشمول ٹریفک سگنلز، کیمرے اور نگرانی کے مراکز۔
4-ٹریفک قوانین کو نافذ کریں: ٹریفک کے نفاذ کو مضبوط بنائیں، بے ضابطگیوں اور حادثات سے بچنے کے لیے خلاف ورزی کرنے والوں کی نگرانی اور سزا دینے کے لیے ٹیکنالوجی (مثلاً کیمرے، سینسر) کا استعمال کریں۔
5- بیداری پیدا کریں: مہمات اور پروگراموں کے ذریعے ڈرائیوروں کو روڈ سیفٹی، ٹریفک قوانین، اور ذمہ دار
ڈرائیونگ رویوں کے بارے میں تعلیم دیں۔
6-متبادل ٹرانسپورٹ کی حوصلہ افزائی کریں: مخصوص انفراسٹرکچر اور مراعات تیار کرکے پیدل چلنے، سائیکل چلانے اور کارپولنگ کو فروغ دیں۔
7-اسمارٹ پارکنگ سلوشنز کو لاگو کریں: پارکنگ مینجمنٹ سسٹم تیار کریں، پارکنگ کی گنجائش میں اضافہ کریں، اور پارکنگ کے ضوابط کو نافذ کریں۔
8-فنڈنگ میں اضافہ کریں: ٹریفک مینجمنٹ اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے کافی فنڈز مختص کریں۔
اگر مندرجہ بالا اقدامات کو اپنایا جائے تو پاکستان واقعی ایک مہذب ملک کہلا سکتا ہے کیونکہ ٹریفک ڈسپلن کسی بھی ملک کی مثبت تصویر کھینچنے اور قیمتی انسانی جانوں اور گاڑیوں کے ضیاع کو بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ان اقدامات سے شہروں کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے ۔حکومت کے پاس وسائل بھی موجود ہیں بس انتظامی بدنظمی سے بچ کر ان اصولوں کو اختیار کرکے شہریوں کو ٹریفک کے سنگین مسائل سے بچایا جاسکتا ہے ۔