تحریر: محمد ریاض ایڈووکیٹ
موسیٰ خیل بلوچستان میں کھیلی گئی خون کی ہولی میں بیس سے زائد معصوم شہری جاں بحق ہوئے۔ اس سانحہ پر جہاں پوری پاکستانی قوم سوگ کے عالم میں مبتلا ہے وہیں پر سوشل میڈیا پر صوبائیت کے نام سے ہونے والی ہلڑ بازی نے دہشتگردی کے اس واقعہ کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ کوئی یہ نہیں کہہ رہا کہ پاکستانی شہری قتل ہوئے ہیں بلکہ ہر طرف پنجابیوں کیساتھ ظلم، پنجابیوں کا قتل عام ایسی خبریں و تجزیے دیکھنے سننے کو مل رہے ہیں۔صوبائیت، تفریق و عصبیت کی اس دوڑ میں ہمارا مین سٹریم میڈیا بھی بھرپور حصہ ڈالتا دیکھائی دے رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اردو، پنجابی، بلوچی، پشتو، سندھی بولنے والے پاکستانیوں کے درمیان نفرتوں کو بڑھایا جارہا ہے۔ صوبہ پنجاب میں کوئٹہ، بلوچستان نام سے منسوب ہوٹلز کے بائیکاٹ کی بے ہودہ مہم چلائی جارہی ہے تو کہیں ان ہوٹلز پر حملوں کی من گھڑت اور جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔ اللہ معاف فرمائے، ہمارے نام نہاد دانشوروں کا بس نہیں چل رہا ورنہ وہ تمام صوبوں میں بسنے والے باسیوں کو ایک دوسرے کو قتل کرنے کے فتوے جاری کردیں۔
بحیثیت مسلمان اور پاکستانی دین اسلام میں موجود تعلیمات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 13میں اللہ کریم کا فرمان عالی شان ہے کہ اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری ذاتیں اور قبیلے اس لئے بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو (ورنہ) اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ قابل عزت وہی ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہو۔ بلاشبہ اللہ سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (حج) ایام تشریق کے درمیانے دن خطبۃ الوداع ارشاد فرمایا اور فرمایا: ”لوگو! تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ بھی ایک ہے، آگاہ ہو جاؤ! کسی عربی کو کسی عجمی پر، کسی عجمی کو کسی عربی پر، کسی سرخ رنگ والے کو کالے رنگ والے پر اور کسی سیاہ رنگ والے کو سرخ رنگ والے پر کوئی فضیلت و برتری حاصل نہیں، مگر تقویٰ کے ساتھ، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”اللہ تعالیٰ کے ہاں تم میں سے وہ شخص سب سے زیادہ معزز ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے“، خبردار! کیا میں نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا ہے؟ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں۔ پھر فرمایا: ”حاضر لوگ یہ باتیں غائب لوگوں تک پہنچا دیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا، جو اطاعت اور جماعت سے علیحدہ ہوا اور وہ اسی حالت میں فوت ہوا، تو وہ جاہلیت کی موت مرا اور جو شخص نامعلوم جھنڈے کے نیچے لڑتا رہا، عصبیت کی خاطر غیرت میں آیا اور عصبیت کی دعوت دیتا رہا، یا عصبیت کی وجہ سے مدد کرتا ہوا قتل ہوا، اس کا قتل، جہالت پر ہوگا۔ جو شخص میری امت کے خلاف تلوار سونت کر نیک و بد سب کو تہ تیغ کرتا چلا گیا اور کسی مومن کی اس نے پروا نہ کی اور نہ ہی کسی عہد والے کے عہد کا پاس کیا، وہ مجھ سے نہیں اور نہ میرا اس سے کوئی تعلق ہے۔
بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کا سنہری فرمان ہمارے لئے مشعل راہ ہے، جس پر عمل پیرا ہونا ہر پاکستانی پر فرض ہے۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم میں سے کوئی بھی سندھی، بلوچی، بنگالی، پٹھان یا پنجابی نہیں۔ ہمیں صرف اور صرف اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہونا چاہیے۔
بھارت سے ملحقہ سرحد سے ہمیشہ شدید خطرات لاحق رہتے ہیں۔ افسوس آج پاکستان کی مشرقی سرحد کے ساتھ ساتھ مغربی سرحدیں بھی خطرناک ہوتی جارہی ہیں۔ ہمیں یہ بات کبھی نہیں بھولنی چاہیے کہ بھارت جیسا ازلی دشمن پاکستان کے خلاف اندرونی و بیرونی ہر محاذ پر سازشوں میں مصروف عمل رہتا ہے۔ پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ میں افغانستان اور ایران کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ خدارا، ہوش کے ناخن لیں۔ دشمن کی اس چال کو پہچانیں، وہ ہمیں صوبائیت جیسی نفرت انگیز سیاست میں دھکیل رہا ہے اور ٹکڑوں میں تقسیم کرکے مزید کمزور کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔ ہم پہلے ہی عصبیت، تفریق، صوبائیت و نفرت کی سیاست اور بھارتی مداخلت کی بناء پر مشرقی پاکستان الگ کروا چکے ہیں۔ اس وقت پاکستانی معاشرہ مذہبی فرقہ پرستی اور سیاسی فرقہ پرستی کا شکار ہے؛ رہی سہی کسر لسانیت و صوبائیت کی بنیاد پر پاکستانیوں کو مزید تقسیم کیا جارہا ہے۔ بلاشبہ موسیٰ خیل میں ہونے والا سانحہ ناقابل فراموش ہے۔ پاکستان کے کسی بھی خطے میں کسی بھی شہری کا قتل پاکستانی شہری کا قتل قرار پائے گا۔ پاکستانی میڈیا کو ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرتے ہوئے صوبائیت کو ہوا دینے سے ہر ممکن پرہیز کرنا چاہیے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بطور پاکستانی شہری قانون نافذ کرنے والے ریاستی اداروں اور پاکستان کی مسلح افواج کی بھرپور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے جبکہ لسانیت اور صوبائیت کی بنیاد پرجاری عصبیت کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ ہمیں صوبائیت کی بجائے پاکستانیت کو پروان چڑھانا ہوگا۔ کیونکہ ہم سب سے پہلے مسلمان ہیں پھر صرف اور صرف پاکستانی شہری۔ اللہ کریم ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
پاکستان اور پاکستان میں بسنے والے تمام پاکستانی زندہ باد