شہر کوٹ رادھاکشن۔۔۔۔۔صحت و صفائی کی خراب صورتحال اور تجاوزات مسائل

اے آر طارق
artariq2018@gmail.com

شہر کوٹ رادھاکشن اور اس کے گردو نواح میں ہر طرف تجاوزات کی بھرمار ہے۔مین بازار،پاک بازار،موبائل مارکیٹ،مان سنگھ روڈ،گندھیاں روڈ، پیٹیاں والی گلی،خان بہادر روڈ،کلارک آباد روڈ،ہندال روڈ،سبزی منڈی روڈ، ریلوے روڈ،بلدیہ بلڈنگ سے اے سی آفس اور نہر کنارے دونوں اطراف تک ہر طرف ہوٹلوں،کھوکھوں، ریڑیوں،پھٹوں کی بہتات ہے۔یہ تجاوزات تو ہے ہی ہے،ستم تو یہ ہے کہ مین نہر والا پل بھی اِن تجاوزات مافیا سے کسی طرح بھی محفوظ نہیں ہے۔صبح ،دوپہراور شام کے اوقات میں نہر والے پل پر ریڑھیاں لگی نظر آتی ہیں جبکہ مین بازار ہر وقت تجاوزات کی زد میں ہی رہتا ہے۔مین بازار میں تاجروں نے اپنی دکانیں پانچ/سات فٹ تک بڑھائی ہوئی ہیں جو بدترین تجاوزات کے زمرے میں آتی ہیں اور خلاف قانون عمل ہے۔ اکثر دکانداروں نے اپنی دکانوں کے سامنے پھٹے اور ریڑھیاں بھی لگوا رکھی ہیں جن کا یہ دکاندار ان حضرات سے کرایہ وصول کرتے ہیں اور تجاوزات کو مسلسل بڑھاوا دئیے ہوئے ہیں۔بازاروں میں موجود تجاوزات کے سبب یہاں سے کسی موٹر سائیکل، کار، گاڑی، رکشے والے کا باآسانی گزرنا تک محال ہے مگر تجاوزات کے خاتمے کی طرف کوئی قدم نہیں بڑھاتا ہے۔تجاوزات اگر اٹھا بھی لی جاتی ہیں تو محض صرف فوٹو سیشن کے لیے،اگلے ہی دن پھر وہی معاملہ ہوتا ہے وہیں پر ہی نظر آتی ہے۔ دراصل تجاوزات انتظامیہ کے کھابے ہیں۔کوئی اس سے کیسے منہ موڑ سکتا ہے۔اے سی کوٹ رادھاکشن کے ہر چھاپے اور چیکنگ کی وقت سے پہلے ہی اطلاع ریڑی مافیا کو کر کے ”سب اچھا“ کی راہ ہموار کر لی جاتی ہے۔چھاپے اور چیکنگ کے چند گھنٹوں بعد گڈ گورننس کی رپورٹ اعلیٰ احکام کو ارسال کرتے ہی سب کچھ پہلے کی طرح واپس اپنی جگہ پر آ جاتا ہے۔ایسے میں تجاوزات میں کمی کی امید رکھنا ایک دیوانے کا خواب لگتی ہے۔تمام تر کوششیں،عوامی احتجاج بے اثر اور تجاوزات جوں کی توں ہی رہتی ہے اور بہتر کچھ ہوتا نہیں ہے۔سوائے فائلوں کے انبار لگانے اور پیٹ بھرنے کے،دوران آپریشن تجاوزات،اٹھایا گیا سامان ٹریکٹر ٹرالی میں لاد کر اے سی آفس یا بلدیہ ہاؤس لایا جاتا ہے جو جرمانہ،اکثر رشوت لے کر واپس پھر اُسی جگہ پھر سے سجا دیا جاتا ہے۔صفائی کی تو پوچھیے ہی نہ،صورتحال انتہائی خراب ہے۔پورے شہر کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔صفائی ستھرائی تو بالکل ہی نہیں ہے۔ہر طرف کوڑا کرکٹ اور گندگی کے ڈھیر ہیں اورہر طرف تعفن اور بدبو کے بھبھوکے اُٹھ رہے ہیں۔گلیاں بازار تک جوہڑ کے منظر پیش کر رہے ہیں۔شہر بھر میں مختلف جگہوں پر سیوریج ڈھکن ٹوٹے ہوئے،غائب اور مین ہول موت کا نظارہ پیش کر رہے ہیں۔ہر دم یہی خوف ستاتا ہے کہ کوئی بچہ اِن میں گر نہ جائے۔عملہ بلدیہ کام ضرور کرتا ہے مگر کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔جب سے سی او بلدیہ ملک احتشام آئے ہیں حالات دن بدن خراب اور دگرگوں ہوتے جا رہے ہیں۔ہر چیز خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔کاغذوں میں سب اچھا،حقیقت میں کچھ بھی ٹھیک نہ ہے۔ اس سی او بلدیہ نے شہر کو انتہائی گدلا اور اِس کے حسن کو گہنا دیا ہے۔چونگی نمبر 6 پر کلمہ چوک کے اردگرد تجاوزات اور ریڑی مافیا کو بسا کر کلمہ چوک کی اہمیت و افادیت کو یکسر کم کر دیا ہے اور ٹریفک مسائل کو بڑھا دیا ہے۔ان تجاوزات کے سبب راستہ کم ہونے کی وجہ سے چونگی نمبر 6 پر آئے روز کے ٹریفک حادثات اس کا بین ثبوت ہیں۔لاکھوں روپے سے بنے ”شیڈ مسافراں“کو ریڑی و تجاوزات مافیا کے ہاتھوں بری طرح تڑوا دیا ہے۔بارہا نشاندہی کے بھی انتظامیہ پر کوئی اثر نہیں ہوتاہے اور کاروائی سے مسلسل گریزاں ہی رہتے ہیں۔بات یہ ہے کہ اس سی او بلدیہ کوٹ رادھاکشن ملک احتشام کے دور میں تجاوزات میں اضافہ ہی دیکھنے کو ملا ہے اور سد باب ذرا سا بھی نہیں ہے۔ان کی طرف سے تجاوزات کا اٹھانا بھی چند دن کی چاندنی اور پھر اندھیری رات معاملہ ہے۔ چند روز بعد پھر وہی تجاوزات ہوگی اور یہی لوگ۔یہاں تجاوزات معاملہ دراصل ایک کھیل تماشہ بنا ہوا ہے۔عملہ صفائی کا حال یہ ہے کہ سر پر ہو تو سب ٹھیک،ہٹتے ہی کچھ بھی درست نہیں ہے۔انتہائی ہڈ حرام اور کام چور افراد پر مشتمل بلدیہ عملہ ہے۔افسوس صفائی ستھرائی رہی نہیں ہے۔شہر بھر میں ٹھیک سے جھاڑو لگانے سے بھی رہے۔صفائی ستھرائی اور تجاوزات کے خاتمے کے بغیر شہر کی بہتری کی باتیں ایک جھوٹ اور سراب ہے۔”سب اچھا“ کی رپورٹیں جچتی نہیں ہیں۔یہ صورتحال ایسے نہیں چلے گی۔ضرورت اِس بات کی ہے کہ اب بازاروں،لاری اڈوں، پبلک مقامات، پارکوں، ریلوے پھاٹک اور سبزی منڈی و دیگر مقامات سے تجاوزات کا مکمل خاتمہ کیا جائے جو ضروری بھی ہے اور انتظامیہ کا فرض بھی۔جب میں یہ سطور لکھ ہی رہا تھا تو باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا کہ اسسٹنٹ کمشنر محترم ڈاکٹر انس سعیدصاحب خود فیلڈ میں ہیں اور شہر بھر میں صفائی ستھرائی کی صورتحال کو بہتر بنانے اور تجاوزات کے خاتمے میں انتہائی سنجیدہ ہیں اور اسے مکمل ختم کرنے کا بھرپور عزم رکھتے ہیں۔تجاوزات کے خاتمے کے لیے انتظامیہ کو ہدایات دے چکے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔

Comments (0)
Add Comment