پاکستان کے عوام کو سبز باغ دکھانے والے شعبدہ بازوں نے پھر سے حکومت کی تبدیلی کا شوشہ چھوڑ کر معیشت کو غیر مستحکم کرنے کی صورت نکالی ہوئی ہے ۔
عوام کے سامنے ہمیشہ معیشت کے حوالے سے غلط اعداد وشمار رکھے گئے ہیں ،حکومت کی تبدیلی کا ہمیشہ سے ایک ہی مقصد رہا ہے کہ کسی کو بھی جم کر کام نہ کرنے دیا جائے تاکہ کسی کو بھی عوام کی خدمت کا موقع میسر نہ آسکے اور لوگ مایوسی کی دلدل میں دھنس کر عقل ودانش اور فہم وفراست کا راستہ ترک کر دیں ،ایسےمیں قوموں کو راہ راست سے بھٹکانے والے ہی حقیقی ملک دشمن ہوتے ہیں۔اس وقت پاک فوج اور حکومت ملک میں جاری دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جس آپریشن عزم استحکام کا آغاز کرنے والے ہیں، اس کی وجہ وہ دہشت گرد ہیں جن کو پاک فوج نے ہزاروں افسروں اور جوانوں کی شہادت کے بعد ملک سے نکال دیا تھا یہ دہشت گرد اس وقت ملک سے فرار ہو کر افغانستان میں چھپ گئے تھے تاہم پی ڈی ایم کی 15 ماہ قائم رہنے والی حکومت کے آنے سے پہلے تقریبآ دس ہزار دہشت گردوں کو ملک میں واپس لا کر آباد کیا گیا، جس کے بعد ان دہشت گردوں نے ایک بار پھر سر اٹھایا اور ملک بھر میں دہشت گردی اور بھتہ خوری کا آغاز کر دیا۔ن لیگ کی سربراہی میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے قائم ہونے والی پی ڈی ایم کی حکومت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہی بسائی گئی دہشتگردی ہی تھی جس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا انتہائی ناگزیر تھا کیونکہ ان دہشت گردوں نے ایک بار پھر سر اٹھایا اور ملک بھر میں قتل وغارت گری کا نیا سلسلہ شروع کیا ، غیر ملکی طاقتوں کے آلہ کار بن کر کچھ گمراہ ذہنوں کے ذریعے پھر سے پاکستان میں خود کش حملوں کا آغاز ہو گیا، چین اور جاپان جیسے دوست ممالک کے شہریوں پر خود کش حملے شروع کر دیئے گئے ، غرض پاکستان میں جو تھوڑی بہت سرمایہ کاری ہو رہی تھی اسے بھی روکنے کیلئے دہشت گردانہ کارروائیاں شروع کردی گئیں جس کے بعد دوست ممالک نے پاکستان کو خبردار کیا کہ اگر ان دہشت گردوں کو نہ روکا گیا تو پاکستان میں سرمایہ کاری مشکل ہو جائیگی۔ان حالات میں چند ماہ بعد الیکشن کیلئے نگران حکومت قائم ہوئی ۔انتخابات کے بعد پھر ن لیگ کو ہی مخلوط حکومت بنانے کا موقع مل گیا ۔ن لیگ کی حکومت کے 5مہینے بعد ہی شطر بے مہار سوشل میڈیا اور پھر پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے حکومت کے تبدیل ہونے کا شوشہ چھوڑ دیا گیا ۔تبدیلی کا ڈھونڈورا اس وقت پیٹا جارہا ہے جب سیاسی و عسکری قیادت پورے انہماک سے ملک کے تمام مسائل کی “جڑ”بدی کا محور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے ایک صفحے پر آکر اہم ذمے داریاں نبھا رہی ہیں ،عزم استحکام کے نام سے دہشتگردی کا ہر سطح پر مقابلہ کرنے کا ویژن قوم کے سامنے رکھا گیا ہے جس پر عملدرآمد سے ہی امن کے عمل سے سیاسی ومعاشی استحکام کے راستے یقینی طور پر ہموار ہونا ہیں ،اس عمل کی مخالفت کرنے والے بلاشبہ ملک کے حقیقی دشمن ہیں ،کیونکہ ان حالات میں جب دہشتگرد پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی خاطر میدان میں اتر چکے ہوں اور دوسری طرف عزم استحکام کی مخالفت کا کیا مطلب ہے ؟یعنی دہشت گردوں کا راستہ نہ روکا جائے، وہ ہمارے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرتے رہیں، ہمارے فوجی جوانوں ، افسروں اور معصوم شہریوں کی جانوں سے کھیلنے والوں کو آزادی دی جائے،انہیں شہریوں کے سر قلم کرنے کی کھلی آزادی دی جائے ، ان کا راستہ نہ روکا جائے، ان کے ٹھکانوں کو تباہ نہ کیا جائے، ان ظالموں کی گردنوں کو نہ دبوچا جائے۔ دہشتگردوں کے خلاف کسی بھی ویژن یا آپریشن کی مخالفت کا مطلب تو یہ ہوگا کہ ملک میں ہر جگہ دہشتگردوں کا راج ہو۔ اگر ان امن دشمنوں کا راستہ نہیں روکا جاتا تو کیا یہ دہائیوں سے جاری قربانیوں اور شہداء کے خون سے ناانصافی نہیں ہو گی.اب یہاں باشعور عوام کو سوچنا ہے کہ دہشتگردوں کی حمایت کیلئے انسانی حقوق کے قاعدے اور ضابطوں کی آڑ میں پاکستان کا امن تاراج کرنے والوں کے بیانیہ کو زوردار طریقے سے مسترد کرتے ہوئے ملک میں گھسنے والے دہشتگردوں کو پھر سے نکالنے کی خاطر حکومت اور فوج کے دست و بازو بن جائیں ،قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے قومی یکجہتی کے اظہار سے دہشتگردوں کے حامیوں کی خواہشوں کا جنازہ نکال دیں ۔عوام کو ریلیف دینے والے حکومتی اقدامات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خاطر حکومت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرنے کیلئے آگے بڑھیں ،تمام حب الوطن سیاستدانوں کو بھی باہمی اختلافات بھلا کر ملک کو دہشتگردوں سے بچانے کیلئے اتحاد و یگانگت کا بھرپور مظاہرہ کرنا ہوگا ،ہر حال میں قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے ملک دشمنوں کے پروپگنڈے کو رد کرنا ہوگا ،یہی وقت کا تقاضا ہے۔پوری قوم کو متحد ہوکر وطن دشمنوں کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا ،اب اگر غفلت اور لاپروائی برتی گئی تو ہمیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی ۔