غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سلووینیا کی پارلیمنٹ نے فلسطین کو تسلیم کرنےکی منظوری دے دی، 90 رکنی پارلیمنٹ میں سے 52 ارکان نے بل کی حمایت کی جبکہ دیگر اراکین غیرحاضر تھے۔
سلووینیا کا کہنا تھا کہ 2 ریاستوں کاقیام ہی مشرقی وسطی میں امن لاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ 30 مئی کو سلووینیا نے آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی منظوری دی تھی۔
وزیراعظم روبرٹ گولوب نے سلووینیا کے دارالحکومت لوبیانا میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سلووینیا کی حکومت نے آج فلسطین کو ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پارلیمنٹ کی اسپیکر اُرسکا کلاکوکار زوپانچ نے لوبیانا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سلووینیا کے اراکین پارلیمنٹ فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے حوالے سے منگل کو ووٹنگ میں حصہ لیں گے۔
واضح رہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاکہ غزہ میں بمباری روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔
7 اکتوبر کو سرحد پار سے حماس کی جانب سے کیے گئے حملے میں 1160 افراد کی ہلاکت اور 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنائے جانے کے بعد صہیونی ریاست نے غزہ پر بلااشتعال بمباری کا سلسلہ شروع کیا تھا اور 7ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس وحشیانہ بمباری میں اب تک 36ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
وزیراعظم روبرٹ گولوب نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری طور پر دشمنی کے خاتمے اور یرغمال بنائے گئے تمام افراد کی رہائی کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ امن کا پیغام ہے۔
سلووینیا کی حکومت نے دارالحکومت لوبیانا کے وسط میں واقع اپنی عمارت کے سامنے سلووینیا اور یورپی یونین کے جھنڈوں کے ساتھ فلسطینی پرچم لہرایا۔
28 مئی کو اسپین، آئرلینڈ اور ناروے نے باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا تھا جس پر اسرائیل نے سخت ردعمل دیتے ہوئے تینوں ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔
یورپی یونین کے 27 ارکان میں سے سویڈن، قبرص، ہنگری، جمہوریہ چیک، پولینڈ، سلوواکیہ، رومانیہ اور بلغاریہ پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں جبکہ مالٹا نے کہا ہے کہ وہ بھی جلد ان ممالک کی پیروی کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔
اسی طرح برطانیہ اور آسٹریلیا نے کہا ہے کہ وہ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہے ہیں لیکن فرانس نے کہا ہے کہ ابھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا وقت نہیں آیا۔
اس کے برعکس جرمنی نے اسرائیل کے دیرینہ اتحادی امریکا کا ساتھ دیتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ دو ریاستی حل صرف بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے جبکہ ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے منگل کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بل کو مسترد کر دیا تھا۔