قطعہ

دل تڑپتا ہے بہت، چیخ اٹھتا ہے دماغ
پنکھڑی دیکھ کے جلتی ہوئی انگاروں پر
چند نوٹوں کے عوض دیکھ کے بکتے ہوئے دل
روح منڈلاتی رہی جسم کے بازاروں پر
زاہد عباس سید

Comments (0)
Add Comment