جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیل کو غزہ کے شہر رفح میں جارحیت روکنے کے حکم کا خیر مقدم کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس فیصلے کی حمایت کریں۔
جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ نالیدی پنڈور نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ یہ لفظی طور پر بہت مضبوط فیصلہ اور واضح مطالبہ ہے۔
نالیدی پنڈور نے کہا کہ جنوبی افریقہ واقعی خوش ہے کہ عدالت نے اس کی بات پر دھیان دیا اور ہمارا کیس ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہو رہا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔
تاہم انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اسرائیل کو دیے گئے اس حکم پر عمل نہیں کیا جائے گا لہٰذا اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ارکان اور سلامتی کونسل بین الاقوامی قانون پر عمل درآمد کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو طویل عرصے سے استثنیٰ حاصل ہے جس کی وجہ سے انہیں پرواہ ہی نہیں کہ عالمی برادری کیا کہتی ہے لہٰذا اب یہ ذمے داری اقوام متحدہ کے رکن ممالک بالخصوص سلامتی کونسل کی ہے۔
جنوبی افریقی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہم سب خوفزدہ ہیں، ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ معاملہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ اس قتل عام کو شورع کرنے والےاسے روکیں گے۔
فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ ہم عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جاری اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
حماس نے بھی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ میں جاحیت ختم کرنے کے حوالے سے صہیونی طاقتوں کو دیے گئے حکم کو سراہتے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ناکافی ہے کیونکہ غزہ کی پٹی بالخصوص شمالی غزہ میں شدید جارحیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی عدالت کے اس فیصلے پر عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے فوری طور پر نافذ کرے تاکہ صہیونی دشمن کو فیصلے پر عمل درآمد پر مجبور کیا جا سکے۔
حماس نے نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بھیجنے کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا اور تحقیقاتی کمیٹیوں کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری آپریشن نسل کشی کے مترادف ہے۔
عدالت ابھی اس معاملے پر غور کر رہی ہے لیکن اس سلسلے میں ابتدائی اقدامات کرتے ہوئے اسرائیل کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ حماس کے خلاف مہم کے دوران نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کرے۔
اسرائیل نے اس کے باوجود اپنی کارروائی جاری رکھی ہے، خاص طور پر پناہ گزینوں سے بھرے شہر رفح پر حملہ کرنا، اور جنوبی افریقہ نے مزید عبوری احکامات پر جمعہ کے فیصلے کی درخواست کی۔