عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے 7 مئی کو رفح میں ملٹری آپریشن شروع کیا جس کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
عالمی عدالت کے صدر نواف سلام نے 2 کے مقابلے میں 13 کی اکثریت سے کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو رفح میں فوجی آپریشن فوری بند کرنے اور اس مقصد کے لیے اُٹھائے اقدامات سے ایک ماہ کے اندر عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا۔
عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو ہدایت دی کہ وہ اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ مشن کو غزہ تک رسائی دے۔
قبل ازیں عالمی عدالت کے صدر نے فیصلہ سنانے کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیوں سے غزہ شہر کا انفرا اسٹریکچر مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور ہزاروں قیمتی جانوں کا نقصان ہوا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
صدر نواف سلام نے مزید کہا کہ اس کے بعد جب غزہ سے لاکھوں افراد پناہ لینے رفح پہنچے تو اسرائیل نے وہاں بھی ملٹری آپریشن شروع کردیا۔ اس وقت رفح میں انسانی صورت حال نہایت تکلیف دہ ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اپنے اقدامات اور دلائل سے عدالت کو مطمئن نہیں کرسکا۔ اسرائیل نے گزشتہ فیصلے پر عمل درآمد کو بھی یقینی نہیں بنایا اور انسانی حقوق کی پاسداری سے متعلق ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقا نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کو ‘غزہ کی پٹی میں فوجی آپریشن بند کرنے’ کا حکم دینے کے لیے ہنگامی اقدامات کی درخواست کر رکھی تھی۔
جنوبی افریقا نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے استدعا کی تھی کہ اسرائیل اب رفح کو بھی غزہ کی طرح تباہ کردینا چاہتا ہے۔ اسے روکا جائے۔
یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے جنوری میں اسی قسم کے ایک مقدمے میں اسرائیل کو کارروائیاں روکنے سمیت جنگ کی ہولناکیوں کو کم کرنے کے لیے کچھ اقدامات اُٹھانے کی ہدایات کی تھیں۔
تاہم غزہ کے بعد اسرائیل نے رفح میں ایک بڑے فوجی آپریشن کا عندیہ دیا جس پر امریکا سمیت اس کے اتحادیوں نے بھی اس آپریشن میں بڑے پیمانے پر معصوم جانوں کے نقصان پر خبردار کیا تھا۔
اسرائیل نے اپنے اتحادیوں کی بھی نہ سنی اور رفح میں جہاں 20 لاکھ کے قریب پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ ایک بڑے فوجی آپریشن کی تیاری کرلی۔
جس پر جنوبی افریقا نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا اور اسرائیل کو غزہ و رفح میں فوجی کارروائی سے باز رکھنے اور پچھلے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر اسرائیل سے باز پرس کی استدعا کی تھی۔
اس مقدمے میں جنوبی افریقا کے وکلا نے غزہ میں اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کے اعداد و شمار پیش کیے جس کے جواب میں اسرائیلی وکلا نے ان اعداد و شمار کو حماس کی فراہم کردہ یک طرفہ رپورٹ قرار دیا تھا۔
فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عالمی عدالت انصاف نے سماعت ملتوی کردی تھی اور آج ہونے والی سماعت میں مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا گیا۔