خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ایک فوجی عدالت نے روس کے جنرل اسٹاف کے نائب سربراہ وادیم شمرین کو رشوت لینے کے شبے میں ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے، اس الزام میں 15 سال تک قید ہو سکتی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے عدالت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 22 مئی کو عدالت نے وادیم شمرین کو 2 ماہ کے لیے حراست میں رکھنے کا فیصلہ کیا۔
ناقدین اور حزب اختلاف برسوں سے یہ الزام لگا رہے ہیں کہ روسی فوج کرپٹ ہے تاہم اس کے سربراہان کو شاذ و نادر ہی کسی قسم کی سنگین تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہ معاملہ یوکرین میں جاری کارروائی میں ناکامیوں کے درمیان سامنے آیا جب ویگنر کے پیرا ملٹری سربراہ یوگینی پریگوزن نے روس کے فوجی سربراہوں، سابق وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چیف آف جنرل سٹاف والیری گیراسیموف، پر تقریباً روزانہ کی بنیاد پر بدعنوانی کا الزام لگایا تھا۔
یوگینی پریگوزن ان رہنماؤں کو ہٹانے کے لیے بغاوت شروع کرنے کے چند ماہ بعد ہی ہوائی جہاز کے حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
جنرل اسٹاف کے کمیونیکیشن ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ وادیم شمرین کی گرفتاری روس کے بعض اعلیٰ فوجی حکام کے خلاف بظاہر کریک ڈاؤن میں تازہ ترین ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں ایک نائب وزیر دفاع تیمور ایوانوف اور وزارت کے اہلکاروں کے سربراہ یوری کزنیتسوف کو بھی رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔