خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق روسی صدر جمعرات کو اپنے ’عزیز دوست‘ شی جن پنگ سے ملنے بیجنگ پہنچیں گے، جو یوکرین جنگ اور تنہائی کا شکار معیشت کے لیے چین سے تعاون حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ولادیمیر پیوٹن کا یہ دورہ مارچ کے مہینے میں روس میں ہونے والے انتخابات میں ان کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد پہلا بیرون ملک دورہ ہے اور صرف چھ ماہ سے بھی کم عرصے کے دوران ان کا چین کا دوسرا دورہ ہے، جس کے دوران وہ تجارتی اور سرمایہ کاری نمائش کے لیے شمال مشرقی شہر ہاربن کا بھی سفر کریں گے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’شنہوا‘ کو ماسکو میں دیے گئے انٹرویو کے دوران روسی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم یوکرین کے بحران کو حل کرنے کے لیے چین کے نقطہ نظر کی تعریف کرتے ہیں‘۔
روسی صدر نے بحران پر سیاسی مفاہمت کے حوالے سے چین کے فروری 2023 میں شائع ہونے والے 12 نکاتی پیپر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’بیجنگ اس کی بنیادی وجوہات اور عالمی جغرافیائی سیاسی اہمیت سے بخوبی واقف ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’دستاویز میں موجود خیالات اور تجاویز ہمارے چینی دوستوں کی صورتحال کو مستحکم کرنے میں مدد کرنے کی حقیقی خواہش کو ظاہر کرتی ہیں‘۔
واضح رہے کہ فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر مکمل فوجی حملہ شروع کرنے سے چند دن پہلے، بیجنگ اور ماسکو نے ’لامحدود‘ شراکت داری کا اعلان کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارت ریکارڈ بلندیوں تک بڑھ چکی ہے۔
مغربی ممالک کی جانب سے روس پر اس فوجی حملے کے پیش نظر پابندیاں عائد کرنے کے بعد سے ماسکو نے چین کو ایک اہم اقتصادی لائف لائن کے طور پر دیکھا ہے۔
اس دوران چین نے سستی روسی توانائی کی درآمدات اور پاور آف سائبیریا پائپ لائن کے ذریعے گیس کی مستقل ترسیل سمیت وسیع قدرتی وسائل تک رسائی سے فائدہ اٹھایا ہے۔
تاہم ان کی قریبی اقتصادی شراکت داری مغربی ممالک کو کھٹک رہی ہے اور امریکا نے ماسکو کے ساتھ کام کرنے والے بیرون ملک بینکوں اور کمپنیوں پر پابندی لگانے کی دھمکی بھی دی ہے۔