اس حوالے سے روسی صدارتی محل کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ روسی صدر چاہتے ہیں 2012ء سے وزیر دفاع رہنے والے سرگئی شوئیگو کو روس کی سلامتی کونسل کا سیکریٹری بنایا جائے اور انہیں ملٹری-صنعتی کمپلیکس کی ذمے داریاں بھی دی جائیں۔
دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ملک کے تجربہ کار وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کو اپنی ملازمت پر برقرار رکھا گیا ہے۔
ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ تبدیلی اس لیے معنی خیز ہے کیونکہ روس 1980ء کی دہائی کے وسط میں سوویت یونین جیسی صورت حال کے قریب پہنچ رہا تھا، جب فوج اور قانون نافذ کرنے والے حکام ریاستی اخراجات کا 7.4 فیصد استعمال کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس تبدیلی کی وجہ یہی ہے کہ اس طرح کے اخراجات کو ملک کے مجموعی مفادات کے مطابق یقینی بنانا بہت ضروری ہے، روسی صدر تبھی وزارت دفاع میں معاشی پس منظر کے حامل سویلین کو لانا چاہتے ہیں۔