یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خلاف احتجاج کے لیے حالیہ دنوں میں طلبہ نے امریکا کے درجنوں کیمپس میں ریلیاں نکالی ہیں اور خیمے لگائے ہیں۔
مظاہرین نے صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں خونریزی کو روکنے کے لیے اقدامات کریں اور اسکولوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی حکومت کی حمایت کرنے والی کمپنیوں سے علیحدگی اختیار کریں۔
ان مظاہروں کے دوران پولیس اور طلبہ کے درمیان جھڑپوں میں ہزاروں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جبکہ درجنوں کو معطل کردیا گیا ہے۔
حوثیوں کے زیر انتظام صنعا یونیورسٹی کے ایک عہدیدار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ ’ہم فلسطینیوں کی حمایت کرنے پر امریکی یونیورسٹیوں سے معطل کیے گئے طلبہ کا خیرمقدم کرنے میں سنجیدہ ہیں اور معطل کیے گئے طلبہ کو یمن میں تعلیم کی پیشکش کرتے ہیں‘۔
صنعا یونیورسٹی نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں امریکا میں طلبہ کے احتجاج اور مظاہرے کو سراہا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ معطل ہوجانے والے طلبہ یمن میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں۔
یونیورسٹی کے بورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ’امریکی اور یورپی یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور طلبہ کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں، آزادی اظہار کو دبایا جا رہا ہے‘۔
بیان میں ساتھ ہی ایک ای میل ایڈریس لکھا گیا جسے کلک کرکے طلبہ تعلیم کی آفر سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
اس سال امریکا اور برطانیہ نے حوثی ملیشیا کو بحیرہ احمر میں اور اس کے قریب بحری جہازوں پر حملوں کی وجہ سے دوبارہ دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں ڈال دیا تھا، غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان حملوں کی وجہ سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔