جو بائیڈن نے بدھ کے روز چار بل منظور کیے ہیں جن میں امریکا میں ٹک ٹاک پر جزوی پابندی عائد کرنے کا بل بھی شامل ہے۔
امریکی سینیٹ کی جانب سے منظور کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ اگر ٹِک ٹاک نے 9 ماہ کے اندر اپنے شیئرز فروخت *نہ کیے تو امریکا میں مکمل پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کمپنی نے امریکا میں جزوی پابندی کا بل منظور ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ حقائق اور قانون واضح طور پر ہمارے حق میں ہیں اور ہم کامیاب ہوں گے اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے امریکی ڈیٹا کو محفوظ رکھنے اور اپنے پلیٹ فارم کو بیرونی اثر و رسوخ اور ہیرا پھیری سے پاک رکھنے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹِک ٹاک پر جزوی پابندی سے 70 لاکھ کاروبار تباہ ہو جائیں گے اور 170 ملین امریکی خاموش ہو جائیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ کمپنی چین یا کسی دوسرے ملک کی ایجنٹ نہیں ہے کیونکہ کمپنی کے 60 فیصد شیئرز عالمی سرمایہ کاروں کی ملکیت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک پر پابندی کا بل منظور
واضح رہے کہ امریکی سینیٹ میں ٹک ٹاک پر جزوی پابندی کے بل میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک کے پاس لاکھوں امریکی شہریوں کا ڈیٹا ہے جسے چینی حکّام امریکا کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں اور آنے والے انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔