عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق باغیوں کو وسطی ریاست چھتیس گڑھ کے دور دراز حصے میں مارا گیا، جہاں اس سال ماؤ فورسز پر کئی مہلک حملے ہو چکے ہیں۔
باغی، جو نکسلائٹ کے نام سے جانے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ دیہی غریبوں کے لیے لڑ رہے ہیں، 1967 سے گوریلا حملے کر رہے ہیں۔
جمعہ سے شروع ہونے والے چھ ہفتے کے عام انتخابات سے قبل چھتیس گڑھ میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ تمام 29 باغیوں کی موت ریاستی دارالحکومت رائے پور کے جنوب میں واقع ضلع کنکر میں ہوئی۔
ضلعی پولیس کے سربراہ آئی کے ایلیسیلا نے ’اے ایف پی‘ کو ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور نیم فوجی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے مشترکہ آپریشن میں باغیوں کا تعاقب کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک بی ایس ایف سپاہی اور ایک کانکر پولیس اہلکار گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ہلاک شدگان سے چار خودکار آتشیں اسلحے سمیت بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔
آئی کے ایلیسیلا نے قبل ازیں مقامی میڈیا کو بتایا کہ شنکر راؤ، سرکردہ باغی کمانڈر جس کی گرفتاری کی اطلاع دینے پر 3 لاکھ ڈالر کا انعام تھا، ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔
بی ایس ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بینا گنڈہ گاؤں کے قریب ماؤ باغیوں کی نقل و حرکت کا علم ہونے کے بعد انہیں روکنے کے لیے آپریشن پیر کی شام سے جاری تھا۔
ضلع بَستر کے پولیس انسپکٹر جنرل سندر راج پتلنگم نے بتایا کہ جھڑپ میں سرکاری سیکیورٹی فورسز کے 3 ارکان زخمی ہوئے ہیں۔
2 اپریل کو چھتیس گڑھ میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران 13 ماؤ باغیوں کی ہلاکت کے بعد منگل کی جھڑپ اس ماہ اپنی نوعیت کی دوسری جھڑپ تھی۔
پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال بھارت میں تقریباً 80 ماؤ باغی مارے جاچکے ہیں، جن کی اکثریت اس ریاست میں ہے۔
بھارت نے باغیوں کے زیر تسلط ’ریڈ کوریڈور کے پار ماؤ باغیوں سے لڑنے کے لیے کئی ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے ہیں جو وسطی، جنوبی اور مشرقی ریاستوں تک پھیلا ہوا ہے لیکن سائز میں سکڑ گیا ہے۔