سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت کے خلاف طاقت کا استعمال منع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ تباہی کے دہانے پر ہے، خطے کو تباہ کن جنگ کے خطرے کا سامنا ہے، وقت آ گیا ہے کہ کشیدگی کم اور زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور امداد کی فراہمی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
اجلاس کے دوران اقوام متحدہ میں امریکا کے نائب مندوب رابرٹ ووڈ نے کہا کہ سلامتی کونسل ایران کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کرے اور سلامتی کونسل ایران اور اس کے شراکت داروں سے حملے بند کرائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا آئندہ اقوام متحدہ میں ایران کو جوابدہ بنانے کیلئے مزید اقدامات کرے گا، ایران یا اس کے آلہ کار امریکا یا اسرائیل کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو ایران کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
اقوام متحدہ میں برطانوی مندوب باربرا ووڈورڈ نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ایران کے حملے کے بعد اسرائیل کی سلامتی، اردن اور عراق سمیت علاقائی شراکت داروں کیلئے کھڑا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ مزید کشیدگی روکنے اور صورتحال مستحکم کرنے کیلئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
اجلاس میں فرانس کے مندوب نے کہاکہ ایران اور اس کے اتحادی خطے میں عدم استحکام پیدا نہ کریں۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں اسرائیلی فوجی اہداف کو ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا،آپریشن مکمل طور پر اپنے دفاع کے حق میں کیا۔
انہوں نے امریکا، برطانیہ اور فرانس کے رویے کو منافقانہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ ممالک کئی ماہ سے نہ صرف اسرائیل کو غزہ کے قتل عام کی ذمہ داری سے بچا رہے ہیں بلکہ فلسطینی عوام کی نسل کشی کو بھی جائز قرار دے رہےہیں۔
انہوں نے خبر دار کیا کہ اگر امریکا نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی تو ایران ردعمل کا حق استعمال کرے گا۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس اسرائیل کی درخواست پر بلایا گیا تھا، اسرائیل نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرے۔
اسرائیل کی جانب سے سلامتی کونسل سے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔