فوجی ترجمان ڈینیئل ہیگری نے ٹیلی ویژن پر اپنے بیان میں کہا کہ اتوار کو جب اسکول کھلیں گے تو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ان میں کسی بھی قسم کی تعلیمی سرگرمیاں نہیں ہوں گی۔
ابتدائی معلومات کے مطابق یہ اقدامات ابتدائی دو دنوں کے لیے کیے گئے ہیں اور دو دن بعد اس پر نظرثانی کی جائے گی۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کا ایئر ڈیفنس تیار ہے اور درجنوں طیارے اس وقت فضا میں موجود ہیں۔
اس کے علاوہ ملک میں ایک ہزار یا اس سے زائد افراد کے اجتماع یا ایک جگہ جمع ہونے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ یا لبنان کی سرحد کے قریب اسرائیلی شہریوں کے احتجاج پر پہلے ہی پابندی عائد ہے۔
واضح رہے کہ 1 اپریل کو اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی قونصل خانے پر میزائل حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔
اس حملے کے بعد ایرانی فوجی سربراہ جنرل حمد حسین بغیری نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا تھا۔
ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی سے قبل امریکا کو تمام تر معاملے سے دور رہنے کا انتباہ جاری کردیا تھا، جبکہ ممکنہ حملے کے پیش نظر اسرائیل نے مختلف ممالک میں اپنے 28 سفارتخانے بھی بند کردیے تھے۔
حال ہی میں امریکا اور اس کے حلیف ممالک نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایران یا اس کے اتحادی مستقبل قریب میں اسرائیل پر بڑے میزائل یا ڈرون حملے کرسکتے ہیں، اور ایسا ہونے سے گزشتہ 6 ماہ سے جاری جنگ خطے میں مزید پھیل سکتی ہے۔
بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ آنے والے چند دنوں میں ہدف کو ٹھیک نشانہ بنانے والے میزائلوں سے حملہ کیا جاسکتا ہے۔
تاہم امریکا کا ماننا ہے کہ ایسے کسی حملے میں اسرائیل میں شہری آبادی کے بجائے عسکری یا حکومتی اہداف کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے، اور اسرائیلی انٹیلی جنس کے مطابق سوال یہ نہیں ہے کہ حملہ ہوگا بلکہ سوال صرف یہ ہے کہ یہ کب ہو گا؟۔
اب اسرائیل نے انہی رپورٹس کے پیش نظر اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔