عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری اور بربریت کے تناظر میں جہاں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد منظور ہوچکی ہیں وہیں اب فلسطین کی رکنیت کی درخواست پر بھی آج غور کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو 2012 سے اقوامِ متحدہ میں غیر رکن مبصر کا درجہ تو حاصل ہے لیکن رکنیت نہیں دی گئی۔ سلامتی کونسل کے 193 میں سے 140 رکن ممالک فلسطین کو تسلیم کرچکے ہیں۔
جس کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ فلسطین اتھارٹی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت مل سکتی ہے لیکن اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ فلسطین کی درخواست کو ویٹو کردیا جائے۔
ادھر عالمی قیادت فلسطین کے مستقل حل کے لیے غزہ اور مغربی کنارے کو حماس کی حکومت ختم کرکے فلسطین اتھارٹی کے زیر انتظام دینا چاہتی ہے جس کے لیے فلسطین اتھارٹی کی حکمراں جماعت الفتح سے مذاکرات بھی جاری ہیں۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو فلسطین کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت ملنے کے امکانات روشن نظر آتے ہیں۔ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو مظلوم فلسطینیوں کے مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل ہوسکتے ہیں۔