غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق 4 اپریل کو جو بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، امریکی صدر نے غزہ میں موجودہ انسانی صورتحال ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی پر زور دے دیا۔
جو بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان فون کال غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں ورلڈ سینٹرل کچن کے 7 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد دونوں رہنماؤں کی پہلی فون کال تھی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق بائیڈن نے اسرائیل کو شہریوں کے نقصانات، انسانی مصائب اور امدادی کارکنوں کی حفاظت کے لیے مخصوص اور ٹھوس اقدامات کا اعلان اور ان پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت کو واضح کیا۔
وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا کہ غزہ میں جنگ کے حوالے سے واشنگٹن کی پالیسی تبدیل ہو جائے گی اگر اسرائیل انسانی بحران سے نمٹنے اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کرتا ہے۔
ایک پریس بریفنگ کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہوائٹ ہاؤس اسرائیل سے کس قسم کے ٹھوس اقدامات دیکھنا چاہتا ہے تو قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امدادی سامان کے لیے سرحدوں کو کھولا جائے اور مزید امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل مستقبل قریب میں نئی تبدیلیوں کا اعلان کرے گا۔
امریکی بیان میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ صدر بائیڈن اس تنازع کے بارے میں اپنی پالیسی کس طرح تبدیل کر سکتے ہیں، لیکن زیادہ سے زیادہ ڈیموکریٹس وائٹ ہاؤس پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کے لیے امریکی امداد مکمل طور پر روکنے پر غور کریں۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ فون کال کے دوران صدر بائیڈن نے انسانی صورتحال کو مستحکم کرنے، بے گناہ شہریوں کی حفاظت کے لیے فوری جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یرغمالیوں کو گھر پہنچانے کے لیے اسرائیل جلد از جلد مذاکرات کو حتمی شکل کرے۔