اُردو زبان کا نفاذ کیوں نہ ہو سکا

پاکستان میں اردو نافذ نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ پاکستان پر ایسے لوگوں کا تسلط ہے
جو ذہنی طور پر غلام ہیں اور ابھی بھی اپنے اپ کو انگریزوں اور انگریزی کا غلام سمجھتے ہیں۔
وہ یہ بات سمجھنے سے ہی قاصر ہیں کہ ایک آزاد آدمی کیسے زندگی بسر کرتا ہے۔
وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ازادی کے تقاضے کیا ہوتے ہیں اور آزادی حاصل ہونے کے بعد کیا کیا
نعمتیں اور برکتیں حاصل ہوتی ہیں۔
وہ ازاد قوموں کے طرز عمل اور کردار کو بھی سمجھنے سے عاری ہیں۔
نتیجہ یہ ہے کہ وہ ابھی بھی اپنے اپ کو انگریزی کا غلام سمجھتے ہیں۔
وہ اس بات کے ادراک سے بھی قاصر ہیں کہ نظام تعلیم کو کس طرح اردو میں ڈھالا جائے۔
وہ اس بات کو بھی نہیں سمجھ پا رہے کہ بیوروکریسی کے انتخاب کے لیے
مقابلے کا امتحان اردو زبان میں لیا جائے۔ شاید وہ اپنے ذہن میں انگریزی کو آقاؤں کی زبان سمجھتے ہیں
اور یہ کہ ہر افسر کے لیے یہ زبان جاننا ضروری ہے۔
اسی لیے وہ مقابلے کے امتحانات انگریزی میں لیتے ہیں کہ ایسے افسروں کا انتخاب کیا جائے
جو انگریزی لکھ اور بول سکتے ہوں۔
وہ جب لوگوں میں جائیں تو لوگوں کو ان کے افسر ہونے کا احساس ہو
حالانکہ کوئی بھی سرکاری محکمہ ہو اور کوئی بھی سرکاری اہلکار ہو
اس کا بنیادی کام اپنے محکمے کو اچھی طرح چلانا اور لوگوں کی خدمت کرنا ہوتا ہے
لوگوں کی خدمت تب ہی ہو سکے گی جب ان کی زبان میں بات کی جائے گی
وہ آپ کی بات سمجھ سکیں
اور اپ ان کی بات سمجھ سکیں۔
انگریزی کے ذریعے ایسا ہونا ناممکن ہے۔ کچھ لوگوں کا یہ احساس کہ اگر اردو میں تعلیم ہوگی
اردو میں کاروباری مملکت چلے گا تو کوئی بھی شخص حکومت میں آ سکے گا افسر بن سکے گا
سرکاری اداروں میں جا سکے گا اس سے انہیں خوف محسوس ہوتا ہے کہ
شاید ان کے بچے اور ان کی نسلیں عدم تحفظ کا شکار ہو جائیں گے۔
ان کے لیے زندگی کے میدان میں آگے بڑھنا مشکل ہو جائے گا اور وہ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جائیں گے۔
پاکستان میں اردو کا نفاذ ذرا سا بھی مشکل نہیں ہے
اگر یورپ کے سارے ملک اپنی اپنی زبانوں میں اپنے سارے کام سر انجام دے رہے ہیں
چین جاپان کوریا تھائی لینڈ میانمار بنگلہ دیش ترکی ایران اپنی اپنی زبان میں اپنے
سارے کام سر انجام دے رہے ہیں تو اردو کوئی ایسی کم مایہ یا تہی دامن زبان نہیں
جس میں یہ سب نہ کیا جا سکے جہاں تک کتابی چھاپنے کی بات ہے تو زیادہ سے زیادہ
ہزار بارہ سو کتابیں ہیں جن کے چھپنے کے بعد تعلیم کے سارے شعبوں میں تعلیم دی جا سکتی ہے
مگر یہ کام نہیں کیا جاتا پوری قوم کو انگریزی کی الجھنوں میں ڈالا ہوا ہے۔
پھر ایک اور بات بھی ہے آئین پاکستان کہتا ہے اردو پاکستان کی سرکاری اور قومی زبان ہے۔
عدالت عظمی’ نے 2015 میں حکم دیا کہ اردو کو پاکستان میں فورا نافذ کیا جائے۔
اس کے بعد بھی اگر انگریزی کام چلایا جا رہا ہے تو یہ ائین پاکستان سے بغاوت اور عدالت عظمی کے حکم سے رو گردانی ہے۔
ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم کیوں اس طرح آئین کی پامالی کر رہے ہیں۔
بہرحال پاکستان میں اردو کا جتنا چاہے راستہ روک لیا جائے ایک نہ ایک روز اس ملک میں اردو کونافذ ہونا ہے۔
اس کام میں جتنی دیر ہوگی نقصان کا دائرہ بڑھتا چلا جائے گا جتنی جلدی یہ کام ہو جائے گا
پاکستان درست سمت میں گامزن ہو جائے گا۔

آپا منزہ جاوید

https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/03/p3-24-1-scaled.jpg

articlecolumnsdailyelectionsgooglenewspakistansarzameentodayupdates
Comments (0)
Add Comment