دنیا بھر میں صارفین (Consumers) کو وہ بنیادی حقوق حاصل ہیں جو انہیں محفوظ اور معیاری اشیاء و خدمات کے حصول کی ضمانت دیتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک میں بھی صارفین کے تحفظ کا تصور اب ایک مستند اور اہم قانونی ڈھانچے میں ڈھل چکا ھے۔ پاکستان میں بھی اس ضمن میں قانون سازی ہوئی ھے، اور کنزیومر کورٹ (Consumer Court) کا قیام اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ھے۔
کنزیومر کورٹ وہ عدالت ہوتی ھے جو صارفین کو درپیش مسائل کے حل کے لیے قائم کی جاتی
ھے، جہاں وہ کسی بھی مصنوعات یا خدمات کے متعلق شکایت درج کر سکتے ہیں۔ اس عدالت کا مقصد صارفین کو فوری، سستے اور منصفانہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ھے۔
کنزیومر کورٹ کا تعارف
کنزیومر کورٹ پاکستان میں صوبائی سطح پر قائم کی جاتی ہیں اور ہر صوبے نے اپنے اپنے دائرہ اختیار کے مطابق کنزیومر پروٹیکشن قوانین مرتب کیے ہیں۔ مثال کے طور پر پنجاب میں “Punjab Consumer Protection Act 2005″ کے تحت صارفین کو تحفظ حاصل ھے جبکہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی اس سے ملتے جلتے قوانین موجود ہیں۔ ان عدالتوں میں عام طور پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل سیشن جج کو کنزیومر کورٹ کا جج مقرر کیا جاتا ھے۔
سوال پیدا ہوتا ھے کے کنزیومر کورٹ کی ضرورت کیوں؟
پاکستان میں اکثر صارفین غیر معیاری اشیاء یا ناقص خدمات کی وجہ سے مالی اور ذہنی نقصان کا سامنا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پرکوئی شخص مہنگی قیمت پر موبائل خریدتا ھے، لیکن وہ چند دنوں میں خراب ہو جاتا ھے۔
کسی صارف کو واپسی یا گارنٹی کی سہولت دینے سے انکار کیا جاتاھے۔
ادویات میں معیار کی کمی یا غلط لیبلنگ کے باعث صحت کو خطرہ لاحق ہو جاتا ھے۔
اسکول، اسپتال، یا سروس سینٹرز غیر معیاری خدمات فراہم کرتے ہیں لیکن اس کا کوئی ازالہ نہیں ہوتا۔
ایسی تمام صورتحال میں کنزیومر کورٹ صارف کو قانونی سہارا فراہم کرتی ھے۔ یہ فورم صارفین کو بااختیار بناتا ھے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔
اگر کنزیومر کورٹ کے ذریعے حاصل ہونے والے فوائد کے بارے میں بات کی جائے تو اس میں
کنزیومر کورٹ ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتی ھے جہاں صارف بغیر کسی بڑے اخراجات کے انصاف حاصل کر سکتا ھے۔
صارفین میں شعور اجاگر ہوتا ھے کہ انہیں کیا خریدنا ھے، کہاں سے خریدنا ھے اور اگر دھوکہ دہی ہو تو اس کے خلاف کیا کارروائی کرنی ھے۔
جب تاجر یا کمپنی جانتے ہیں کہ اگر انہوں نے صارف کو خراب اشیاء یا خدمات دیں تو وہ کورٹ جا سکتا ھے، تو وہ معیار بہتر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کنزیومر کورٹ مارکیٹ میں ایک چیک اینڈ بیلنس کا نظام قائم کرتی
ھے جس سے استحصال میں کمی آتی ھے۔
تاجروں، مینوفیکچررز، اور سروس پرووائیڈرز میں ایک قانونی خوف پیدا ہوتا ھے جس سے وہ قواعد و ضوابط کی پابندی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
عام صارفین کو کنزیومر کورٹ سے رجوع کیسے کرتے ہوں ان کو معلوم ھی نہیں۔
صارف کو اگر کسی چیز یا سروس کے متعلق شکایت ہو تو وہ متعلقہ کنزیومر کورٹ میں تحریری درخواست جمع کرا سکتا ھے۔ اس میں درج ذیل باتیں شامل کرنا ضروری ہوتی ہیں:
خریدی گئی چیز یا سروس کی تفصیل
خریداری کی تاریخ اور رسید (اگر موجود ہو)
درپیش مسئلہ ،جو نقصان ہوا اس کی نوعیت،اور
عدالت سے کیا ریلیف چاہیے
یاد رہ ھے کہ شکایت عام طور پر 30 دن کے اندر اندر درج کرنا ضروری ہوتی ھے، بصورت دیگر درخواست ناقابلِ سماعت ہو سکتی ھے۔
پاکستان میں کنزیومر کورٹ نے متعدد معاملات میں فیصلہ دے کر صارفین کو ریلیف فراہم کیا ھے۔ مگر اس کے باوجود کچھ رکاوٹیں ہیں
جےسا کہ عوامی آگاہی کی کمی، زیادہ تر لوگ جانتے ہی نہیں کہ ایسی عدالت موجود ھے۔
بعض اوقات فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر ہوتی ھے۔
محدود دائرہ اختیار ہر ضلع میں کنزیومر کورٹ موجود نہیں۔ جس کی وجہ سے صارف کو بنیادی حقوق سے متعلق آگاہی بھی نہیں
عملدرآمد کے مسائل کے بارے میں بات کریں اور اگر فیصلہ صارف کے حق میں آ جائے تو بھی بعض اوقات اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ جس میں دوسرے ڈیپارٹمنٹ بھی مسائل کا کردار ادا کر تے ہیں۔
ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ
میڈیا کے ذریعے عوامی آگاہی مہمات چلائے۔
ہر ضلع میں فعال کنزیومر کورٹ قائم کرے۔
آن لائن شکایت درج کروانے کا نظام متعارف کروائے۔
فیصلہ جات پر عملدرآمد کے لیے الگ سیل بنایا جائے۔
اسلامی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ہر مال بہتر معیار اور معیاد کا ہونا بہت ضروری ھے۔
اسلام بھی صارفین کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتا ھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”جس نے دھوکہ دیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔” (صحیح مسلم)
اسلامی اصولوں کے مطابق تاجر کو چیز کا عیب ظاہر کرنا چاہیے۔
اور قیمت اس حساب سے لینی چاہیے۔وزن و پیمائش میں کمی نہیں ہونی چاہیے۔
قیمت میں انصاف اور معیار میں دیانت ہونی چاہیے۔
یہ تمام اصول کنزیومر رائٹس کی بنیاد بنتے ہیں اور جدید کنزیومر کورٹس انہی اخلاقی اصولوں کی عملی تصویر ہیں-
کنزیومر کورٹ ایک ایسا پلیٹ فارم ھے جو نہ صرف صارفین کو تحفظ فراہم کرتا ھے بلکہ مارکیٹ کو منصفانہ بھی بناتا ھے۔ اس کے ذریعے نہ صرف صارف کے مالی و جذباتی نقصان کا ازالہ ممکن ھے بلکہ مجموعی طور پر معاشرے میں ایک مثبت اور شفاف کاروباری ماحول فروغ پاتا ھے۔
ضرورت اس امر کی ھے کہ عوام میں آگاہی بڑھائی جائے، عدالتی نظام کو سہل بنایا جائے اور صارفین کو ترغیب دی جائے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔ جب ہر صارف اپنی ذمہ داری کو پہچانے گا اور ہر تاجر اپنے فرض کو ادا کرے گا تو یقیناً ایک بہتر اور متوازن معاشرہ جنم لے گا۔