“وقت کا تقاضا: صدارتی نظام اور انتظامی تقسیم”

تحریر: افتخار یوسف زئی، چیئرمین عوامی ہیلپ لائن پاکستان

پاکستان اس وقت جس معاشی، سیاسی اور انتظامی ابتری سے گزر رہا ہے، اس کی جڑیں صرف بدعنوانی یا نااہلی میں نہیں بلکہ نظام کی ساخت میں بھی پیوستہ ہیں۔ پارلیمانی نظام حکومت ایک بدمست سفید ہاتھی بن چکا ہے، جو عوامی فلاح و بہبود کی جگہ صرف طاقت، اقرباپروری اور سیاسی تجارت کو پروان چڑھاتا ہے۔ ہر پانچ سال بعد منتخب ہونے والا وزیراعظم، موروثی قیادت کے اشاروں پر ناچتا ہے جبکہ منتخب نمائندے صرف فنڈز، پروٹوکول اور ٹرانسفر پوسٹنگ کی جنگ میں مصروف رہتے ہیں۔

اب وقت آ چکا ہے کہ پاکستان میں آئینی سٹرکچر کی مکمل اصلاح کی جائے، اور پارلیمانی نظام کو خیر باد کہہ کر صدارتی نظام رائج کیا جائے جہاں فیصلہ سازی کا مرکز ایک بااختیار صدر ہو، جس کا انتخاب براہ راست عوام کریں، اور جو پورے ملک کا یکساں نمائندہ ہو۔

اسی کے ساتھ، تمام ڈویژنوں کو باقاعدہ انتظامی صوبے بنا دینا بھی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ موجودہ صوبائی تقسیم نہ صرف غیرمتوازن ہے بلکہ وسائل کی ناہموار تقسیم کی سب سے بڑی وجہ بھی یہی ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم آبادی اور رقبے کی بنیاد پر کرنا ایک غیر منصفانہ فارمولا ہے، جو کم آبادی والے علاقوں کے ساتھ صریح زیادتی ہے۔ اگر ہر ڈویژن کو صوبہ بنایا جائے تو نہ صرف اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں گے بلکہ وسائل کی تقسیم بھی حقیقی معنوں میں متوازن ہو سکے گی۔
معاشی اصلاحات کے بغیر یہ سب خواب ہیں۔ سب سے پہلے ان قوتوں کا احتساب ضروری ہے جنہوں نے ملک کو معاشی غلامی میں دھکیلا۔ آئی پی پیز، ریئل اسٹیٹ مافیاز، کرپٹ بیوروکریسی اور سیاسی اشرافیہ جو ملکی خزانے کو اپنی جاگیر سمجھتے رہے، انہیں جنگی مجرم قرار دے کر ان سے مکمل ریکوری کی جائے۔ جب تک یہ قومی مجرم قانون کے کٹہرے میں نہیں لائے جاتے، کوئی بھی نیا نظام محض کاسمیٹک تبدیلی ہوگی۔

پاکستان کو ایک نیا عمرانی معاہدہ چاہیے – ایک ایسا نظام جس میں عوام مرکز میں ہوں، اختیارات نچلی سطح تک منتقل ہوں، اور حکومتی فیصلے صرف بیوروکریٹک فائلوں پر نہیں بلکہ عوامی مفاد میں ہوں۔

یہ بات طے ہے کہ ریاست کا بوجھ اٹھانے کے لیے ایک مضبوط، یکساں اور ذمہ دار حکومتی نظام درکار ہے، اور وہ صرف صدارتی طرز حکومت اور انتظامی صوبہ بندی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اگر ہم نے وقت کی پکار نہ سنی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

اب فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے: نظام بدلو، پاکستان بچاؤ!

Comments (0)
Add Comment