امریکا کا غیر مہذب چہرہ

رودادِ خیال ۔۔۔۔صفدر علی خاں

دنیا میں تعلقات کی بنیاد مفادات ہیں ،کوئی کسی کے ساتھ فی سبیل اللہ تعلق قائم نہیں کرتا ،ہر تعلق کے پیچھے کمزور کے مقابلے میں طاقت ور کے مفاد کا عمل دخل ہوتا ہے بالکل جیسے سپر پاور امریکا کسی بھی کمزور ملک کے ساتھ کبھی بے لوٽ تعلقات قائم نہیں کرتا ۔امریکا نے یوکرین کی حمایت اسکی معدنیات ہتھیانے کے لیے کی تھی لیکن جب اس کے مفاد پر مبنی معاہدہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا تو اس نے حمایت تو ایک طرف سفارتی آداب کو بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا ،گزشتہ جمعہ کو یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو امریکا میں مدعو کرکے بےعزت کرنے کا انوکھا واقعہ دیکھا گیا ہے ۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو برسرعام ڈاٹنے کےبعد وائٹ ہائوس سے نکالنے کا انداز ہی سراسر سفارتی آداب کی خلاف ورزی تھا ۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کو سکیورٹی ضمانت امریکا نہیں یورپ کی ذمہ داری ہے ، چاہتے ہیں امریکا یوکرین کی مدد بند نہ کرے۔امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے یوکرینی صدر کو کہا گیا کہ آپ بہت زیادہ بولتے ہیں۔اس گفتگو کے بعد امریکا اوریوکرین کے صدور کی مشترکہ پریس کانفرنس اور معدنی ڈیل پر دستخط کی تقریب منسوخ کردی گئی ۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلسکی نے جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی ، اس موقع پر میڈیا نمائندوں کے سامنے یوکرینی صدر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر سے تکرار ہوتی رہی جس کی ویڈیو کیمروں میں محفوظ ہوگئی۔وینس نے کہا کہ زیلنسکی نے ابھی تک صدر ٹرمپ کا شکریہ کیوں ادا نہیں کیا۔ ٹرمپ نے ایک موقعے پر کہا کہ زیلنسکی آپ اس پوزیشن میں نہیں کہ امریکا کو احکامات دے سکیں۔ آپ بہت زیادہ بولتے ہیں۔اس دوران یوکرینی صدر متعدد مرتبہ امریکی صدر کی بات کا جواب دینے کی کوشش کرتے رہے لیکن ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو بولنے نہیں دیا کیونکہ یوکرین کے صدر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات جھگڑے کی صورت اختیار کرگئی تھی ۔یوکرین کے صدر پر الزامات کی بارش کردی گئی ،انہیں نئی عالمی جنگ کیلئے خطرہ قرار دیا گیا ،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلسکی کے مدلل جواب دینے کی جسارت کو سیدھا امریکا کی توہین ہی قرار دے دیا گیا ۔نائب امریکی صدرجے ڈی وینس نے زیلنسکی سے کہا کہ ’آپ کے الفاظ انتہائی غیر مناسب ہیں۔جبکہ صدر ٹرمپ یوکرینی صدر سے امریکہ کا شکریہ ادا نہ کرنے کا شکوہ بھی کرتے رہے ،اس ملاقات کے دوران نائب امریکی صدر جے ڈی وانس نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان امن کا راستہ امریکی سفارتی کوششوں سے ہو کر گزرتا ہے۔ اس طرح یوکرین کے صدر کو دھمکی بھی دیدی گئی کہ دنیا میں امریکا کے سوا کوئی امن قائم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔دیکھا جائے تو یوکرین کے صدر نے وہ بات کردی جس کی امریکی صدر کو کوئی توقع یا خدشہ نہیں تھا یوکرین کے صدرزیلنسکی نے صرف اتنا کہا تھا کہ “وہ کسی ایسے معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے جس سے ان کا ملک نسلوں تک مقروض رہے”۔اب نسلیں مقروض کرنے والا فارمولہ ہی تو امریکا کو سب پر بالادست بنانے کا “ہتھیار “ہے۔یوکرین کے صدر نے امریکا کے سب سے موثر ہتھیار کو ایک جملے میں ہی غیر موثر کرکے رکھ دیا ،اس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تلملانا تو فطری عمل ہے ۔ان حالات میں اب یہ حقیقت بھی دنیا پر واضح ہے کہ روس اور امریکا کے مابین دو بڑی طاقتوں کی روایتی مخاصمت میں کئی چھوٹے ممالک کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ،قبل ازیں افغانستان کو بھی امریکا نے ہی روس کیخلاف جنگ میں اتارا ،پہلے یہاں حالات بنائے گئے پھر طالبان کو تیار کیاگیا ،یہ جو طالبانائزیشن کے نیٹ ورک بچھائے گئے سب امریکی مفادات کے مرہون منت تھے اور پھر مفادات کا ٹکرائو ہوا ۔نائن الیون کی گونج سے امریکا کو جلا دیا گیا خود اسکی “تخلیق “اسکے خلاف ہتھیار اٹھاکر میدان میں آگئی،دنیا نے خود امریکا کی پیداکردہ مخلوق کے ہاتھوں اسکی درگت بنتے دیکھی ۔امریکا کو ویت نام سے بھی عبرتناک شکست کا سامنا کرنے والے حالات بن گئے ۔آخر میں امریکا افغان جنگ میں بری طرح پھنس کر رہ گیا تھا اگر پاکستان اسے واپسی کا محفوظ راستہ نہ دیتا تو امریکا اب تک اپنے زخم چاٹ رہا ہوتا ،پاکستان کی مدد کے بغیر امریکی فوج کا اس طرح محفوظ انخلا ممکن ہی نہ تھا ۔امریکی مشکلیں آسان بنانے پر ابھی تک امریکا نے پاکستان کاشکریہ تک ادا نہیں کیا، بلکہ آج تک پاکستان سےاسکے”ڈومور”کے مطالبے زور پکڑتے چلے گئے،جس طرح اب امریکا نے یوکرین کو “حقیر ”بناکر اسکے صدر کو بے عزت کیا ،یوکرینی صدر کی جانب سے جواب میں امریکا کسی خیر کی توقع نہ رکھے ،ساری دنیا کو اپنی جوتی کی نوک پر لکھنے کا امریکی رویہ اسکے صدر کی بددماغی کا مظہر بنا ہے ۔امریکی اپنے مفادات کے تحفظ اور دوسروں کے وسائل ہڑپ کرنے کے جنون میں اندھا ہوکر سفارت کاری کے اصول وضوابط کو بھی فراموش کربیٹھا ہے ،دکھاوے کیلئے ہی سہی امریکا خود کو نئی تہذیب کا امین قرار دیتا رہا،اب اس نے اپنے مہذب معاشرت کے اس امیج کو خود اپنے ہاتھوں سے نقصان پہنچانا شروع کردیا ہے ۔دنیا کے سامنے امریکا کا غیر مہذب چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔اس نے جنگوں کی نفرت سے بھی زیادہ اپنے بداخلاق رویوں سے خود کو رسواکرنے کا سامان خود اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا ہے۔

Comments (0)
Add Comment