دنیا پر غلبے کی خواہش

رودادِ خیال ۔۔۔صفدرعلی خاں

لالچ نے واقعی انسان کو اندھا کر دیا ہے ،انسان اس حقیقت کو یکسرتسلیم ہی نہیں کر رہا کہ اسے ایک دن یہ سارا سامان حیات اسی دنیا میں چھوڑ کر مر جانا ہے ۔انسان کا فنا ہونا سچ ہے باقی سب کچھ جھوٹ کا پلندہ ہے انسان زیادہ دیر زندہ رہنے کی خواہش بھی رکھتا ہے لیکن اس خواہش کی تکمیل میں دوسروں کے نقصان کا پہلو نظر نہیں آتا ۔زندہ رہنے کی خواہش تو ہر انسان میں ہوتی ہے تاہم دوسروں پر غلبہ پانے کی خواہش نے اسے دنیا میں تباہی اور بربادی کا عمل پھیلانے پر اکسایا ہے ۔جنگیں اور لڑائیاں انسان کے دوسروں پر غلبہ پانے کی وجہ سے ہورہی ہیں ۔بحیٽیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ موت اٹل ہے ،اسی طرح کسی مذہب نے بھی اس سے انکار نہیں کیا یہ حقیقت سب پر عیاں ہے تو پھر بھی ہم سب کا موت پر کامل یقین کیوں نہیں ؟اس سوال کا جواب تلاش کرنا چاہتا ہوں ،یہ بات تو طے ہے کہ اگر موت کے اٹل ہونے کا سب کو کامل یقین ہوجائے تو پھر یہ دنیا بھی امن کا گہوارہ بن جائے گی ،اس

حقیقت سے بھی پوری دنیا واقف ہے کہ ایک انسان زیادہ سے زیادہ 70/80برس تک ہی نارمل صحت مند زندگی گزار سکتا ہے اسکے بعد اس پر موت کے غلبہ پانے والے اٽرات سامنے آنے لگتے ہیں ،آخری عمر کو پہنچنے والے انسان کی دنیاوی خواہشیں دم توڑنے لگتی ہیں اور زیادہ تر لوگ پرامن ،تحمل مزاج ،دوسروں کیلئے درد مند ہوجاتے ہیں،آخری عمر میں انسان دوسروں کی بھلائی چاہنے لگتا ہے ،عمر کے آخری حصے میں موت کے قریب جا کر انسان کو دوسروں پر غلبہ پانے کی خواہش تو بالکل نہیں رہتی مگر کچھ لوگ اس عمر میں بھی تباہی چاہتے ہیں ،یہی لوگ برائی کا محور ہوتے ہیں ،آدم علیہ السلام کی تخلیق پر شیطان نے رحمان کے سامنے انسان کی بدی کا پہلو اجاگر کرتے ہوئے کہا تھا کہ “یہ انسان زمین پر فساد پھیلائے گا قتل وغارت گری کرے گا تو رب نے جواب میں کہا تھا کہ جو رحمان کے بندے ہونگے وہ فساد نہیں پھیلائیں گے۔ ،شیطان کی جانب سے رحمان کے بندوں کو ورغلانے کیلئے مانگی گئی مہلت دیدی گئی کہ رحمان اور شیطان کے بندوں میں فرق سامنے لایا جاسکے اور آج انسان اور شیطان کے پیرو کاروں کے درمیان فرق صاف ظاہر ہو رہا ہے ،اچھے انسان برائی کے خلاف کھڑے ہیں جبکہ بدی کے محور لوگ شیطان کے پیروکار ہیں ،یہی لوگ موت کو یکسر فراموش کرتے ہوئے عمر کے آخری حصے میں بھی دوسروں پر غلبہ پانے کی خواہش کو جنون بنا لیتے ہیں ایسے لوگ دنیا کی بربادی کا سبب بن رہے ہیں ،اسی طرح جیسے دنیا کی ایک سپر پاور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حال ہے۔انکی دوسروں پر غلبہ پانے کی خواہش طشت ازبام ہوچکی ہے ۔14جون 1946ءکو پیدا ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر اس وقت تقریبا 80برس ہے اور یقینی طور پر وہ اپنی زندگی کے آخری حصے کی کہانی لکھ رہے ہیں ،چند دن قبل ہی امریکی صدرٹرمپ نے غزہ پر قبضہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے پوری دنیا کو حیران کر دیا ،مسلم دنیا کے سب سے زیادہ ٹرمپ کی حمایت کا تاٽر رکھنے والے ملک سعودی عرب نے اسے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اسکی غزہ پر قبضے کی خواہش کو خاک میں ملانے کا اعلان کیا ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے توسیع پسندانہ عزائم نئی عالمی جنگ کے خطرات کا سبب بن رہے ہیں ،حال ہی میں ٹرمپ نے کینیڈا کو ایک بار پھر امریکا کی 51ویں ریاست بنانے کی خواہش کا بھی کھل کر اظہار کر دیا ہے جس پر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈونے اپنے دوستوں اور ساتھیوں کو خبردارکیا ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا کو ہتھیانے کی دھمکی حقیقت پر مبنی ہے۔ کینیڈین وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی نظریں کینیڈا کی انتہائی اہم معدنیات پر ہیں ،کینیڈا کو امریکی خطرے سے الرٹ رہنا ہوگا ،ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کو سنجیدگی سے لینا ہوگا ۔امریکی صدر ٹرمپ ایک طرف بقول جسٹن ٹروڈو کینیڈا کی اہم معدنیات کیلئے انکا ملک ہتھیانا چاہتے ہیں تو دوسری جانب وہ اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر امریکا کے قبضہ کرنے کا اعلان کررہے ہیں اور بڑی رعونت سے دعویٰ کرتے

ہیں کہ وہ جلد غزہ کے مالک ہونگے ۔دنیا پر قبضہ کرنے کی خواہش امریکا کو درحقیقت بربادی کی جانب دھکیل رہی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسروں پر غلبے کی خواہش ظاہر کرکے اپنی اصلیت زمانے پر آشکار کر دی ہے ،جنگوں کے نتیجے میں یقینی طور پر خون کی ندیاں بہائی جائیں گی ،شہر کھنڈر بنائے جائیں گے ،انسان کی بربادی کے مظاہرے کی نئی تاریخ رقم ہوگی جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسروں پر غلبہ پا لینے کی خواہش کا خوفناک نتیجہ ہوگی ۔عالمی برادری اس پر تماشائی بننے کی بجائے دنیا کی بربادی روکنے کی خاطراپنا صائب کردار نبھاتے ہوئے امریکی صدر کی خواہش کو خاک میں ملانے کا اہتمام کرے ۔

Comments (0)
Add Comment