پاکستان کے مسائل اور ان کا حل

وطن عزیز پاکستان اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے۔ یہ پیارا وطن ہم نے بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا۔ بہادر، نڈر اور غیور پاکستانی قوم نے اپنی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیئے کبھی بھی کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔ لیکن آج وطن عزیز پاکستان کو کئی قومی مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان کے بڑے مسائل داخلی ہیں اور ان کا حل داخلی تناظر میں ہی نکالا جا سکتا ہے۔ پاکستان کا بڑا مسلہ معاشی حوالوں سے میکرو اور مائیکرو، دونوں سطح پر ہے۔ سب سے سنگین معاشی چیلنج یہ ہے کہ داخلی ذرائع کمزور اور ناکافی ہیں۔ بیرونی ذرائع جیسے بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر، غیر ملکی گرانٹس اور انفرادی ممالک و بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے قرضے پر بہت زیادہ انحصار کیا جاتا ہے۔ یہ انحصار اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ اگر ان ذرائع سے رقم آنا بند ہو جائے تو پاکستان کی معیشت پگھل سکتی ہے۔ مختلف فصلوں کی بہتر پیداوار کو یقینی بنانے کے لیئے ملک کے زرعی شعبے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے بنیادی قومی مسائل میں سے ایک بڑھتے ہوئے بیرونی قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی ہے۔ بلاشبہ ہمارے قومی وسائل کا بیشتر حصہ اسی مد میں خرچ ہو جاتا ہے اور کاروبار مملکت کو چلانے کے لیئے مزید قرض لینا پڑتا ہے، اس مسلے کے حل کے لیئے زرعی اور صنعتی پیداوار کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ تا ہم مہنگی کھاد اور بجلی کی وجہ سے عالمی منڈیوں میں مسابقت کی صلاحیت کا ختم ہوتے چلے جانا برآمدات کو بڑھانے کی کوششوں میں بڑی رکاوٹ ہے۔ بظاہر سورج اور ہوا کے بلاقیمت قدرتی وسائل سے استفادہ اس کا آسان حل ہے اور جنگی بنیادوں پر یہ کام کیا جائے تو حالات میں جلد مثبت تبدیلی آ سکتی ہے لیکن اب تک کسی بھی دور حکومت میں اس جانب خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔ حکومت سستی قدرتی توانائی کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کر کے یقیناً معاشی بحالی کی رفتار میں نمایاں تیزی لا سکتی ہے۔ قومی آمدنی بڑھانے کے لیئے تربیت یافتہ افرادی قوت کو ترقی یافتہ ملکوں میں بھیج کر ترسیلات زر میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ فوری آمدنی اور زرمبادلہ کے حصول کا یہ یقیناً ایک اچھا ذریعہ ہے جبکہ دنیا بھر میں آن لائن جابز بھی دستیاب ہیں لیکن نئی صنعتوں کے قیام اور ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے روزگار کے مواقع میں ہر ممکن اضافہ بھی وقت کا لازمی تقاضا ہے۔ توانائی بحران پاکستان کا ایک اہم قومی مسلہ ہے۔ توانائی ملکی معیشت کا پہیہ ہے، اس میں کمی معاشی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوتی ہے۔ ہمارا ملک توانائی کی کمی کا شکار ہے۔ ایک طرف گھریلو صارفین بجلی کے بڑھتے بلوں سے پریشان ہیں تو دوسری طرف صنعت پر اس کے نہایت منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیئے ہمارے حکمرانوں نے ڈیم تعمیر کرنے کی طرف توجہ دینے کی بجائے ایسے ذرائع سے بجلی کی پیداوار کو اہمیت دی جس نے ہمیں بیرونی قوتوں کا محتاج بنا کر رکھ دیا ہے۔ انرجی بحران گزشتہ حکومتوں کی ناقص منصوبہ بندی، کرپشن اور غلط ترجیحات کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ بڑھتی ہوئی آبادی پاکستان کا ایک اہم قومی مسلہ ہے۔ اگر آبادی موجودہ رفتار سے بڑھتی رہی تو 2050 تک پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا اور سماجی و معاشی بحران میں پھنس جائے گا۔
پاکستان کا ایک اور اہم مسلہ تعلیمی نظام ہے۔ ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل کے لیئے ہمارے بچوں کی تعلیم اور اس کے بہتر معیار سے زیادہ کوئی چیز اہم نہیں ہے۔ ہمارے جی ڈی پی کا صرف 2.6 فیصد تعلیم کے لیئے مختص ہے جو پوری جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے۔ جب تک تعلیم کا معیار بہتر نہیں بنایا جاتا تب تک نوجوانوں کو ایک مایوس کن مستقبل اور بے روزگاری کا سامنا رہے گا۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہمارے حکمرانوں کو چاہیئے کہ وہ تعلیم کو قومی ایمرجنسی کے طور پر دیکھیں۔ بہتر تعلیمی نظام یقیناً قومی ترقی کے لیئے ناگزیر ہے اور اس کے لیئے نتیجہ خیز اقدامات ضروری ہیں۔ سماجی، معاشی عدم استحکام پاکستان کا بڑا قومی مسلہ ہے۔ پاکستان کے 60 فیصد شہری غربت کی لکیر کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں۔ نوجوان بیروزگار ہیں، اگر ہم اپنے نوجوانوں کو ہنرمند بنا لیں تو روزگار کا مسلہ حل ہو سکتا ہے، جدید دنیا کے ساتھ چلتے ہوئے ہمیں بھی آن لائن ملازمت یا کاروبار کو فوقیت دینی چاہیئے۔ اس کے علاوہ پانی کی قلت اور موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر اہم مسائل ہی پاکستان کے مستقبل اور قسمت کا تعین کریں گے۔ ملک کو درپیش بنیادی مسائل پر مختلف شعبوں کے ماہرین کے مل بیٹھ کر غوروفکر کرنے سے ہی بہتری کی راہیں تلاش کی جا سکتی ہیں۔

articlecolumnsdailyelectionsgooglenewspakistansarzameentodayupdates
Comments (0)
Add Comment