پاک-چین دوستی سے دوطرفہ تجارت کے فروغ نے خطے میں امن ، ترقی اور خوشحالی کی راہیں کھول دی ہیں ۔پاک چین دوستی سے دنیا کو فوائد مل رہے ہیں ۔
آسانیاں پیدا ہورہی ہیں اور مشکلات کے ٹلنے کی نئے امکانات روشن ہورہے ہیں۔پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کے مزید معاہدے ہورہے ہیں جو دونوں ممالک ہی نہیں بلکہ خطے کے تمام عوام کے لئے مفید ثابت ہونگے ۔سی پیک سے ترقی کے نئے باب کھلے ہیں ۔پاکستان نے تیز رفتار ترقی کے لئے چین کے ساتھ پارٹنرشپ کو دنیا کے سامنے مثال بنایا ہے ۔اس حوالے سے اب یہ سفر رکنے والا نہیں اور پاکستان اسے ہر حال میں منزل تک پہنچانے کا عزم ظاہر کررہا ہے
اس تناظر میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ دورہِ چین کے دوران طے شدہ معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد میں کسی بھی قسم کا تعطل برداشت نہیں کیا جائے گا، چین میں طے پانے والے تعاون کے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کی خود نگرانی کروں گا۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے حالیہ دورہ چین میں طے پانے والے تعاون کے معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔
اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ چین، پاکستان کا دیرینہ دوست ہے جس نے پاکستان کی ہر مشکل و کڑے وقت میں مدد کی، چینی اعلیٰ قیادت نے پاکستانی وفد کے حالیہ دورے کے دوران مثالی مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا، چین دنیا کی ایک مضبوط معیشت بن کر ابھرا ہے، پاکستان چین کی ترقی سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔
چین سے انفارمیشن ٹیکنالوجی، مواصلات، معدنیات وکان کنی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے، ان شعبوں میں پاک ۔ چین تعاون کے فروغ سے معاشی ترقی، علاقائی روابط کی مضبوطی اور دونوں مملک کے تعلقات مزید گہرے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دورہِ چین کے دوران طے شدہ معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد میں کسی بھی قسم کا تعطل برداشت نہیں کیا جائے گا، چین میں طے پائے تعاون کے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کی خود نگرانی کروں گا۔
اس موقع پر بریفنگ کے دوران اجلاس کو بتایا گیا کہ *حال ہی میں چینی جوتا ساز کمپنیوں کے ایک وفد نے پاکستان میں اپنے کارخانے منتقل کرنے کے حوالے سے پاکستان کا دورہ کیا ہے، اس شعبے میں چینی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں 5 سے 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی استعداد موجود ہے، جبکہ پاکستان جوتا ساز کمپنیوں کی ایسوسی ایشن چینی کمپنیوں کے ساتھ ان کے کارخانے پاکستان میں منتقل کرنے کے حوالے سے مسلسل رابطے میں ہے۔
مزید برآں زرعی شعبے کی 12 معروف چینی کمپنیاں رواں برس پاکستان میں منعقد ہونے والے فوڈ اینڈ ایگری ایکسپو میں بھی بھرپور حصہ لیں گی۔وزیرِ اعظم نے زرعی شعبے میں جدید تربیت کے لیے پاکستان سے ایک ہزار طلبہ کو سرکاری وظیفے پر چین بھیجنے کے حوالے سے پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔
انہوں نے ہدایت کی کہ چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے طلبہ کو میرٹ کی بنیاد پر چین بھیجا جائے، بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کے طلبہ و طالبات کو پروگرام میں خصوصی ترجیح دی جائے، چین میں جدید زرعی تربیت کے لیے طلبہ کو آئندہ تعلیمی سیمسٹر سے ہی بھیجنے کا آغاز کیا جائے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کے دورہء چین کے دوران طے پانے والے معاہدوں کے نتیجے میں 100 سے زائد چینی کمپنیاں پاکستانی کمپنیوں کیساتھ پاکستان میں کاروبار و سرمایہ کاری کے لیے رابطے میں ہیں۔اجلاس کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے ہواووے کی جانب سے 3 لاکھ طلبہ کی فنی تربیت، کاروبار کی سہولت کے لیے ون اسٹاپ آپریشن اور اسمارٹ گورننس و اسمارٹ سٹی پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔
وزیرِ اعظم نے واپڈا کو داسو اور دیامر بھاشا پر چینی باشندوں کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے سیف سٹیز کے قیام کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں کو جلد پایۂ تکمیل تک پہنچایا جائے۔اجلاس کے دوران شہباز شریف کو پاکستان میں چین کی جانب سے مختلف مواصلاتی ڈھانچے، بجلی اور گوادر میں منصوبوں پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ گوادر کو خطے میں تجارتی راہداری کا مرکز بنانے کے لیے گوادر بندرگاہ، گوادر ہوائی اڈے اور گوادر صنعتی زون کی ترقی کے لیے اقدامات کو تیز کیا جائے، چینی شمسی پینلز اور آلات بنانے والی کمپنیوں سے پاکستان میں ان کے کارخانے منتقل کرنے کے لیے مذاکرات میں تیزی لائی جائے۔
ان حالات میں موجودہ حکومت نے ملکی مفاد کے منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کا عزم ظاہر کرکے عوام دوستی کا مظاہرہ کیا ہے ۔پاک چین تجارت کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں ،اس طرح پاک چین دوستی سے امن،ترقی اور خوشحالی کی راہیں روشن ہوگئیں ۔دونوں ممالک کے عوام کو مزید آسانیاں اور سہولیات میسر آسکیں گی ۔