آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان ٹیم کو اوپر لانا میرا ہدف ہے، جیسن گلیسپی

پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے کوچ جیسن گلیسپی نے کہا ہے کہ سب انگلینڈ کی ’بیز بال‘ کرکٹ کی بات کرتے ہیں لیکن میں چاہتا ہوں کہ ہم ٹیسٹ کرکٹ میں ایسی کھیلیں کہ لوگ پاکستان کرکٹ کو فالو کریں اور ہماری کامیابی یہی ہوگی کہ ہم اپنی برانڈ آف کرکٹ لے کر آئیں۔

پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں بہت ٹیلنٹ موجود ہے اور ٹیسٹ ٹیم کے ساتھ کام کرنے کے لیے انتہائی پرجوش ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، جب ہم کھیلتے تھے تب بھی پاکستان ٹیم کی صورتحال کچھ ایسی ہی تھی، ایک دن پاکستان اچھا کھیلتا تھا اور ایک دن کارکردگی کا گراف نیچے آجاتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہو گی کہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لاؤں اور گرین شرٹس اپنی بہتر کارکردگی کے تسلسل کو برقرار رکھ سکے۔

سابق آسٹریلین فاسٹ باؤلر نے کہا کہ میں نے اب تک جو جائزہ لیا ہے تو اس کے لحاظ سے پاکستان ٹیسٹ ٹیم کافی حد تک متوازن ہے، ٹیم کا بیٹنگ اور باؤلنگ ڈپارٹمنٹ اچھا ہے لیکن اسپن ڈپارٹمنٹ پر کام کرنے کی ضرورت ہے تو بطور ہیڈکوچ میری کوشش ہوگی کہ یہ شعبہ بھی بہتر ہوجائے، میں پاکستان کے نوجوان فاسٹ بولرز کے ساتھ کام کرنے کے لیے کافی پرجوش ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان ٹیم کو اوپر لانا میرا ہدف ہے اور میری کوشش ہو گی کہ پاکستان کو ٹیسٹ کی تین بہترین ٹیموں میں لاؤں اور آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن میں پاکستان ٹیم نمایاں پوزیشن حاصل کرے۔

جیسن گلیسپی نے کہا کہ ٹی20 ورلڈکپ میں پاکستان سے اچھی کارکردگی کی امید ہے کیونکہ پاکستان کے پاس اچھا ٹیلنٹ موجود ہے، مجھے امید ہے کہ پاکستان ٹیم جب ورلڈکپ سفر کا آغاز کرے گی تو توقعات پر پورا اترے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ گیری کرسٹین وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ ہیں لیکن ان کے ساتھ رابطہ قائم رہے گا، گیری کرسٹن اور میرے درمیان رابطہ انتہائی اہم ہے اور ہم ساتھ مل کر کام کریں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے آسٹریلیا کرکٹ میں چیزیں اچھی ہیں لیکن میری خواہش ہے کہ پاکستان ٹیم کو بھی ایسا ہی برانڈ بنایا جائے جس کو دنیا فالو کرے۔

انہوں نے کہا کہ سب لوگ آسٹریلین کھلاڑیوں اور انگلینڈ کی ’بیز بال‘ کرکٹ کی بات کرتے ہیں لیکن میں چاہتا ہوں کہ ہم ٹیسٹ کرکٹ میں ایسا کھیلیں کہ لوگ پاکستان کرکٹ کو دیکھیں اور پاکستان ٹیم جیسا کھیلنا چاہیں، جسے دنیا دیکھے اور پسند کرے اور یہی ہماری کامیابی ہوگی کہ ہم اپنی برانڈ آف کرکٹ لے کر آئیں۔