روداد خیال
صفدر علی خاں
مہنگائی کی یلغار نے پاکستان کے ہر طبقے کو متاثر کیا ہے ،اسکے وار سے کسی کا بچنا محال ہے اور اب بظاہر نرخ بڑھانے کا اختیارنہ رکھنے والے نگران بھی مسلسل مہنگائی میں اضافہ کررہے ہیں ،پٹرول اور بجلی کے بلز میں ہوشربا اضافے سے اشیائے خوردونوش مہنگی ہوگئی ہیں ،عام آدمی کا جینا مشکل ہوگیا ہے اور کسی کو اس بات کی کوئی پروا نہیں ،قوم کی حالت یہ ہے کہ بجلی کے بل دیکھ کر محنت کش،مزدور طبقے سے تعلق رکھنے والے خودکشیاں کررہے ہیں ،پاکستان میں ہر شے مہنگی ہونے کا سبب عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ ہونیوالا معاہدہ قرار دیا جارہا ہے جس نے قرض دینے کےلئے کڑی شرائط عائد کرکے ملکی معیشت کو یرغمال بنالیا ہے ،یا یوں کہہ لیجیئے کہ آئی ایم ایف کے قرض نے پوری قوم سے آزادی چھین لی ہے ،پاکستانیوں کی آزادی چھین کر آئی ایم ایف نے ملک کے مالیاتی نظام کو اپنے شکنجے میں لے لیا ہے۔پاکستان کے ہر شہری پر عالمی مالیاتی ادارے کی کڑی شرائط اپنا اثر دکھارہی ہیں ۔بادی النظر میں آئی ایم ایف کی سربراہ کا پاکستان پر معاشی اصلاحات کے لئے زور دینے کا مطلب اسکے ریونیو میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہے ۔1944ء کو وجود میں آنے والے اس عالمی مالیاتی ادارے کی رکنیت پاکستان نے 11 جولائی 1950ء کو حاصل کی ۔اس کے چنگل سے کئی بار نکلنے کی بات ہوئی اور ایک بار تو اس میں کامیابی بھی حاصل کرلی گئی،لیکن اسکے بعد” وہی چال بے ڈھنگی “.
بظاہر کسی ملک کی معیشت کو سہارا دیکر اسکے مالیاتی بحران ختم کرنا اسکی خوبی شمار ہوتی ہے مگر معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کی مداخلت سے ملکوں کے حالات بہتر ہونے کی بجائے مزید ابتر ہوئے ہیں ،پاکستان میں 2018ء کے عام انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے آئی ایم ایف سے قرض لینے پر خودکشی کرنے کو ترجیح دینے کا کئی بار اعلان کیا ۔عمران خان کو 2018 ء کے الیکشن جیتنے پر حکومت ملی تو انہوں نے انتخابی مہم کے دوران عوام کے ساتھ کئے گئے سارے وعدے فراموش کردیئے ،وقت نے کروٹ لی اور آئی ایم ایف سے قرض لینے پر خودکشی کو ترجیح دینے والے نے آئی ایم ایف کی اس قدر کڑی شرائط آنکھیں بند کرکے تسلیم کرلیں ۔سابق وزیراعظم عمران خان اپنے کئی دیگر کارناموں کی بدولت اگرچہ اٹک جیل میں قید کاٹ رہے ہیں لیکن انکے جس غلط معاہدے کی سزا پوری قوم بھگت رہی ہے اس کا کسی مقدمے میں کہیں کوئی ذکر تک نہیں ہے اس کے بعد پھر ن لیگ کی قیادت میں پی ڈی ایم کی مخلوط حکومت نے بھی عمران کے اس معاہدے کی دل وجان سے پاسداری کی ،اور اب نگران تو ان دونوں گزشتہ حکومتوں سے بڑھ کر آئی ایم ایف کے ساتھ ہونیوالے معاہدے پر تیزرفتاری سے عملدرآمد کررہے ہیں ۔2019 سے آئی ایم ایف کی سربراہی کرنے والی کرسٹالینا جیورجیوانے گزشتہ دنوں اگرچہ یہ بات برسر عام کی ہے کہ پاکستان کی حکومت امیروں پر ٹیکس لگاکر غریبوں کو ریلیف دے”مگر معاہدے کی کڑی شرائط غریبوں کے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑنے کی جانب عمل پیرا ہیں ۔اسی معاہدے کو جواز بناکر موجودہ نگران حکومت نے پاکستان کے غریب عوام کو کسی قسم کا ریلیف دینے سے انکار کردیا ہے ۔اسکے بعد آنے والے کسی حکمران سے عوام کو حقیقی ریلیف ملنے کی توقع بظاہر نظر نہیں کیونکہ ان سب سیاستدانوں کا مطمئہ نظر صرف اقتدار حاصل کرکے اپنے اللے تللوں کو نوازنا ہے ۔پاکستان کے عوام بہت سادہ اور بڑی آسانی سے انکے دام میں آجاتے ہیں جن سے کوئی بھی ذی شعور بہتری کی امید نہیں رکھ سکتا ،بقول غالب !
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے
۔