حال ہی میں سوشل میڈیا پر سعید انور کا کام کرنے والی خواتین سے متعلق ایک بیان وائرل ہو ا جس میں انہوں نے عورت کی ملازمت کو طلاق کی شرح میں اضافے کی وجہ قرار دیا اور زور دیا کہ قرآن بھی فرماتا ہے’عورت گھر میں بیٹھنے کی چیز ہے‘۔
سعید انور نے کہا کہ ’میں پوری دنیا گھوم کر آرہا ہوں، ابھی میں آسٹریلیا سے آرہا ہوں نوجوان رل رہے ہیں، میاں بیویوں میں لڑائی جھگڑے ہورہے ہیں، اتنے حالات خراب ہوگئے ہیں کہ انہوں نے خواتین کو کمائی پر لگا دیا ہے‘۔
انھوں نے آسٹریلیا کے میئر اور غیر ملکی کھلاڑیوں سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ مجھے آسٹریلیا کے میئر نے کہا کہ پاکستان میں ڈپریشن ، منشیات اورخودکشی کا رجحان کیوں ہے؟ مجھے نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمن اور آسٹریلیا کے فاسٹ بولر نے بلوایا اور پوچھا کہ آپ بتائیں ہمارے حالات کیسے ٹھیک ہوں گےآسٹریلیا کے میئر کا کہناتھا کہ جب سے ہم نے اپنی عورتوں کو کمائی پر لگایا ہمارا کلچر برباد ہوگیا‘ ۔
وائرل بیان میں سعید انور نے قرآن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’اللہ پاک قرآن میں فرماتے ہیں عورت گھر میں بیٹھنے کی چیز ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ ہمارے حالات اتنے خراب ہوگئے کہ اب عورتیں بھی کمائی کررہی ہیں، پاکستان میں جب سے عورتوں نے کمانا شروع کیا طلاق کی شرح میں30 فیصد اضافہ ہوگیا، عورت کا ماننا ہے کہ میں خود کماکر گھر چلاسکتی ہوں، یہ سب گیم پلان ہے اور جب تک ہم اس گیم پلان کو نہیں سمجھیں گے ہمیں ہدایت نہیں مل سکتی‘ ۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے سابق کرکٹر کو طلاق کی شرح میں اضافے پر خواتین کو مورد الزام ٹھہرانے اور ان کے کام کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
ایک صارف نے سابق کرکٹر کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اگر یہ سچ ہے توجنگ میں عورتوں کو شامل کیوں کیا گیا اسلام تو اجازت دیتا ہے۔
ایک صارف نے سعید انور سے سوال کیا کہ کیا بی بی خدیجہ تجارت نہیں کرتی تھیں؟۔
ایک خاتون صارف نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ مردوں کو عورت کو اپنا محتاج بناکر رکھنا پسند ہے،عزت سے نوکری کرنا حرام نہیں ہے۔
وائرل ویڈیو پر جہاں ایک طرف سوشل میڈیا صارفین سابق کرکٹر پر تنقید کرتے نظر آئے وہیں کچھ صارفین نے سعید انور کا دفاع بھی کیا۔