تحریر: صفدر علی خاں
دنیا میں تیز رفتار ترقی کا اثر تو ہم قبول نہیں کرتے لیکن عالمی معاشی بحرانوں کے نقصانات ضرور ہمارے حصے میں آتے ہیں۔خوشحالی کی منزل ہم سے دور ہوتی چلی گئی ،سیاسی عدم استحکام سے معاشی حالات مزید خراب ہوئے ۔۔ ملک کو سیاسی افراتفری، ماحولیاتی تباہی، پھیلتی ہوئی دہشت گردی سے ہوئے معاشی نقصان کا سامنا رہا۔معاشی محاذ پر ملک کو کمر توڑ افراطِ زر، روپے کی قدر میں کمی اور خطرناک حد تک زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی نے دیوالیہ پن کے قریب کیا۔ پاکستان کے معاشی بحرانوں سے خوراک، گیس اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا چلا گیا ۔عوام کی مشکلات ومسائل میں ہوشربا اضافے نے صورتحال سنگین بناکر رکھ دی ۔حکومت کی طرف سے معیشت کو استحکام دینے کی خاطر فوری طور پر عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا۔کڑی شرائط پر غیر ملکی قرض کے حصول سے لے کر دوست ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ تک ساری معاشی سرگرمیوں کا محور ملکی مالیاتی بحران ٹال کر عوام کو فوری ریلیف دینا ہے ۔سعودی سرمایہ کاروں کیلئے پاکستان میں پرکشش ترغیبات سے بھی معاشی بہتری کی صورت نکالی جارہی ہے ،گزشتہ عیدکے بعد
سعودی وزیر خارجہ نے اعلی سطح کے وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان نے سرمایہ کاری کے حوالے سے کانفرنسز منعقد کیں جو بہت فائدہ مند اور نتیجہ خیز ثابت ہوئیں۔شہباز حکومت نے ملک میں زرعی انقلاب سے ملکی معاشی بحران ٹالنے کے میگا منصوبے کا آغاز کیا ۔موجودہ حکومت کی جانب سے ایک طرف تو چین کی مدد سے سی پیک کے دوسرے مرحلے پر اہم پیش رفت کی جارہی ہے جبکہ چین ہی کے تعاون سے ملک کی لاکھوں ایکٹر بنجر زمینیں آباد کرنے کی خاطر سبز انقلاب لانے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے ۔چین کے شہر تیان جن سے شاہراہ ریشم کے انتہائی دشوار گزار اور خطرناک راستوں سے گزر کرزرعی آلات وسامان کا پہلا قافلہ 7300کلو میٹر کا سفر طے کرکے پاکستان پہنچا ہے ۔ یوں “گرین پاکستان انیشیٹئو” پروگرام کا آغاز کردیا گیا ہے ۔اس مرحلے پر منڈی یزمان پہنچنے والے زرعی انقلاب لانے والے قافلے کا خیرمقدم کیا گیا۔چولستان کی بنجر زمینوں کو زرخیز کرنے سے ملک میں خوراک ،اجناس میں خود کفالت کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کے نئے راستے کھل رہے ہیں ۔گرین پاکستان انیشیٹیو منصوبہ حکومت اور پاک فوج کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے ،پاک فوج نے پائیدار امن سے تعمیر وترقی کی منزلیں آسان بنائی ہیں ۔معیشت کی بحالی کیلئے شاہراہ ریشم سے بذریعہ خنجراب زرعی انقلاب کے لئے چین سے ڈرپ اریگیشن،ٹریکٹرز اور آلات کی ترسیل کو بھی پاک فوج نے ممکن بناکر ایک نیا سنگ میل عبور کیا ہے ۔درہ خنجراب کے فلک بوس پہاڑوں کا سینہ چیرتی قراقرم شاہراہ پاک چین دوستی کی نئی مثال بن کر تجارت اور سیاحت کے نئے باب کھول رہی ہے ۔”گرین پاکستان انیشیٹئو”(GREEN PAKISTAN INITIATIVE)
کے چین سے زرعی سامان لانے والے قافلے نے دنیا کی بلند ترین شاہراہ سے گزرتے ہوئے دریائے سندھ ،دریائے گلگت ،دریائے ہنزہ ،عطا آباد جھیل ،نانگا پربت ،اور راکا پوشی جیسی چوٹیوں سمیت سات ہزارمیٹر سے بلند 50عظیم پہاڑی سلسلے اور دنیا کے بلند ترین گلیشئیرز کے نظارے دیکھے ،انتہائی مشکل ترین اور خطرناک درے، کھائیاں کئی ماہ کا صبر آزما سفر طے کرکے عبور کئے ۔پاکستان نے زرعی انقلاب لانے کا انتہائی موثر اور جامع پلان پر عملدرآمد کے آغاز سے معاشی ترقی کے نئے باب کھول دیئے ہیں ۔
پاکستان میں زرعی انقلاب سے جہاں تعمیر وترقی کی نئی منزلیں عوام کو ریلیف دیں گی وہاں پاک فوج اور حکومت کے اشتراک سے “گرین پاکستان انیشیٹئو”پروگرام خطے کی خوشحالی کا بھی ضامن بنے گا ۔