میزبان فخر عالم کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق فاسٹ باؤلر عمر گل اپنے ایک قریبی دوست کی موت کا ذکر کرتے ہوئے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور ان کی آنکھوں سے آنسوں چھلک پڑے۔
سابق فاسٹ نے بتایا کہ میری اپنے دوست کلیم سے دوستی 2004 میں ہوئی تھی، وہ میرے بہت قریب تھا، جب میں اس کو دیکھتا تھا تو وہ سمجھ جاتا تھا میرے دل میں کیا ہے۔
عمر گل نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کی وباء کے پہلے سال میں عید سے دو دن قبل ایک ٹریفک حادثے میں کلیم اللہ کو پیارا ہوگیا تھا۔
سابق فاسٹ بولر کا مزید کہنا تھا کہ میں کراچی صرف اس کیلئے آتا تھا، وہ کراچی میں نہیں تھا تو میں نے فیصلہ کیا ریٹائرمنٹ لے لوں، میں نے آج تک اس بات کا ذکر اپنی اہلیہ سے بھی نہیں کیا۔
عمر گل نے کہا کہ مجھے آپریشن کیلئے کراچی آئے ہوئے ایک ماہ ہوگیا ہے، اس دوران میں نے کسی دوست سے باہر چلنے کا نہیں کہا، میں آج بھی اپنے دوست کو بہت یاد کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس حادثے کے بعد میری زندگی تبدیل ہوگئی تھی، سب کچھ میرے دل سے اتر گیا ہے، میرا اب کراچی آنے کو دل نہیں کرتا کیونکہ یہاں سے میری بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔