پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پانچ ٹی20 میچوں کی سیریز 2-2 سے برابر رہی اور سیریز کا ایک میچ بارش کی نذر ہو گیا تھا۔
نیوزی لینڈ سے سیریز کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ ہم نے سیریز کے لیے جو اہداف مقرر کیے تھے ان میں سے کچھ حاصل کیے ہیں، بدقسمتی سے کچھ انجریز ہوئی ہیں، بیٹنگ میں ہم نے روٹیشن کی اور کوشش کی کہ مختلف کامبی نیشن کے ساتھ جائیں، ابتدائی چھ اوورز میں مختلف باؤلرز کو استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری مڈل آرڈر بیٹنگ جدوجہد کررہی ہے، جیسے ہم نے کبھی شاداب کو اوپر بھیجا اور کبھی افتخار کو اوپر بھیجا، عثمان کو بھی اوپر بھیج کر موقع دیا تو ہمارا اصل مسئلہ مڈل آرڈر ہے۔
ایک سوال پر بابر نے کہا کہ بطور کپتان میں سیریز 2-2 سے برابر ہونے سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہوں اور ہمیں اس سیریز کو اچھے مارجن سے جیتنا چاہیے تھا البتہ تھوڑا مارجن دینا پڑے گا کیونکہ ٹیم میں کچھ نئے لڑکے نہیں ہیں، البتہ ہم اسے بطور عذر پیش نہیں کر سکتے کیونکہ ہمیں بہتر کرکٹ کھیل کر اس سیریز کو جیتنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تین میچوں میں یقیناً 20 سے 30 رنز کم کیے، ہمیں جتنے رنز درکار تھے ہم وہ نہیں کر سکے اور ہم اس پر کام کریں گے جبکہ ہمیں اس سیریز میں اعظم خان کی بھی کمی محسوس ہوئی کیونکہ وہ ایسا کھلاڑی ہے جب وہ کھڑا ہو گا تو میچ کا نقشہ بدل سکتا ہے۔
جب پریس کانفرنس کے دوران بابر سے سوال کیا گیا کہ کیا روٹیشن پالیسی کا اطلاق کپتان پر نہیں ہو گا تو اس پر انہوں نے قدرے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ چاہ رہے تھے کہ میں بھی بیٹھ جاؤں، میرا خیال ہے آپ چاہ رہے تھے کہ مجھے بیٹھنا چاہیے تو اگلی مرتبہ اس پر غور کروں گا۔
قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ مجھے لوگوں کو خوش کرنے کی ضرورت نہیں ہے، مجھے مختلف کمبی نیشن کے ساتھ چلنا ہے تو مجھے میدان میں ٹیم کے ساتھ رہنا ہو گا، یہ نہیں کہ میں باہر بیٹھ کر ان چیزوں کا مشاہدہ کروں۔
انہوں نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگلی بار آپ اس خواہش کو پورا کریں گے تو آپ نے اس چیز کو لے کر شروع ہوجانا ہے کہ آپ بیٹھے کیوں ہیں، مجھے معلوم ہے کہ یہ باتیں بھی چل رہی ہیں کہ روٹیشن زیادہ کیوں کررہے ہیں تو کسی بھی حال میں کوئی بند خوش نہیں ہے۔
صائم ایوب کی مسلسل پانچوں میچوں میں ناکامی کے حوالے سے بابر اعظم نے کہا کہ صائم میں ٹیلنٹ بہت ہے، وہ پی ایس ایل اور دنیا کی دیگر لیگز میں بہت اچھا کھیلا ہے اور وہ گیم چینجر ہے جو پہلے چھ اوورز میں مخالف ٹیم کو دفاعی پوزیشن پر جانے پر مجبور کر سکتا ہے، وہ ابھی جدوجہد کررہا ہے لیکن اپنی فارم سے محض ایک اچھی اننگز دور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صائم ایک اننگز کھیل لی تو وہ دوبارہ نارمل کرکٹ کی طرف لوٹ آئے گا، ایسے ٹیلنٹ کو ہمیں تھوڑا مارجن دینا پڑتا ہے جبکہ اوپننگ جوڑی کے بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتے اور کچھ بھی ہو سکتا ہے۔