عالمی امن کیلئے اسرائیلی جارحیت روکنا ناگزیر
نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے والے اسرائیل پر ایرانی حملے پر فلسطینیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے باہر جشن منایا گیا ہے ،پاکستان نے خطے میں نئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔قبل ازیں دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 ڈرون اور کروز میزائل فائر کر دیے۔ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق گزشتہ سے پیوستہ شب ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیے، حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیاب اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیئے ۔اسرائیل پر حملے میں ان کے اتحادی یمن، لبنان اور عراق بھی شامل ہیں، اسرائیل پر مختلف سمتوں سے حملہ کیا جارہا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگری نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے 300 کے قریب ڈرون اور میزائل داغے، جس میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے، زخمی ہونے والوں میں سے ایک 7 سالہ بچی بھی شامل ہے، ان کا کہنا تھا کہ صرف چند ایرانی میزائل اسرائیل کی سرزمین میں گرے جس سے فوجی اڈے اور انفراسٹرکچر کو صرف معمولی نقصان پہنچا۔اس کے علاوہ ایرانی حملوں کے جواب میں امریکا اور اردن نے اسرائیل کی مدد کرتے ہوئے کئی ایرانی ڈرونز مار گرائے۔دوسری جانب یمن کے حوثی، لبنان کی حزب اللہ کی جانب سے بھی اسرائیل پر حملے کی بھی اطلاعات ہیں۔دریں اثناء امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کے اسرائیل پر حملے کے جواب میں امریکی فورسز نے 70 سے زائد ایرانی ڈرونز اور کم از کم 3 بیلسٹک میزائل مار گرائے ہیں۔امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ایران کے 3 بیلسٹک میزائل کو بحیرہ روم میں موجود امریکی جنگی جہازوں نے روک دیا، حکام نے دعویٰ کیا کہ ایران نے اسرائیل پر 100 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے۔اسرائیل کی درخواست پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا ۔دوسری جانب سلامتی کونسل کے صدر کو لکھے گئے اپنے جوابی خط میں ایران کے اپنے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ’اپنے دفاع میں اٹھایا گیا اقدام‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عالمی قوانین کے عین مطابق تھا۔ایران نے یہ عندیہ بھی دیا کہ اس کا آپریشن مکمل ہوگیا ، ایران نےخبرداراگراسرائیل نے تازہ ترین حملوں کے بعد جوابی کارروائی کی تو سنگین ردعمل ہوگا،ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے گزشتہ رات کے حملوں پر جوابی کارروائی کی تو اسے سنگین نتائج بگھتنا ہوں گے۔اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے ایک بیان میں کہا کہ ’ایران ضرورت پڑنے پر اپنے دفاع کا حق کو استعمال کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔‘انہوں نے کہا کہ ’اگر اسرائیلی حکومت دوبارہ کسی فوجی جارحیت کا ارتکاب کرتی ہے تو ایران کا جواب یقینی طور پر مزید مضبوط اور سنگین ہو گا۔واضح رہے کہ دنیا کے سامنے اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور مسلم ممالک ابھی تک زبانی کلامی جنگ روکنے کے مطالبے سے آگے نہیں بڑھ سکے تھے ۔7 اپریل کو ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر نے خبردار کیا تھا کہ شام میں اس کے سفارتخانے پر اسرائیلی حملے کے بعد صہیونی ریاست کے سفارتخانے اب محفوظ نہیں ہیں۔ان حالات میں امریکا کی جانب سے ایران کی ممکنہ کارروائی روکنے کے لئے نئی چال چلنے کی کوشش کی گئی تھی جس میں خطے کے دیگر مسلم ممالک سے بھی ایک طرح سے امریکی مقصد کی تکمیل کے لئے مدد لینے کی کوشش کی جاتی رہی ۔تاہم ایران نے ‘اسرائیلی جارحیت کا جواب دیکر امریکی چالیں ناکام بنادیں ۔ایرانی حملے کس حد تک اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہے اس حوالے سے متضاد دعوے سامنے آرہے ہیں حتی کہ امریکا اور اسرائیل کے اپنے دعوے ہی ایک دوسرے کا تضاد ہیں ،امریکا نے حملے یکسرناکام بنانے کا بیانیہ داغا ہے تو اسرائیل نے فوجی اڈے کو معمولی نقصان ہونے کا اعتراف کرلیا ہے ،کئی ہلاکتوں کا واویلا بھی یہودی حکام کررہے ہیں ۔خطے کی اس تازہ صورتحال پر پاکستان نے تشویش کا اظہارکیاہے ،ادھرفلسطینیوں نے اسرائیل پر ایرانی حملے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے باہر جشن منایا ہے ۔دنیا جنگ اور امن کے دوراہے پر کھڑی ہے ،نہتےفلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم روکے بغیر پائیدار من قائم نہیں ہوگا ،عالمی برادری کو اقوام متحدہ کی جنگ رکوانے والی پہلی قراردادوں پر عمل کرنا ہوگا ورنہ عالمی امن خطرے میں رہے گا ۔