پی سی بی ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ اسپورٹس سائنسز ڈاکٹر سہیل سلیم نے دعویٰ کیا ہے کہ احسان اللہ کی کہنی کی ایم آر آئی رپورٹ کی غلط تشخیص نہیں ہوئی بلکہ اس کی تشریح غلط کی گئی۔
رپورٹ کی تشخیص کے حوالے سے شک ہونے پر انگلنیڈ میں اپنے پینل کے ریڈیولوجسٹ سے دوبارہ تشخیص کروائی، جو پہلی تشخیص کے برعکس تھی۔
سرجری کے بعد ریکوری میں واپسی فوری نہیں ہوتی، اس میں 9 سے 18 ماہ لگ جاتے ہیں۔
بیس بال کے کھلاڑیوں کی کہنی کے ری ہیب میں بھی اتنا وقت لگتا ہے، ری ہیب میں بعض اوقات زیادہ وقت بھی لگتا ہے جو بڑی بات نہیں۔ اسی کنڈیشن میں کسی بھی کھلاڑی کو تکلیف میں بھرپور ایکسرسائز نہیں کرائی جاتی۔
احسان اللہ کا ری ہیب کے حوالے سے پورا خیال رکھا جارہا ہے، یہ تاثر درست نہیں کہ اسے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔پی ایس ایل فرنچائزر بھی کرکٹ بورد کا حصہ ہیں، مل کر کام کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
گزشتہ روز ملتان سلطانز کے اونر علی ترین نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر دعویٰ کیا تھا کہ فاسٹ بولر احسان اللہ کی ابتدائی طور پر انجری کی غلط تشخیص ہوئی اور پھر ناکام سرجری جس سے انکا کیرئیر داؤ پر لگ گیا۔