ہم بیاباں میں ہیں اور گھر میں بہار آئی ہے

اللہ تعالی نے یہ کائنات توازن پر تخلیق کی ہے اس کا جب توازن بگڑتا ہے تو زلزلے انا شروع ہو جاتے ہیں
ماحول کی الودگی انسانی زندگی میں بے چینی پیدا کرتی ہے اور کئی بیماریاں تخلیق ہوتی ہیں ۔
وہ لوگ جنہیں اللہ تعالی نے جمالیاتی ثروت سے مالا مال کیا ہے
وہ اپنے ماحول کو بھی حسن و جمال سے اراستہ رکھتے ہیں انہی لوگوں میں بینا منظر کا شمار ہوتا ہے ۔۔
اپ اس کے گھر کے ماحول کو دیکھیں اپ کو ہر طرف بہار نظر آئے گی ۔
اور یہ منظر دیکھ کر اپ بے ساختہ پکار اٹھیں گے ۔ کہ

اگر ہمارے نصیبوں میں نو بہار نہیں

اؤ چمن پرستو خزاں ہی کو سازگار کریں

بینا منظر نے اپنی کارکردگی کے حسن سے ماحول کو بدل کر رکھ دیا ہے ۔
بینا منظر نے اپنی ایک ملاقات میں بتایا کہ پودے پرندے اور بچے تینوں میں اہمیت بچوں کو حاصل ہے
اس لیے تربیت میں بچے اوؔل ۔
پرندے دوم اور پودے تیسری پوزیشن میں اتے ہیں ۔ مگر پودوں کی اہمیت و افادیت پہلے نمبر پر ہے ۔
بینا منظر نے ماحول کی الودگی دور کرنے میں پودوں کا سہارا لیا ہے ۔
وہ کہتی ہے کہ ماحول کی الودگی پودے دور کرتے ہیں اور انسانوں کے لیے اکسیجن پیدا کرتے ہیں ۔
وہ بچوں کو خاص طور پر ترجیح دیتی ہیں ۔ کیونکہ بچے فطرتا جس طرح معصوم ہوتے ہیں ۔
یہ پودے بھی معصوم ہوتے ہیں
یہ شاید کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ بچے فطرتأ محبت اور پیار کے طلبگار ہوتے ہیں
بینا منظر ان کی معصوم اور پاک روحوں کو انسانیت کی ایک جگمگاتی ہوئی شمع قرار دیتی ہے
جسے روشن رکھنا ہر صحت مند مہذب اور ترقی پذیر دنیا کے معاشرے کی ذمہ داری ہے
بینا منظر نے اپنی ایک ملاقات میں بچوں اور پرندوں اور پودوں کے بارے میں بتایا کہ
بچے فطرت کا انمول اور بے پایاں خزانہ ہیں
بینا نے کہا کہ زندگی میں سب کچھ مل سکتا ہے لیکن بچے ملنا فطرت کی بے پایاں رحمت کے بغیر ممکن نہیں
دنیا بھر کی تفریح گاہوں میں اعلی تعلیم یافتہ لوگ اپنے بچوں کو مستقبل کا ذمہ دار شہری بنانے کے لیے
انہیں کھلی فضاؤں میں لے جا کر فطرت کے مناظر سے اشنا کرتے ہیں تاکہ بچے
شعوری طور پر ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کر سکیں
بینا منظر نے کہا کہ یہ مجھے کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ بچوں کی صحت ان کی تعلیم ان کی رہائش اور ان کی خوراک کو پاکیزہ رکھنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ انسانی شعور کا برائیوں سے پاک رکھنا
بینا نے کہا کہ یہ سن کر اپ یقینا مسرت محسوس کریں گے کہ
بچے محسوسات عالم میں بڑوں سے کسی طرح پیچھے نہیں ہیں
بینا نے کہا کہ فرق یہ ہے کہ بڑے لوگ اظہار بیان کی قوت رکھتے ہیں جبکہ بچے صرف محسوسات کی حد تک اپنا پوشیدہ ادراک رکھتے ہیں ہنسنا رونا اور قہقے لگانا تالیاں بجانا اور مسرت کے ساتھ بڑوں سے لپٹ جانا
کیا یہ ساری باتیں شعور و ادراک کے بغیر ممکن ہیں کوئی غصے کے ساتھ دیکھے تو بچے کے چہرے پر خوف اور ڈر کی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں
مسکرا کر دیکھنے سے اس کے باطن کی تمام تر رعنائیاں اس کے چہرے پر بکھر جاتی ہیں
معلوم ہوا کہ احساس و ادراک میں بچے بڑوں سے ہرگز پیچھے نہیں ۔
بینا نے گھر میں وہ فطرتی ماحول تخلیق کیا ہے جو بچوں کے مزاج سے میل کھاتا ہے ۔
بچوں کو گھر سے تھر تک پورا پاکستان سر سبز و شاداب دکھائی دیتا ہے
کیونکہ ان کے شعور میں یہ منظر جاگزیں ہو چکا ہے کہ پورا پاکستان سر سبز و شاداب ہے ۔
ادیب اور شہر جس طرح لفظوں کو ڈھونڈتے ہیں بینا منظر پھولوں کی اقسام پر نگاہ رکھتی ہیں
ان کا انتخاب بڑا حسین ہوتا ہے عدم نے کہا تھا کہ

میں لفظ ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک بھی گیا عدم

وہ پھول دے کے پیار کا اظہار کر گیا

بینا منظر کے قرطاس پر لا تعداد ثبت ہیں ۔ ماحول کی الودگی کے خلاف لاہور پریس کلب کے سامنے اپ کی تاریخی واک کی صدائے بازگشت اج بھی گونج رہی ہے
اور لا تعداد سیمینار لوگوں کو ماحول کی آلودگی سے پاک رکھنے کے لیے ان کو خزایات اور ترغیبات سے مزین و اراستہ دستاویزی فلم کے ذریعے آمادہ کیا گیا ہے ۔
درختوں کہ سائے میں بیٹھ کر پڑھنے والے ہمارے اکابرین کو اج دنیا کی بڑی سے بڑی یونیورسٹیاں
بھی نہیں پہنچ سکتی اور وہ اپنی ذات میں یونیورسٹیاں ہیں ۔
بینا نے بھی درخت سے درس گاہیں تشکیل پاتی دیکھیں ہیں ۔
عالم بی بی ٹرسٹ کی بانی فرح دیبا کی کارکردگی کا حسن بھی ماحول میں چاندنی بکھیر رہا ہے
درخت کو درسگاہ میں بدلنے میں فرح دیبا کا قرضدار ہمارے سامنے ہے
اور حقیقت یہ ہے کہ درخت ہمارا سرمایہ ہیں اور ہمیں درختوں کی حفاظت کرنی چاہیے
جس طرح بینا منظر کے دل میں درختوں پودوں اور پرندوں اور بچوں کے لیے لا تعداد
جذبات و احساسات کا ایک دریا بہہ رہا ہے ۔
ہم سب کو فرح دیبا کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہیے اس نے ایک مثال قائم کر دی ہے
انسانیت سے محبت کرنے والے ان سماجی سائنسدانوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے
انہوں نے محبت کرنا سیکھا ہے
سیاست کا چلن وہ جانتے ہی نہیں ہیں ۔

میں نے بڑے بڑے سیاست دانوں کو بلند بانگ دعوے کرتے دیکھا ہے
لیکن وہ ان گمنام ہیروز فرح دیبا اور بینا منظر کو نہیں پہنچ سکتے ان کا بھرم صرف ان کی بلند قدو قامت نے رکھا ہوا ہے ۔
وگرنہ بقول غالب

بھرم کھل جائے گا ظالم تیرے قامت کی درازی کا

اگر اس طرہ ء پر پیچ کا پیچ و خم نکلے

منشاقاضی
حسب منشا

01/04/24

https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/04/p3-scaled.webp

articledailyelectionsgooglenewspakistansarzameentoday
Comments (0)
Add Comment