اداریہ
پاکستان کی نو منتخب حکومت نے چین کے ساتھ ملکر تعمیر وترقی کی منزلیں طے کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے
چین کے ساتھ دوستی کے لازوال رشتے کو نبھاتے ہوئے دونوں ممالک کے عوام کی بہبود کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جائے گا ۔
اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ پاکستان اور چین مشترکہ اقدار و ترقی اور باہمی خوشحالی کے ایجنڈے کے تحت مل کر آگے بڑھیں گے۔
سی پیک پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ساتھ ہم آہنگ ہے ۔
وزیر اعظم کی حیثیت سے اپنے انتخاب کے بعد مبارکباد کے پیغام کے جواب میں شہباز شریف نے چینی صدر کی پرتپاک مبارکباد اور پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کے جذبے کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف ہماری مشترکہ دوستی اور پاکستان کے عوام بلکہ باہمی تعاون کے لیے بھی چینی صدر کے ان جذبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں
میرے لیے یہ ایک بہت ہی اچھا آغاز ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی 70 برسوں سے زیادہ عرصے پر محیط ہے
دونوں ممالک کی قیادت نے دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کیا ہے
دونوں ممالک کے تعلقات آزمودہ ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک ’آئرن برادرز‘ ہیں اور پاک ۔ چین دوستی ہمیشہ وقت کی آزمائش پر پورا اتری ہے
دونوں ممالک کی دوستی کو اب مزید بلندیاں سر کرنا ہے۔چین میں جدت اور
ماڈرنائریشن پر روشنی ڈالتے ہوئے شہباز شریف نے یہ بات زور دے کر کہی کہ پاکستان کو اس ماڈل کی پیروی کرنا ہوگی
یہ ایک کامیاب ماڈل اور کامیاب کہانی ہے، چین کی بصیرت رکھنے والی قیادت نے
اپنے عوام کی راہنمائی کرتے ہوئے بےمثال ترقی کے ذریعے
کروڑوں عوام کو غربت سے نکالا اور وسیع تر دیہی آبادی کو تعلیم، صحت، طبی خدمات اور
روزگار تک رسائی دی۔
انہوں نے کہا کہ چین کے جدت کاری کے ماڈل نے بڑھوتری و نمو کے مراکز اور شعبے قائم کیے
جہاں سائنس و ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے مسابقتی مصنوعات تیار ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چیلنجز کے باوجود حالیہ برسوں میں دیگر ممالک کے مقابلے میں
چین کی نمو ثابت قدم رہی ہے
جو قابل ذکر کامیابی ہے
غربت کے خاتمے، نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی، دیہی علاقوں، قصبوں اور شہروں میں
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے جلد آغاز، زراعت و صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور
دیگرپلیٹ فارمز کی ترقی کے لیے
پاکستان کو چینی ماڈل کی پیروی کرنا ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیٹو کے
گروپ آف فرینڈز میں شمولیت اختیار کی
پاکستان چین کی تجویز کردہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیٹو اور گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو کی مکمل حمایت کرتا ہے
اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان اقدامات سے عالمگیر کمیونٹیز کے درمیان رابطے مزید مضبوط ہوں گے۔
انہوں نے چین کے بیلٹ اینڈروڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کی تعریف کی اور اسے بصیرت افروز منصوبہ قرار دیا
جو براعظموں تک پھیلاہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ ممالک میں غربت کے خاتمے، سرمایہ کاری میں اضافے اور
صحت و تعلیم کے فروغ کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے، عالمگیر معاشروں کو اکٹھا کرنے کے لیے
اس سے بہتر ماڈل نہیں ہوسکتا۔’
پاکستان صنعتی پارکس، برآمدی زونز کے قیام کی منصوبہ بندی کر رہا ہے‘
شہباز شریف نے کہا کہ چین ، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بی آر آئی کا پرچم بردار منصوبہ ہے
پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے لیے تیار ہے
پاکستان چین کی جدید ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، صنعت اور زرعی شعبے میں چین کو راغب کرے گا
کیونکہ چین اب ہائی ٹیک اور اعلیٰ معیار کی پیداوار کی طرف بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک، پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ساتھ ہم آہنگ ہے
کونسل کے قیام کا مقصد سرخ فیتہ کا خاتمہ اور منصوبوں میں تاخیر و رکاوٹوں کو دور کرنا ہے
پاکستان صنعتی پارکس اور برآمدی زونز کے قیام کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جہاں پر ہم
چین کی جدید ٹیکنالوجی اور پاکستان کی سستی لیبر کی مدد سے چینی تاجروں و سرمایہ کاروں کے ساتھ
ٹیکسٹائل، اسٹیل اور دیگر شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کے لیے چشم براہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان مشترکہ منصوبوں کے ذریعے زراعت، صنعت اور آئی ٹی وغیرہ میں
اعلیٰ معیار کی مصنوعات تیار ہوں گی
ہمارے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوں گے اور پاکستان کی پیداوار اور
برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عوامی جمہوریہ چین، پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ہمیشہ مدد گار رہا ہے
سی پیک نے اہمیت کا حامل کردار ادا کیا ہے جس کو ہم دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں۔
پاکستان اپنے ٹرانسپورٹ کے نظام کو برقی نظام کی طرف موڑنے کی امیدکر رہا ہے تاکہ
درآمدی ایندھن میں کمی کی صورت میں زرمبادلہ بچایا جائے اور ملک کی معیشت کو مضبوط کیا جاسکے،
یہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ممکن ہوگا جو اس وقت چین اور دنیا کے دیگر حصوں میں دستیاب ہے۔
چین کوپاکستانیوں کے لیے دوسرا گھر قرار دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ
وہ ممکنہ مناسب وقت پر دورہ چین کے منتظر ہیں
پاکستان کی نئی قیادت کی یہ روایت رہی ہے کہ دورہ چین ان کے لیے باعث فخر ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے ہر قسم کے حالات میں ساتھ کام کرنے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔
ان حالات میں پاک چین دوستی سے خطے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کی راہیں ضرور استوار ہوں گی ۔
15/03/24
https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/03/p3-10-2-scaled.jpg