اداریہ
پاکستان میں الیکشن 2024ء کے بعد اب حکومت سازی کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے ۔
ملک کے سب سے اہم عہدے پر مروجہ طریقہ کار کے تحت پولنگ کے عمل میں آصف علی زرداری بھاری اکثریت کے کر دوسری بار صدر منتخب ہونے والی پہلی سول شخصیت کا اعزاز حاصل کرچکے ہیں ۔
آصف علی زرداری کا انتخاب انتہائی شفاف طریقے سے کیا گیا ،اس پر الزامات لگانے والے دھڑے کے ہی صدارتی امیدوار محمود اچکزئی نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے ۔
صدر مملکت کے عہدے کے لیے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کہتے ہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا ایسا الیکشن تھا جس میں ووٹ نہ خریدا گیا، نہ بیچا گیا
ایک واضح تقسیم آ رہی ہے جو خوش آئند بات ہے۔محمود خان اچکزئی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی الیکشن اچھے ماحول میں ہوئے اور
میں تحریک انصاف کے دوستوں اور ان کی رہبری کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے سپورٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ووٹ نہ خریدا گیا، نہ بیچا گیا،
ہماری پارلیمنٹ میں ایسے لوگ بھی تھے کہ جن کے خیبر پختونخوا اسمبلی میں دو ووٹ تھے
لیکن جب سینیٹ کا الیکشن لڑا تو باپ نے 17 ووٹ لیے اور بیٹے نے 17 ووٹ لیے
ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں سب کچھ بیچا اور خریدا جا سکتا ہے
لیکن بعض ایسے لوگ ہیں جو اس کی مخالفت کرتے ہیں اور میں اسی جانب ہوں جو مخالفت کرتے ہیں،
یہ پاکستان کی سیاست میں نئے دور کا آغاز ہے۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ نے کہاکہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے 90 ارکان نے اپنا ووٹ
اپنے امیدوار کو دیا، پنجاب میں ان کی پارٹی کے جتنے لوگ تھے انہوں نے ووٹ دیے
جبکہ نیشنل اسمبلی اور سینیٹ میں جو ہماری تعداد تھی اس کے علاوہ بھی ہمیں ووٹ پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سارے مہربانوں نے مجھ سے یہ کہا کہ دل کی بات تو یہ ہے کہ
آپ کو ووٹ دوں لیکن حکم کسی اور ووٹ کا ہے، ایک جوان تو یہاں تک کہہ گیا کہ
مجھ سے کسی نے پوچھا کہ کس کو ووٹ دیا تو میں نے جواب دیا کہ اچکزئی کو ووٹ دیا
تو اس نے کہا کہ خدا کے بندے وہاں تو کیمرے لگے ہوئے ہیں، تجھ سے تو پوچھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ہمیں ایسے لوگوں نے ووٹ دیے
جو عمران خان کی جماعت کے رکن نہ تھے
اختر مینگل خصوصی طور پر یہاں ہمیں ووٹ دینے کے لیے رکے، ڈاکٹر عبدامالک رات تک تو
ہمیں ووٹ دینے کے لیے تھے لیکن اس کے بعد پھسل گئے، باقی باتیں پارلیمان میں کریں گے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ(ن) اور عمران خان کی جماعت کے درمیان
جو ماحول ہے اور خیبر پختونخوا کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں جس طرح کا ماحول ہے
تو یہ اچھے مستقبل کی نشانی نہیں ہے۔
انہوں نے نواز شریف سے درخواست کروں گا کہ آپ اپنی پارٹی کے سمجھدار عناصر کی بات سنیں،
ہو سکتا ہے کہ آپ انہیں پسند نہ کرتے ہوں، آپ کی ان سے کدورتیں ہوں گی
لیکن پاکستان کے عوام کی بہت بڑی تعداد نے اس پارٹی کو ووٹ دیا ہے
ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کرنا اور سنبھالنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشکل میں ہے
ہم چھوٹے ہیں اور مسائل بہت بڑے ہیں، ایک معمولی غلطی سارے خطے کو برباد کردے گی
اور میں اس ملک اور اس خطے کی بہتری کے لیے درخواست کرتا ہوں کہ
ہمیں ایران، افغانستان، وسط ایشیا سمیت دیگر مسئلوں کو دیکھنا ہو گا
یہ افغانستان اور پاکستان دونوں کی قیادت کا امتحان ہے۔سینئر سیاستدان نے کہا کہ
خطے اوت دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیش نظر ہم سب کا امتحان شروع ہو گیا ہے
پیوٹن اور امریکا ایک دوسرے کو ایٹم بموں کی دھمکیاں دے رہے ہیں
ہمیں اس کے لیے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہناتھا کہ ہو سکتا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن سو گئے ہوں لیکن ان کا ووٹ ہمیں پڑنا چاہیے تھا۔
ان حالات میں سنی کونسل اتحاد کے صدارتی امیدوار محمود اچکزئی نے حقائق بیان کرکے الیکشن کی شفافیت پرتصدہق کی مہر ثبت کردی ہے۔
وہ تمام سیاستدانوں کو ملکی مسائل کو حل کرنے کیلئے ملکر کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دے رہے ہیں ۔
پاکستان کے موجودہ حالات میں محمود خان اچکزئی کی جانب سے حقائق کا سامنا کرنے کی ترغیب دی گئی ہے
یہی جمہوریت کا حسن ہے۔
نومنتخب حکومت کو کام کرنے کا موقع ملنا چاہئے تاکہ عوامی بہبود کے ایجنڈے پر یکسوئی سے عملدرآمد کی راہیں ہموار ہوسکیں ۔
11/03/24
https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/03/p3-7-1-scaled.jpg