ایران اسرائیل جنگ اعصاب کا امتحان ،جدید تکنیکی مہارتوں کی دوڑ

آج کا اداریہ

بظاہر یہ اسرائیل کی امریکی مدد سے ایران پر مسلط کی جانے والی ایک غیر قانونی اور بلاجواز جنگ ہے لیکن بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو یہ نہ صرف دو تہذیبوں اور مذاہب کا ٹکراو. ہے بلکہ دو قوموں کی قدیم چپقلش کو کسی فیصلہ کن اور منطقی انجام تک پہنچانے کی شاید آخری کوشش بھی ہے۔ جسکی پہل تو اسرائیل نے کی لیکن اختتام کی ڈوری تاحال ایران کے پاس ہے۔

ایران کی جانب سے اسرائیل پر رات گئے یکے بعد دیگرے میزائل حملے کیے گئے جس کے بعد اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب دھماکوں سے گونج اٹھا جب کہ اسرائیلی فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم کئی میزائل روکنے میں ناکام ہوگیا۔
ایرانی مسلح افواج نے آپریشن ’ وعدۂ صادق سوم’ کے 10ویں مرحلے کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز کی بارش کردی، اسرائیل کے اہم اور اسٹریٹجک اہداف پر متعدد بیلسٹک میزائل داغےگئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ ایران کی جانب سے مزید میزائل داغے گئے ہیں جس کے بعد ائیرڈیفنس سسٹم کو فعال کردیا گیا ہے۔
تاہم، ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فتح میزائلوں نے اسرائیلی فضائی حدود کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا اور اسرائیلی ائیرڈیفنس کا نظام ایران کے فتح میزائلوں کو روکنے میں ناکام ہوگیا۔
پاسداران انقلاب کے ترجمان نے اسرائیلی شہریوں کو تل ابیب اور مضافاتی علاقے خالی کرنے کی نئی وارننگ بھی دے دی۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق منگل کی شام فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کی جانب میزائلوں اور ڈرونز کی بڑی تعداد داغی گئی۔
یہ نیا مرحلہ 13 جون سے جاری 9 پچھلے مراحل کے بعد شروع ہوا ہے، جنہوں نے قابض صہیونی حکومت کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کی طرف سے ڈرون اور میزائل حملوں کی ایک نئی لہر شروع ہوئی ہے جس میں اسرائیل کے اندر اہم اہداف کو نشانہ بنایا جارہا ہے, جن میں میزائل اور ڈرونز دونوں شامل تھے اور ان کا ہدف مقبوضہ فلسطینی علاقے تھے۔
اس جوابی حملے کی تازہ لہر میں اسرائیلی فضائیہ کے اڈوں کو وسیع پیمانے پر نشانہ بنایا گیا، جہاں سے ایران پر حملے کرنے والے جنگی طیارے روانہ ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ آپریشن’ وعدہ صادق سوم’ جمعہ کی رات کو ’ یا علی ابن ابی طالب’ کے کوڈ نام سے شروع ہوا تھا۔
یہ کارروائی اسرائیلی حملوں میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز، ایٹمی سائنسدانوں، اور خواتین و بچوں سمیت عام شہریوں کے شہید ہونے کے ردعمل میں کی جا رہی ہے۔
ایرانی کی جوابی کارروائی کا دسویں مرحلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اس سے کم از کم 24 گھنٹے قبل بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کی ایک زبردست لہر نے اسرائیل کے مختلف حصوں میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا۔
پہلے آٹھ مراحل میں بھاری نقصان اٹھانے کے بعد، اسرائیلی حکام نے پیر کے روز ایرانی حملوں کی فضائی لائیو کوریج پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اس سے قبل، آج صبح ایرانی افواج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں دشمن کے 28 مختلف طیاروں کو شناخت کرنے ، روکنے اور مار گرانے میں کامیابی حاصل کی گئی ہے، جو کہ ملک کے مربوط فضائی دفاعی نظام کی کارکردگی کا مظہر ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ایرانی فضائی دفاع نے ایک ’ ہرمیس’ جاسوس ڈرون کو بھی حساس علاقوں کی نگرانی کی کوشش کرتے ہوئے بروقت شناخت کیا، اور انتہائی درستگی سے نشانہ بنا کر مار گرایا۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی قیادت سے بھی زیادہ پریشان اور متحرک دکھائی دیتے ہیں سیون جی کانفرنس ادھوری چھوڑ کر اعلامیے پر دستخط کیے بغیر واپس واشنگٹن لوٹتے ہی اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ تہران خالی کردیں ایرانی فضائی حدود ہمارے قبضے میں ہیں ۔یہ بھی نہیں چاہتے کہ میزائل عام شہریوں یا امریکی فوجیوں پر داغے جائیں، ہمارا صبر ختم ہوتا جا رہا ہے، اس معاملے پر توجہ دینے کا شکریہ!
انہوں نے کہا کہ اب ہمیں ایران کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل ہے، ایران کے پاس اچھے فضائی ٹریکرز اور دیگر دفاعی سازوسامان موجود تھا، اور وافر مقدار میں تھا، لیکن وہ امریکی ساختہ، تخلیق کردہ، اور تیار کردہ سامان کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک ’اچھے پرانے امریکا‘ سے بہتر نہیں جنگی سامان تیار نہیں کر سکتا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے اس سے قبل اپنے اعلیٰ مشیر کی انٹیلیجنس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران ایٹم بم بنانے کے بہت قریب تھا۔
امریکہ اور اسرائیل جتنے آج پریشان اور کنفیوز ہیں شاید اتنے شاید گزشتہ کئی دیائیوں میں کبھی نہ تھے۔ یہی وجہ ہے امریکی صدر ہر لمحے موقف بدلتے نظر آتے ہیں۔
ایک ریٹائرڈ اسرائیلی جنرل نےخبردار کیا ہے کہ اگر ایران کے منصوبے کامیاب ہو گئے تو اسرائیل کے لیے اس کے ممکنہ نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے سابق اعلیٰ افسر، ریٹائرڈ جنرل یتسحاق بریگ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران کے تزویراتی (اسٹریٹیجک) اہداف پورے ہو گئے تو اسرائیل کو سنگین خطرات اور تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یتسحاق بریگ نے کہا ہے کہ ایرانی منصوبوں کی کامیابی کی صورت میں اسرائیل کو اپنی معیشت، فوج، تجارتی سرگرمیوں اور فضائی آپریشنز میں مکمل مفلوجی کے خطرے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ریٹائرڈ اسرائیلی جنرل کے بیانات اسرائیل کی بار بار ہونے والی فوجی جھڑپوں اور ان کے غیر یقینی نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
یتسحاق بریگ نے اسرائیلی فوجی تصادم کی تاریخی نوعیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ماضی کے تمام تنازعات میں اسرائیل بڑی طاقت کے ساتھ پہل کرتا ہے، لیکن آخرکار ایک جنگ بندی یا معاہدے پر آ کر رک جاتا ہے۔
ریٹائرڈ جنرل کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ جنگ اسرائیل کے لیے اب تک کی سب سے خطرناک جنگ ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ ایران کا میزائل ذخیرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس کی جوہری صلاحیتیں بھی ترقی پا رہی ہیں، ان

Comments (0)
Add Comment