وزیر اعظم کا پاک بحریہ کو خراج تحسین / بھارت میڈیا کی سبکی

آج کا اداریہ

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری افواج نے دشمن کو وہ سبق سکھایا جسے وہ قیامت تک یاد رکھےگا، ہماری بحریہ اس بار بھی دوارکا کی تاریخ دہرانے کے لیے تیار تھی مگر بحریہ کی تیاری دیکھ کر دشمن کی ہمت نہیں ہوئی۔

کراچی میں نیوی کے افسران و جوانوں سےخطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح پوری اپنی افواج کے ساتھ کھڑی تھی اور کھڑی ہے، جس طریقے سے ہماری بری فوج نے دشمن کے ٹھکانوں پر ٹھیک ٹھیک نشانے لگائے، اسی طرح ہماری فضائیہ نےدشمن کے ٹھکانوں پر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اسے وہ سبق سکھایا جو وہ قیامت تک رہے گا، اسی طریقے سے ہماری بحریہ کی تیاری ویسے ہی تھی جیسی بری فوج اور فضائیہ کی تھی۔یہ بات درست ہے کہ بھارت اب کبھی بھی پہلے جیسا نہیں رہے گا یا وہ کم از کم ویسا نہیں رہے گا جیسا کہ 2014ء میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بن گیا تھا۔
7 اور 10 مئی کو پاک فضائیہ اور پاک فوج نے کافی پُراعتماد انداز میں بھارتی افواج کو زیر کیا۔ بھارت کے جدید ترین رافیل طیارے جن کی تعریفوں کے خوب پُل باندھے گئے تھے، 7 مئی کو جب ان کا ملبہ ملا تو بھارتی حکومت کا لہجہ اچانک دھیما ہوگیا۔ یہی وہ لمحہ تھا کہ جب انہیں احساس ہوا کہ 7 مئی کے تصادم کا نتیجہ وہ نہیں آیا جس کی توقع بھارت نے کی تھی۔

بھارت نے یہ جنگ اس لیے چھیڑی کیونکہ اسے گمان تھا کہ ’غیرمقبول فوج‘ اور غیرمقبول حکومت کے ساتھ پاکستان کا معاشرہ انتہائی تقسیم کا شکار ہے۔ بھارتی اسٹریٹجک ماہرین کو یقین تھا کہ پاکستان اپنے ہمسایے کے وار کو برداشت نہیں کرپائے گا کہ جس کی حکومت ’بہت زیادہ مقبول‘ ہے جبکہ یہ اعلیٰ جنگی ہتھیاروں سے بھی لیس ہے۔

اس تنازعے کے دوران اگر استعاری طور پر بات کی جائے تو 7 مئی کو بھارت کی آنکھ پر گھونسا مارا گیا جبکہ 10 مئی کو پاکستان نے بھارت کی ناک توڑ دی۔ اس نے فوری طور پر امریکا سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا جو سب سے پہلے سی این این کے معروف صحافی نک رابنسن نے رپورٹ کیا۔
اس رپورٹ میں انکشاف ہوا تھاکہ گزشتہ ہفتے بھارت کے خلاف پاکستان کے تباہ کن فوجی ردِعمل نے جنگ کا رخ موڑ دیا، نئی دہلی کو دفاعی پوزیشن پر دھکیل دیا اور اسے ہنگامی جنگ بندی پر مجبور کر دیا جبکہ یہ شدید ردعمل بھارت کی جانب سے علی الصبح ایک پاکستانی ایئربیس پر حملے کے بعد سامنے آیا تھا
سی این این کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے اسلام آباد کے قریب ایک پاکستانی فضائی اڈے پر سورج طلوع ہونے سے پہلے حملہ کیا، جس کے جواب میں پاکستان نے “ میزائلوں اور راکٹوں کی بارش“ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر حملے شروع کر دیے۔
سی این این کے اینکر نک رابنسن نے شام کی نشریات کے دوران رپورٹ کیا کہ ”پاکستان کے حملے نے بھارت کو اس حد تک دفاعی پوزیشن پر دھکیل دیا کہ اسے سمجھ ہی نہ آئی کہ کیا ہو رہا ہے…“
اس سے قبل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان نے ”مکمل اور فوری جنگ بندی“ پر اتفاق کیا ہے، ایسے وقت میں جب دونوں ممالک ایک دوسرے کی فوجی تنصیبات پر حملے اور جوابی حملے کر رہے تھے۔
انہوں نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہاتھا: ”امریکہ کی ثالثی میں ہونے والی رات بھر کی بات چیت کے بعد مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ بھارت اور پاکستان نے مکمل اور فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ دونوں ممالک کو عام فہم اور بہترین حکمتِ عملی اپنانے پر مبارکباد۔“
جہاں تک امریکی ودیگر عالمی ذرائع کی پاک بھارت خطرناک ٹاکرے بارے رپورٹس کا تعلق تو یہ کم وبیش ویسی ہی ہیں جیسی پاکستانی میڈیا جنگی صورت حال کی کوریج کرتا رہا۔ پاک فوج کا شعبہ تعلقاب عامہ میڈیا کے ذریعے پل پل کی حقسئق پرمبنی صورت حال سامنے لاتا رہا جبکہ اسکے برعکس بھارتی میڈیا اپنی عوام سے مسلسل جھوٹ بولتا رہا اور فیک نیوز پھیلاتا رہا حقائق کچھ یوؓ ہیں کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور چند اہم عسکری و سفارتی فتوحات حاصل کیں۔ دوسری جانب بھارت نے جو جوا کھیلا، اس میں وہ خاطر خواہ طور پر کچھ حاصل نہیں کرپایا۔ یہ دیکھنا دلچسپ تھا کہ بھارت کا بدنام زمانہ، بلند و بانگ جھوٹ بولنے والا، حقائق سے لاعلم میڈیا کس طرح معاملے کو گھماتا رہا کیونکہ 10 مئی کی شام تک وہ مسلسل فیک خبریں پھیلا رہا تھا
اس تنازعے کا سب سے عجیب و غریب حصہ تو وہ تھا جو 8 اور 9 مئی کی درمیانی شب بھارتی ٹی وی چینلز پر سب نے دیکھا۔ گھنٹوں تک بھارتی میڈیا ’رپورٹ‘ کرتا رہا کہ پاکستان کے بڑے بڑے شہروں پر بھارت کا قبضہ ہوچکا ہے اور پاکستانی حکومت بھی گر چکی ہے جبکہ پاکستان کے آرمی چیف حراست میں ہیں۔ پاکستانیوں کی جانب سے اپنے ملک میں حالات معمول کے مطابق ہونے کی ویڈیوز پوسٹ کرنے کے باوجود (پاکستانی تو خوب ہنس رہے تھے) جعلی خبروں کا سلسلہ حیرت انگیز طور پر بڑھتا جارہا تھا۔ بھارت کے علاوہ کسی بھی بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ’بھارت کی زبردست فتح‘ کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا۔اسی دوران جب امریکی نشریاتی ادارےسی این این ، قطری چینل الجزیرہ سمیت دیگر عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس سامنے آنا شروع ہوئیں تو منظر بدل گیا۔ ایک وقت میں تو ایسا لگا جیسے بھارتی میڈیا دنیا بھر سے کٹ چکا ہے اور اسکے ذرائع اسے مسلسل گمراہ کن من گھڑت اور حقائق کے برعکس رپورٹس دے رہے تھے اور دے رہے ہیں
ادھر وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ کراچی اور پاک بحریہ سے خطاب کا مقصد دراصل اسکی حالیہ کارکردگی پر خراج تحسین پیش کرناتھاجو بحریہ نے پاک بھارت جنگ کے دوران سرانجام دیں انہوں نے کہا کہ ہماری بحریہ اس بار بھی دوارکا کی تاریخ دہرانے کے لیے تیار تھی مگر بحریہ کی تیاری

Comments (0)
Add Comment