پاکستان نے معاشی بحرانوں کو ٹال کر سرمایہ کاری کے فروغ سے اہم کامیابیاں سمیٹی ہیں ،دوسٹ ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی پالیسی سے معاشی سرگرمیاں تیز ہوئی ہیں ،ملک میں معاشی استحکام لانے میں کامیاب حکومت کے ساتھ غیرملکی سرمایہ کاروں کے نئے معاہدے ہورہے ہیں ،اس حوالے سے اب حال ہی میں امریکی سرمایہ کاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد 2 روزہ دورے پرپاکستان میں رہا ہے، اس دوران سرمایہ کاری کے کئی معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔ امریکی سرمایہ کاروں کے وفد کی قیادت ٹیکساس ہیج فنڈ کے منیجر اور ٹرمپ خاندان کے قریبی بزنس پارٹنر جینٹری بیچ کر رہے ہیں۔ امریکی حکومت کے اقتدار سنبھالتے ہی سرمایہ کار وفد کا پاکستان آنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، دورے سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری، معاشی اور دو طرفہ تعلقات کی نئی راہیں کھلیں گی۔دورے کے دوران پاکستان اور امریکا کے درمیان سرمایہ کاری کے کئی معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔وفد میں شامل اراکین بالخصوص جینٹری بیچ کی پاکستان آمد ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے، جینٹری بیچ ٹرمپ خاندان کے انتہائی قریبی ساتھی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ انتخابی مقابلوں میں پیش پیش رہے۔امریکی حکومت آنے کے بعد کسی بھی امریکی وفد کا یہ پہلا دورہ ہے، امریکی وفد کی پاکستان آمد دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات آگے بڑھانے کی طرف اہم قدم ہے۔ جینٹری بیچ نے حالیہ دنوں میں ایک تقریب کے دوران پاکستان کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دیں۔جینٹری بیچ نے اپنے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط اور باہمی تعاون پر مبنی بنائیں۔دوسری طرف دیکھا جائے تو پاکستان کے لیے امریکا سب سے بڑی تجارتی منڈی ہے۔امریکا کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری بھی ہوتی رہی ہے۔ پاکستان نے نائن الیون کے بعد اپنا بہت کچھ ضایع کیا۔ ہزاروں جانیں گئیں، اربوں ڈالر کا نقصان اٹھایا۔ امریکا سے ہمارے تعلقات کو اونچ نیچ کا سامنا کرنا پڑا، لیکن باہمی تجارتی تعلقات ہمارے حق میں ہی رہے۔ اس لحاظ سے پاکستان کے لیے امریکا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بنا رہا۔ امریکا کے لیے ہماری برآمدات میں سالانہ اوسط اضافے کی بات کی جائے تو دس، گیارہ، بارہ فی صد تک رہی ہے۔ امریکا دنیا بھر سے تعلقات کو کس طرح سے بہتر بناتا ہے یہ اس کا معاملہ ہے لیکن ہم اپنی سیاسی و تجارتی شراکت داری کو کس طرح زیادہ بہتر بنا سکتے ہیں یہ دونوں ممالک کا مشترکہ معاملہ ہے۔2023 سے اب ہم 2024 اور مالی سال 2025 کے نصف گزارنے کے بعد بھی اسی نتیجے پر پہنچ رہے ہیں کہ امریکا کے لیے ہماری برآمدات 5 ارب ڈالر سے بڑھتے بڑھتے اب 7 ارب ڈالر تک کا سفر طے کرنے والے ہیں لیکن نئے امریکی صدرکی آمد کے بعد اپنی برآمدات کو 10 ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں۔امریکا کے لیے ہم اپنی برآمدات کا جائزہ لیں تو مالی سال 2024 کے جولائی تا جون 2024 تک پاکستان کی کل برآمدات میں امریکا کا حصہ 17.25 فی صد تھا اور اس سے گزشتہ مالی سال میں یہ حصہ 18.67 فی صد تھا۔ اب رقم کی بات کر لیتے ہیں تو جولائی تا جون 2023 تک پاکستان نے امریکا کو 12 کھرب 80 ارب ساڑھے 65 کروڑ روپے کی برآمدات کی تھیں اور اس سے اگلے برس جولائی تا جون 2024 کے دوران 14 کھرب 96 ارب ساڑھے 34 کروڑ روپے کی برآمدات رہی۔ اب دیکھتے ہیں کہ تجارت میں ہم کتنے فائدے میں رہے ہیں تو بات یہ ہے کہ جولائی تا جون 2023 کی بات ہے جب کل امپورٹ میں امریکا کا حصہ 3.97 فی صد تھا اور 5 کھرب 34 ارب 25 کروڑ روپے کی درآمدات اور گزشتہ مالی سال جولائی تا جون 2024 کے دوران پاکستان کی کل امپورٹ میں امریکا کا شیئر 2.62 فی صد تھا اور 4 کھرب 4 ارب 87 کروڑ20 لاکھ روپے کی درآمدات بنتی ہیں۔ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں،ملکی ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔بزنس کونسل کے وفد سے سیرحاصل اور مفید گفتگو ہوئی،آئندہ بجٹ کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ان حالات میں پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے،معاشی اشارے مثبت رجحان ظاہر کررہے ہیں۔ 2023کی نسبت ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے،حکومت پائیدار معاشی استحکام کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔کی