اداریہ
ملک میں پھیلتی دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کا لائحۂ عمل تیارکرلیا گیا ،اس حوالے سے سیاسی وعسکری قیادت نے ایک یکجان ہوکر تمام اہداف مکمل کرنے کا عزم دہرایا ہے ،اس تناظر میں وزیر اعظم نے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے لیے دہشتگردی اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور جنوبی اضلاع میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بدترین درندگی ہے۔اسلام آباد میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے جس میں وفاقی، صوبوں اور سب کا بے پناہ کردار ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی اور خوشحالی سب سے اہم پہلو ہے، معاشی اور سیاسی استحکام ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، اس کے بغیر کوئی بھی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔وزیراعظم نے ملک میں معاشی استحکام میں کردار ادا کرنے پر صوبوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام منظور کروانے میں صوبوں نے وفاق کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جس کے نتیجے میں آج پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج تاریخ کی سب سے بلند سطح اور مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئی ٹی برآمدات اور بیرونی ترسیلات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، یہ تمام اشاریے اس بات کا عندیہ ہیں کہ ملک معاشی استحکام کی طرف گامزن ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے راستے کھل گئے ہیں، یہ صرف تب ممکن ہوگا جب ملک میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کار ہوگا حالیہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہو گا لیکن یہ کہنے سے نہیں محنت دیانت اور خون پسینہ بہانے سے ہوگا، اس کے لیے چاروں صوبوں اور وفاق کو ساتھ ملکر چلنا ہوگا۔شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس محصولات میں اضافہ ناگزیر ہے اور اس کے لیے کوشش ہورہی ہے لیکن یہ سب ایک دن میں نہیں ہوسکتا، قرضوں سے تب ہی جان چھوٹے گی جب کھربوں روپے کی چوری کو روک کر ملکی خزانے کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کے لیے آپ سب کو میرا ہاتھ بٹانا ہے، ہماری حکومت کو معرض وجود میں آئے 8 ماہ ہوئے ہیں اور اب تک کوئی اسکینڈل اخباروں کی زینت نہیں بنا جس پر سب داد کے مستحق ہیں۔انہوں نے اجلاس کے دوران پولیو کے حوالے سے اقدامات پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور پنجاب میں زراعت کے شعبے میں اقدامات پر پر وزیراعلیٰ پنجاب کو سراہا۔انکا کہنا تھا کہ محنت کے ساتھ ہم آسمان کی اونچائیوں کو چھو سکتے ہیں، ہمیں ملکر ملک کے لیے کام کرنا ہوگا، اگر ہم ملکر کام کریں گے تو دنیا کی کوئی میلی آنکھ ہماری طرف نہیں دیکھ سکتی اور اگر دیکھے گی تو پاؤں سے روندتی جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم آہستہ آہستہ درست سمت کی طرف گامزن ہیں، اگر ملک کے لیے واقعی ہمدردی دکھانی ہے تو اس کے لیے اشرافیہ کو قربانی دینی ہو گی، غریب آدمی 77 سال سے قربانیاں دیتا آیا ہے اب اشرافیہ کو یہ فریضہ انجام دینا ہوگا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام اور بہتری امن اور دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، 2014 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں جب دہشت گردوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس میں پوری قوم اور قیادت یکجا تھی، 2018 میں پاکستان سے دہشت گردی کا قَلع قَمع کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان سے 80 ہزار افراد نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا تب جاکر ملک سے اس ناسُور کو ختم کیا گیا، دہشت گردی سے ملکی معیشت کو 130 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے ملکی ترقی کو آگے لے کر جانا ہے تو ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہوگا کیونکہ یہ پاکستان کے لیے اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور جنوبی اضلاع میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بدترین درندگی ہے، پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔وزیراعظم نے ملک میں ہونے والی کامیاب بین الاقوامی کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر موقع پر اسلام آباد میں کسی نہ کسی قسم کا دھرنا ہوتا ہے، ہمیں یہ سوچنا چاہیے کیا دھرنا اور جلوس پاکستان کے مفاد میں ہے، یہ کام کرنے ہیں تو یہ ایسے موقعوں کے بعد بھی کیے جاسکتے ہیں۔شہباز شریف نے نام لیے بغیر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ دھرنے، لانگ مارچ کرنے ہیں یا ترقی اور خوشحالی کے مینار کھڑے کرنے ہیں۔وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اہم فیصلوں کی منظوری دی جائے گی۔وزیراعظم ہاؤس میں جاری اجلاس میں اعلی عسکری و سول قیادت و متعلقہ وفاقی وزرا شریک ہیں،اجلاس میں صوبائی وزرائے اعلی، انٹیلی جینس اداروں کے سربراہان بھی شریک ہیں،وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان بھی اجلاس میں شریک ہیں۔اجلاس میں امن وامان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کی صورت حال بھی زیر غور آئے گیاجلاس میں صوبوں اور وفاق کے درمیان کوارڈینیشن بہتر بنانے اور اینٹلی جنس معلومات کے موثر تبادلے پر بھی غور ہو گا، ایپکس کمیٹی میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی وجوہات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔اجلاس کو اینٹلی جینس بیسڈ آپریشنز کے نتائج سے بھی آگاہ کیا جائے گا، ایپکس کمیٹی میں داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اہم فیصلوں کی بھی منظوری دی جارہی ہے،ان حالات میں حکومت نے دہشتگردی کے خلاف مربوط اور موٽرحکمت عملی پر ہر حال میں عملدرآمد کا آغاز کیا ہے ۔ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کے اقدامات پر پوری قوم حکومت کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔