اداریہ
دنیا جس وقت ف نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کا تماشا دیکھ رہی ہے ،پاکستاُن نے عرب اسلامی سربراہ اجلاس میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے آواز اٹھائی ہے،سعودی عرب سمیت اسلامی ممالک نے اسرائیل کے مظالم بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف نے غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری روکنے اور غزہ کی ناکہ بندی ختم کرکے وہاں خوراک، پانی، بجلی اور طبی امداد کی فوری فراہمی کا مطالبہ کردیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ریاض میں منعقدہ غیرمعمولی عرب اسلامی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہ اسرائیل غزہ پر جارحیت کی ہر حد پار کرچکا، غزہ میں انسانی بحران تصور سے باہر ہے، زندگیاں ختم ہورہی ہیں، گھر تباہ ہورہے ہیں اور خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، انہوں نے سوال کیا کہ کب تک ہسپتالوں کو بچوں کی لاشیں اٹھائے خواتین سمیت دھماکوں سے اڑایا جاتا رہے گا اور انسانیت اپنی آنکھیں بند کیے رکھے گی؟وزیر اعظم نے کہاکہ فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم کو عالمی عدالت انصاف اور میڈیا نسل کشی قرار دے چکا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیل ہراخلاقی ضابطے کو پامال کررہا ہے، قتل و غارت اور تباہی تاحال جاری ہے اور اس کے خاتمے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی، انہوں نے کہاکہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس جارحیت کو کب تک نظر انداز کیا جائے گا۔’دنیا کی خاموشی اسرائیل کیلئے حوصلہ افزائی کا کام کررہی ہے‘وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہاکہ دنیا کی خاموشی اسرائیل کے لیے حوصلہ افزائی کا کام کررہی ہے، انسانیت کی فوری جنگ بندی اور بلا تعطل امداد کی فراہمی اور شہریوں کے تحفظ کی درخواستوں کو مسلسل پامال کیا جارہا ہے۔ایک طرف گھروں کو مکینوں سمیت بموں سے اڑیا جارہا ہے اور دوسری طرف اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے اور ساتھ ہی اسے غیر مشروط تعاون اور حفاظت کی یقین دہانی بھی کروائی جارہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ عالمی انسانی قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، غزہ میں انسانیت آزمائش میں بار بار ناکام ہورہی ہے اور دنیا بہری بن کر خاموشی سے تماشہ دیکھ رہی ہے۔وزیر اعظم نے فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ عجوبہ نہیں ہے تو اور کیا ہے کہ دہائیوں سے جاری مظالم اور جارحیت کے باوجود فلسطینی عوام کے مزاحمت کے جذبے میں کوئی کمی نہیں آئی ، بے رحم محاصرے کے باوجود آزادی کے شعلے پوری آب و تاب کے ساتھ بھڑک رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے اور 1967 سے قبل کی سرحدات پر مشتمل ایک ایسی آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے غیر متزلزل حمایت کااعادہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، انہوں نے کہا کہ مقدس سرزمین پر انصاف اور دیرپا امن کے قیام یہی ایک واحد حل ہے۔’ایران اور لبنان پر اسرائیلی حملے وسیع جنگ کا سبب بن سکتے ہیں ،وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کو خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان لبنان کے خلاف اسرائیل کی جاری فوجی جارحیت کی بھی مذمت کرتا ہے اور معصوم لبنانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے واقعات ایک خطرناک وسیع تر جنگ کو جنم دے سکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ امت مسلمہ پہلے سے کہیں زیادہ ذمہ داری کے ساتھ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہونے کی پابند ہے، شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اس منظم نسل کشی اور جارحیت کو مزید جاری نہیں رہنے دینا چاہیے۔قبل ازیں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے عرب اسلامی ممالک کے مشترکہ سربراہ اجلاس میں غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ فلسطین پر قابض اسرائیل کی غزہ اور لبنان پر مسلط کردہ جنگ کے تناظر میں ریاض میں منعقدہ عرب اسلامی ممالک کے مشترکہ سربراہ اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے افتتاحی کلمات ادا کیے۔سعودی ولی عہد نے کہاکہ عالمی برادری فلسطین اور لبنان میں ہمارے مسلمان بھائیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت فوری رکوائے، انہوں نے غزہ میں اسرئیلی جرائم کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی ہے۔سعودی ولی عہد نے کہاکہ معصوم شہریوں کے خلاف اسرائیل کے جاری جرائم اور ہمارے مقدس مقام مسجد اقصیٰ کی مسلسل بے حرمتی فلسطینی عوام کے قانون حقوق کی بحالی کی کوشش کو ثبوتاژ کر رہے ہیں۔انہوں نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (انروا) کو غزہ اور مغربی کنارے میں امداد کی فراہمی سے روکنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی۔محمد بن سلمان نے کہاکہ ہم فلسطینی سرزمین اور لبنان میں اسرائیلی جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ان حالات میں اسرائیلی مظالم سے نجات کیلئے مسلم دنیا کے یکجان ہوکر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ،عالمی امن کو لاحق خطرات سے بچانے کی خاطر پاکستان اور سعودی عرب کے مطالبات پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔