اداریہ
حکومت نے ایک ہی دن پٹرول اور ایل پی جی کے نرخ بڑھا کر مہنگائی کی نئی لہر پیدا کردی ہے ،ملک میں پٹرولیم مصنوعات کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹ سمیت تمام سزائے ضروریہ کے نرخوں کا تعلق سمجھا جاتا ہے ،پٹرول سستا ہونے پر چیزیں اتنی سستی نہیں ہوتیں جتنی معمولی سا پٹرول مہنگا ہونے پر مہنگائی کا طوفان برپا کیا جاتا ہے ۔عالمی مارکیٹ میں پٹرول سستا ہونے کے باوجود حکومت نے پٹرول مہنگا کیا ہے ۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے 35 پیسے کا اضافہ کیا ہے۔حکومت کی جانب سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 85 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی فی لیٹر قیمت 248 روپے 38 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی فی لیٹر قیمت 255 روپے 14 پیسے ہوگئی ہے۔مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں ایک روپے 48 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 61 پیسے کی کمی کی گئی ہے۔ادھر عوام کیلئے مہنگائی کا ایک اور تحفہ دیا گیا ہے حکومت نے ایل پی جی مزید مہنگی کر دی ۔اوگرا نے ماہ نومبر کیلئے نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے مطابق نومبر کے لیے ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 2 روپے 88 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔اضافے کے بعد ایل پی جی کا گھریلو سلینڈر 34 روپے 9 پیسے مہنگا ہونے سے 2 ہزار 999روہے 47 پیسے کا ہوگیا ہے۔ اکتوبر کیلیے گھریلو سیلنڈر کی قیمت 2 ہزار 965 روپے 38 پیسے مقرر کی گئی تھی۔ دوسری جانب موسم سرما کی آمد سے قبل گیس صارفین پر اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری شروع کر دی گئی ، اس ضمن میں گیس کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافے کیلئے اوگرا سے رجوع کر لیاہے ۔سوئی ناردرن نے گیس کی قیمتوں میں 64 روپے 16 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست اوگرا میں جمع کروا دی۔ درخواست میں کہاگیا ہے کہ سوئی ناردرن کو رواں مالی سال کی ضروریات میں20ارب 58کروڑ 20لاکھ روپے کی کمی کا سامناہے، مالی ضروریات میں 48 کروڑ 90لاکھ روپے ایل پی جی ایئرمکس پر وجیکٹ کے بھی شامل ہیں۔درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ سوئی ناردرن کو گھریلو صارفین کو رواں مالی سال کے دوران آر ایل این جی پر منتقلی کی لاگت163ارب 5کروڑ 80لاکھ روپے لاگت کی مد میں ادا کرنے ہوں گے. گیس کی لاگت کو ایچ ایس ایف او اور خام تیل کے نرخوں سے جوڑا گیا ہے۔درخواست میں سوئی ناردرن گیس نے ہر درجے کے صارفین کیلئے یکم جولائی 2024ء سے آر ایل این جی سپلائی لاگت بڑھا کر 1711.73روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی بھی استدعاکی ہے ۔ دوسری جانب سوئی سدرن کی جانب سے بھی669.07روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کرتے ہوئے اوسط قیمت 1920.39روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔
سوئی سدرن کی موجودہ قیمت 1251 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، سوئی سدرن گیس کمپنی کو 64 کروڑ 30 لاکھ روپے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے اسی باعث قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ اوگرا نے گیس کمپنیوں کی درخواستوں پر صارفین سے تجاویز مانگ لیں ہیں ، اتھارٹی گیس کمپنیوں کی درخواستوں پرسماعت کی تاریخ بعد میں مقرر کرے گی۔اس طرح پٹرول اور ایل پی جی مہنگی ہونے سے ہوشربا مہنگائی کے خطرات پھیل گئے ہیں ۔حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لئے بھی مستقل بنیادوں پر کام کرے ۔منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے ۔