پاکستان کا روس کیساتھ پارلیمانی اشتراک بڑھانے کا معاہدہ

اداریہ

پاکستان اور روس کے تعلقات ہمیشہ نشیب و فراز کا شکار رہے ،جب پاکستان نے سوویت یونین کے ساتھ سفارتی تعلقات کا آغاز کیا۔ ان تعلقات نے وقت کے ساتھ مختلف مراحل طے کیے ہیں، جن میں سرد جنگ کے دوران تناؤ اور بعد ازاں اقتصادی و دفاعی تعاون شامل ہیں۔ آج کل دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھ رہا ہے،اس حوالے سے اب پاکستان اور روس نے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں پارلیمانی اشتراک بڑھانے کے لیے مفاہمت کی یادداشت ( ایم او یو) پر دستخط کردیے۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور روس کی وفاقی اسمبلی کی وفاقی کونسل کی اسپیکر ویلنتینا متویانکو نے اپنے ملکوں کی نمائندگی کرتے ہوئے ایم او یو پر دستخظ کیے۔سینیٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ وڈیو میں دونوں رہنماؤں کو مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔پاکستان میں روسی سفارتخانے نے بھی اپنی ایکس پوسٹ میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ روسی فیڈریشن کونسل کی اسپیکر ویلنتینا موتویانکو نے شنگھائی تعاون تنظیم میں دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو مضبوط ط بنانے کےلیے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی نمایاں خدمات کو سراہا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ و پاکستان اور روس کے درمیان تعاون کے دوطرفہ اور طویل سفر میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور علاقائی امن ،خوشحالی اور باہمی احترام کے لیے ہماری مشترکہ کوششوں کے لیے تقویت کا باعث ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون میں اضافے کے لیے پارلیمانی سفارت کاری اور پارلیمانی وفود کے تبادلے پر زور دیتا ہے، یہ معاہدہ پارلیمانی فرینڈشپ گروپس کے درمیان بات چیت کے فروغ اور دونوں ملکوں کے درمیان صلاحیتوں کی تعمیر اور ادارہ جاتی ترقی کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے والے پارلیمانی رابطوں پیشہ ورانہ ترقیاتی پروگرام کو اجاگر کرتا ہے ۔یوسف رضا گیلانی نے مزید کہاکہ ہم پر اعتماد ہیں کہ اس دورے کے نتائج آئندہ سالوں میں پاکستان اور روس کے درمیان مضبوط، مزید معنی خیز بین الپارلیمانی اور دوطرفہ اشتراک عمل کا راستہ ہموار کریں گے۔یوسف رضا گیلانی نے پاکستان کی تیل اور گیس کے شعبوں سمیت انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے روس کی معاونت کو سراہتے ہوئے کہاکہ عالمی مارکیٹوں تک رسائی میں پاکستان کا کرادار انتہائی اہمیت کا حامل ہو گا۔اسپیکر سینیٹ نے مزید کہاکہ ویلنتینا موتویانکو نے صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے بھی ملاقات کی۔سرد جنگ کے دوران ایک دوسرے کے مخالف رہنے والے پاکستان اور روس نے حال ہی میں تجارت اور کاروباری روابط کے ذریعے اپنے تعلقات کو مضبوط کیا ہے، پاکستان خشکی میں گھرے وسطی ایشیائی ممالک کے لیے اہم ٹرانزٹ روٹ بننے کا خواہاں ہے اور وسطی ایشیائی ممالک کے ذریعے روس کے ساتھ تجارتی روابط قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔خاص طور پر اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان تعلقات 2023 میں اس وقت آگے بڑھے جب پاکستان نے رعایتی نرخ پر روسی خام تیل کی خریداری شروع کی، علاقائی سیاسی تنازعات کے باعث پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ اور حکومت کی متبادل سستے ایندھن کی تلاش، اس اقدام کی وجہ بنی تھی۔گزشتہ ماہ روس کے ڈپٹی وزیر اعظم الیگزی اوورچک نے اسلام آباد کا تفصیلی دورہ کیا تھا جس کا پاکستان میں مقصد تجارت کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنا تھا۔ان حالات میں پاک روس تجارتی تعلقات کے فروغ سے بلاشبہ خطے میں تعمیر وترقی سے خوشحالی کی منزل آسان ہو جائے گی ۔

Comments (0)
Add Comment